یہودیت قرآن کی روشنی میں
ضرت نوح کے بعد حضرت ابراہیم پہلے نبی ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نےاسلام کی عالمگیر دعوت پھپلانے کےلیے مقرر کیا تھا ۔ انہوں نے پہلے خود عراق سے مصر تک اور شام و فلسطین سے ریگستان عرب کے مختلف گوشوں تک برسوں گشت لگا کر اللہ کی اطاعت وفرمانبرداری کی طرف لوگوں کو دعوت دی ۔حضرت ابراہیم کی نسل سے دوبڑی شاخیں نکلیں۔ ایک حضرت اسماعیل کی اولاد جوعرب میں رہی۔قریش اور عرب کے بعض دوسرے قبائل کاتعلق اسی شاخ سے تھا۔دوسرے حضرت اسحاق کی اولاد جن میں حضرت یعقوب، یوسف، موسیٰ،داؤد، سلیمان،یحییٰ ،عیسیٰ اور بہت سے انبیاء پیدا ہوئے ہوئے۔حضرت یعقوب کا نام چونکہ اسرائیل تھا اسی لیے یہ نسل بنی اسرائیل کے نام سے مشہور ہوئی۔حضرت یعقوب کےچار بیویوں سے بارہ بیٹے تھے۔حضرت یو سف اور ان کے بعد بنی اسرائیل کو مصرمیں بڑا اقتدار نصیب ہوا۔مدت دراز تک یہی اس زمانے کے مہذب دنیا کے سب سے بڑے فرماں روا تھے۔اور ان ہی کاسکہ مصر اوراس کے نواح میں رواں تھا۔اصل دین جو حضرت موسیٰؑ اور اسے پہلے اور بعد کے انبیاء لائے تھے وہ تو اسلام ہی تھا ۔ان انبیاء میں سے کوئی بھی یہودی نہ تھا اورنہ ان کےزمانے میں یہودیت پیدا ہوئی تھی۔یہ مذہب اس نام کے ساتھ بہت بعد کی پیدا وار ہے ۔یہ اس خاندان کی طرف سے منسوب ہے جو حضرت یعقوب کے چوتھے بیٹے یہودا کی نسل سے تھا ۔حضرت سلیمانؑ کے بعد جب ان کی سلطنت دوٹکڑوں میں تقسیم ہوگئی تو یہ خاندان اس ریاست کامالک ہوا جو یہودیہ کےنام سے موسوم ہوئی اور بنی اسرائیل کے دوسرے قبیلوں نے اپنی الگ ریاست قائم کرلی جو سامریہ کے نام سے مشہور ہوئی۔ پھر اسیریا نے نہ صرف یہ کہ سامریہ کو برباد کردیا بلکہ ان اسرائیلی قبیلوں کا بھی نام ونشان مٹادیا جو اس ریاست کے بانی تھے ۔ اس کے بعد صرف یہودا اوراس کے ساتھ بنیامین کی نسل ہی باقی رہ گئی جس پر یہود اکی نسل کےغلبے کی وجہ سے یہود کےلفظ کا اطلاق ہونے لگا۔اس نسل کے اندر کاہنوں ،ربیوں اورااحبار نےاپنے اپنے خیالات اور رجحانات کے مطابق عقائد اور رسوم او رمذہبی ضوابط کا جو ڈھانچہ صد ہابرس میں تیار کیا اس کا نام یہودیت ہے ۔اللہ کےرسولوں کی لائی ہوئی ربانی ہدایت کا بہت تھوڑا ہی عنصر اس میں شامل ہے اور اس کا حلیہ بھی اچھا خاصا بگڑ چکا ہے ۔ اسی بناپر قرآن مجید میں اکثر مقامات پر ان کو الذین ھادوا کہہ کر خطاب کیا گیا ہے یعنی اے وہ لوگو جو یہودی بن کر رہ گئے ہو۔قرآنک میں جہاں بنی اسرائیل کو خطاب کیاگیا ہے وہاں بنی اسرائیل کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں اور جہاں مذہب یہود کےپیروکاروں کوخطاب کیا گیا ہے وہاں الذین ھادوا کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’یہودیت قرآن کی روشنی میں‘‘ ‘‘ مفکرِ اسلام سید ابو الاعلیٰ مودودی (بانی جماعت اسلامی ) کی تصنیف ہے جسے مولانا کی مختلف تحریروں کوان کے وسیع لڑیچر میں سے یکجا کر کے ترتیب دیا گیا ہے جو کہ اپنے موضوع پر جامع معلومات کی بنا پر ایک مستقل تصنیف کی حیثیت رکھتی ہے۔ مولانا مودودی کی تحریروں سے اس کتاب کوترتیب دنیے کے فرائض محترم نعیم صدیقی اور مولانا عبد الوکیل علوی ﷾ نے انجام دئیے ۔اللہ تعالیٰ سیدمودودی اور مرتبین کتاب ہذاکی دین اسلام کی اشاعت کے لیے کی جانے والی کاوشوں کو شرف قبولیت سے نوازے (آمین) (م۔ا)