صد طب کا قدیم طریقہ علاج An ancient method of treating tuberculosis
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
ایک ایسی صورت کا نام ہے جس میں رگوں سے بوقت ضرورت خون کوخارج کیا جاتا ہے۔ عام اطبا ءکا خیال یہ ہے کہ فصد سے گندے اخلاط یا گندہ خون خارج کیا جاتا ہے۔ یہ بالکل غلط ہے حقیقت یہ ہے کہ فصد سے مراد صرف یہ ہے کہ کسی مقام یا عضو کی طرف خون کے دباؤ کو کم کرتا ہے ۔
مثلاا عصابی امراض میں خون کا دوران عضلات کی طرف کر نے کے لئے دائیں طرف رگوں کا قصد کیاجاتا ہے. جیسے رگ صافن کی فصد بند حیض جاری کرنے کے لئے کی جاتی ہے ۔اسی طرح جگر گردوں سے خون کا دباؤ کم کرنے کے لئے بائیں اسلیم کی فصد کی جاتی ہے جس سے جگر اور تلی کے دردوں کو فوراً آرام آجاتا ہے
یا داشت (۲) بعض اوقات خون میں ایسی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے جس سے مریض بے چین ہو جاتا ہے اور اکثر پاگل ہو جاتے ہیں۔ وہ نہ سوتے ہیں۔ نہ آرام کرتے ہیں۔ بلکہ دوسروں کو مارتے ہیں یا دوڑنے اور بھاگنے کی کوشش ہوتے ہیں۔ ایسے وقت میں فصد کر کے اگر کافی مقدار میں خون نکال دیا جائے جس سے مریض کمز ور اور نا تواں ہو جائے اور اس میں یہ طاقت نہ رہے کہ وہ بھاگے یا دوڑے یا کسی کے ساتھ لڑنے کا حوصلہ کرے ۔ اس کے بعد اس کا تحریک کے مطابق علاج کیا جائے تو فوری آرام آجاتا ہے ۔
نوٹ :- اکثر پاگل اعصابی تحریک یا غدی تحریک سے ہوتے ہیں ۔ ان کی تشخیص پیشاب دیکھ کر یا نبض دیکھ کر بخوبی ہو جاتی ہے ۔ اعصابی تحریک سے پاگل ہو جس کا پیشاب سفید ہو گا اورنبض دبی ہوئی ہوگی۔ ایسے مریض کے دائیں بازو یا دائیں ٹانگ کی کسی رگ کی فصد کر دیں ۔ اور اگر پاگل غدی تحریک سے ہو تو اس کے بائیں بازو یا بائیں ٹانگ کی کسی رگ کی فصد کرنے سے فوراً سکون ہو جایا کرتا ہے یا داشت قصد ہمیشہ پرانی اور خطرناک امراض میں کریں معمولی اورنئی مرض میں فصد نہیں کرنی چاہیئے۔ کیونکہ یہ عارضی اور وقتی ہوتی ہیں
(1) فصد سے قبل تھوڑی سی ملکی غذا کھانی چاہیئے ۔فصد بعد مقوی ادویہ کا خمیرہ جوارش اور دیگر مفرح مرکبات کا استعمال کریں غشی کی صورت میں مقویات قلب جیسے خمیرہ عنبر ی جواہر والا – یادوالمسک معتدل جواہر والی کا استعمال کیا جائے ۔ (۲)، قصد کے بعد کافی دیر تک آرام کرنا چاہیے . (۳) کافی دیر تک بغیر اشد ضرورت کے غذا نہیں دینی چاہیئے ۔ (4) حاملہ عورت کو قصد نہیں کرنا چاہیے ۔ اس سے جنین کے مرجانے یا ساقط ہو جانے کا خطرہ ہے ۔ کلیات قانون مفرد اعضاء 250 (۵) ایام حیض میں قصد نہ کیا جائے، اس سے خون حیض بند ہو جایا کرتا ہے ۔ (6)لاغراندم اورقلیل اندام اشخاص کو قصد تجویز نہیں کرنا چاہیئے۔ اسی طرح لحیم و شمیم جن کے بدن ڈھیلے ڈھالے ہوں ان کو بھی بلا اشد ضرورت کے فصد منع ہے ۔ (6) شدت گرما و سرما میں بلا اشد ضرورت قصد سے احتراز کیا جائے ۔ (۸) رنج و غم اور خوف میں بھی فصد منع ہے (9) تپ دق کے مریضوں کوفصد نہ کریں . (10)چودہ سال سے کم اور ساٹھ سال سے اوپر والوں کو بغیر اشد ضرورت کے قصد منع ہے (11) قصد کو آخری علاج نہیں سمجھ لینا چاہیے، اس کے بعد مریض کا باقاعدہ علاج کرناچاہئیے فصد سے تو صرف مرض کا امالہ ہوتا ہے ۔
امراض اورفصد کرنے کے مقامات اور رگیں (1) عام طور پر کہنی کی رگ کافصد کیا جاتا ہے۔ لیکن رگ قفال سے سر کے مرض اور فصد رگ با سلیق سے جسم کے زیریں حصے میں مرض کو جلد نفع ہوتا ہے ۔ اور رگ اکہل ۔(ہفت اندام) کی قصد میں دونوں رگوں کے فصد کے فوائد جمع ہیں ۔ (۲) دہنی اسلیم کی فصد جگر کے دردوں اور بائیں کی فصد تلی کے دروں کو دور کرتی ہے (3)رگ عرق النسا کی فصد مرض عرق نسا اور نقرس میں بھی فائدہ مند ہے ۔ (4) رگ صافن کی فصدحیض جاری کر نے میں کار آمد ہے۔ اور ساتھ ہی اس سے وہ فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں جوفصد رگ عرق النسا سے حاصل ہوتے ہیں