(یا وقت میو قوم میں کوئی ایسو نہ ہے جاکی منصوبہ بندی آن والی نسلن کے مارے بہتر اور منافع بخش بن سکے) میو قوم سدا سو بھلی اور کھری شمار ہووے ہی۔ای قوم جاپے اعتماد کرے ہی واپے پیچھے آنکھ بند کرکے چل پڑےہی۔شاید یہی وجہ ہے کہ موقوم کی تاریخ ایسا واقعات سو بھری پڑی ہے کہ انن نے دوسران کی لڑی اور جب لڑائی کا فائدہ ملن لگا تو یہ اپنی گٹھری اٹھا کے چلتا بنا۔۔محمد بن قاسم سو لیکے محمود غزنوی۔لودھی۔بلبن۔مغل۔وغیرہ سے مونڈھ بھڑائی دیکھ لئیو۔ساری لڑائی یا تو انک پن کی وجہ سو لڑی یا پھر دوسرا کی حمایت میں۔میو قوم کو ان لڑائی بھڑائین کو کوئی فائدہ نہ مل سکو۔البتہ میو نسلن کے مارے بہادری کی کہانی سنان کے مارے مواد مل گئی۔ کیونکہ میو قوم بھولی سادہ اورجنن نے اپنا بڑا سمجھ لیوے ہے ان کے پیچھے چلے ہے۔ لیڈر اور رہنمان کا لحاظ سو ای قوم کم نصیب رہی ہے۔آج بھی ایسو ای ہے۔لیدر قوم بناواہاں ۔قوم سو فائدہ نہ اٹھاواہاں۔لیکن آج قوم کا نام سو ہر کائی نے اپنو ڈھول بجانو شروع کردئیو ہے۔جہاں دیکھو رہنما۔جہاں دیکھو لیڈر کو بوڈ لگو پڑو ہے۔ایسو لگے ہے۔میو قوم میں سارا لیڈر ہاں ،کارکن کوئی بھی نہ ہے۔اگر کوئی لیڈر ہوتو کم از کم قوم کا دکھ درد ضرور محسوس کرتو۔
یہ بھی پڑھئے
تقسیم ہندمیں میو قوم کی قربانی میون نے بہت سالوگ پڑھا لکھا بھی ہاں لیکن لیڈر کی سفا ت سو محروم ہاں۔جو کوشش کراہاں ۔بونا قسم کا لوگ انن نے گران کے مارے سارا حربہ استعمال کراہاں۔واکی برائی۔ذاتی زندگی کا بارہ میں بتلاواہاں۔۔۔اگر کوئی آگے بڑھ بھی جائے تو۔واکی سوچ ایک کھڑا کی مچھی سو گھنی نہ ہے۔کچھ دن محنت کرے ہے۔پھر وائے بیچے ہے۔۔۔۔
یہ بھی پڑھئے
26bamʻah Mīyo qaum aur Mevāt | میو ڈائریکٹری آف پاکستان
اگر ہم اجتماعی کامن پے نظر دوڑاواں تو ایک بھوک مری کی سی حالت دکھائی دیوے ہے۔میو قوم ایسے لگے ہے جیسے بھیرن کو ریوڑ ہوئے۔جو صرف لاٹھی کی خود اے سمجھے ہے۔اگر کائی اے میری بات بری لگے تو۔موکو سمجھائو۔کہا قوم کی بچی بغیر شادی کے بیٹھی ہاں۔جن کے مارے چند کرنو ضروری ہے؟یا بات سو دوسران کو کہا پیغام دینو چاہو کہ میو قوم اپنی بہن بیٹین نے چندہ کرکے وداع کرے ہے۔ کہا کوئی ایسو کام نہ کرو جاسکے ہے کہ یا سرمایہ اے ایسا کام میں لگا ئو کہ جو ضرورت مند ہاں وے روزگار حاصل کرلیواں۔ایسو امکان بھی ہے۔اور قابل عمل بھی۔لیکن ایسو سوچنو شاید لیڈرن کا منافع میں نہ ہے۔
اتنی بڑی قوم اور افرادی قوت ہونا کے باوجود میو قوم کے پئے کوئی مستقبل کو لائحہ عمل نہ ہے۔موئے ای بھی پتو ہے کہ بہت سا میو انفردای طورپے قوم کو درد بھی راکھاہاں۔لیکن ان کو احساس کرنو پوری قوم کے مارے کافی نہ ہے۔ میو قوم کو اللہ نے ہر نعمت دی ہے۔سکول و کالجز ہاں ۔انڈسٹری۔کاروبار۔کھیتی باڑی۔ہنر مندی۔میڈیا ۔سوشل میڈیا۔ کوئی ایسی طاقت نہ ہے جاسو دنیا کی دوسری قوم فائدہ اٹھاری ہوواں۔او سہولت میو قوم کے پئے نہ ہوئے۔لیکن بدقسمتی کہ دوسری قوم جن وسائل سے فائدہ اٹھاری ہاں میو قوم انہی وسائلن نے خلوس دل سو برباد کرن پے تلی پڑی ہے۔اگر کوئی نے انفرادی طورپے کچھ حاصل کرلیئو تو بہت ساری توانائی یا بات پے صرف کردی جاواہاں کہ ای میو قوم کی جیت ہے۔کہا میو اتنی موٹی عقل کا ہاں کہ وے قوم اور افاد کی کامیابی میں فرق نہ کرسکاہاں؟۔