ہندی طب یا آیوروید(2)
Indian Medicine or Ayurveda
چند بنیادی کتب
ہندی طب یا آیوروید(2)
Indian Medicine or Ayurveda
چند بنیادی کتب
تحریر: حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
منتظم اعلی :سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ کاہنہ نو لاہور
واگ بھٹ Vaga Bhata
قدیم ہندوستانی علوم وفنون اور صاحب علم شخصیات کا مطالعہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ وہاں واگ بھٹ نام کے کئی افراد موجود ہیں۔ آیوروید کے تعلق سے کون کون سے واگ بھٹ مراد ہیں، ان کی شناخت صرف اس طرح ممکن ہے کہ وہ واگ بھٹ کہ جنھوں نے آیور وید سے متعلق تین کتابیں بہ عنوان اشننگ سنگرہ (Ashtang Sangraha)، اشٹنگ ہردیہ Ashtang) (Hridaya اور رتن سموچہ (Rasratan Samuchaya) لکھی تھیں۔
مندرجہ بالا کتابوں کے بارے میں یہ تصدیق تو ہے کہ یہ واگ بھٹ کے ذریعہ لکھی گئی ہیں لیکن تینوں کتا بیں کون سے واگ بھٹ نے تحریر کی تھیں اس بارے میں مورخین میں اختلاف ہے بعض مورخین کی رائے ہے کہ یہ تینوں کتا بیں داگ بھٹ نام کے الگ الگ افراد کے ذریعہ لکھی گئیں جن کو بالترتیب واگ بھٹ اول، واگ بھٹ دوم اور واگ بھٹ موم کی شناخت دی جاسکتی ہے۔ جبکہ بعض مورخین کے مطابق پہلی دو کتا ہیں اشک سنگرہ اوراشینگ ہردیہ واگ بھٹ نام کے ایک ہی فرد نے تحریر کی ہیں اور تیسری کتاب رس رتن سموچیہ کا مصنف واگ بھٹ نام کا دوسرا شخص ہے۔
محققین نے تحقیق کے بعد دوسری رائے کوصھیح ثابت کرتے ہوئے بتایا کہ پہلی دو کتابیں ایک ہی شخص کے ذریعہ لکھی گئی ہیں جو کہ واگ بھگ دوم ہے اور واگ بھٹ اول کاپوتا ہے۔ اور تیسری کتاب داگ بھٹ سوم کے ذریعہ لکھی گئی۔
واگ بھٹ دوم
اس کا زمانہ حیات چوتھی صدی عیسویں (4th cent) کا ہے۔ وہ کس مذہب سے تعلق رکھتا تھا اس کی تصدیق نہ ہوسکی کچھ کےکہنے کے مطابق وہ ویدک مذہب سے تعلق رکھتا تھا تو کچھ کہتے ہیں کہ وہ بودھ تھا اور کچھ کی رائے ہے کہ وہ جینی تھا اس کی لکھی ہوئی کتابوں سے انداز ہوتا ہے کہ شاید وہ ایک بدھ تھا اس کی کتاب سے یہ تصدیق بخوبی ہوتی ہے کہ سندھ میں پیدا ہوا اس نے اپنے والد سمہا گپتا سے تعلیم حاصل کی تھی فن و تجربہ حاصل کرنے کے بعد وہ شمالی ہند سے جنوبی ہند کیرالہ چلاگیا وہاں آیوروید کی پریکٹس شروع کی اور وہیں اس نے آیوروید سے متعلق کتابیں،اشٹنگ سنگرہ اور اشٹنگ ہردیہ تحریر کیں۔
سٹنگ سنگرہ :
پہلی صدی عیسوی تک آیوروید بہ اعتبار علم پوری طرح وجود میں آچکا تھاعلمی تعلق سے عمدہ لٹریچر موجود تھا اور عملی طور پر مضامین کے لحاظ سے اس کی آٹھ (8) شعبہ جات میں تقسیم ہوچکی تھی لیکن واگ بھٹ کا زمانہ آتے آتے آیورو یدکی ترقی میںکمی آنے لگی ،پرانی کتابیں معدوم ہونے لگیں اورنئی کتابیں لکھنے والا کوئی نہیں تھا۔ چنانچہ اس بات نے واگ بھٹ کو متاثر کیا اور اس نے آیوروید پرایک نئی کتاب لکھنے کا ارادہ کر لیا۔ اس نے بڑی محنت سے آیوروید کے قدیم لڑ پیر کو جمع کیا اور آنٹھوں شعبوں پرمشتمل ایک کتاب لکھی جس کا نام اشنٹنگ سنگرہ، رکھا۔
شٹنگ ہردیہ :
واگ بھٹ نے محسوس کیا کہ اس کی کتاب اشک سنگرہ کوسمجھنا آسان نہیں خاص طور سے طلبا کے لیے اس کتاب کا پڑھنا اور سمجھنا دشوار ہے ۔ لہذا اس نے اشٹنگ سنگرہ کو دوبارہ آسان زبان اورمختصر بیان کے ساتھ لکھا اور اس کا نام اشٹنگ ہردیہ رکھا۔ یہ کتاب اشٹنگ سنگرہ سے زیادہ مقبول عام ہوئی۔
واگ بھٹ سوم
یہ بھی آیوروید سے متعلق ایک اہم شخصیت ہے۔ اس کا زمانہ حیات تیرہویں صدی عیسویں (13th cent) کا ہے۔ اس کا اہم کارنامہ یہ ہے کہ اس نے آیوروید کے موضوع پر ایک کتاب رس رتن سموچیہ لکھی تھی۔
رس رتن سموچیہ: یہ آیوروید کی ایک اہم کتاب ہے۔ اس میں معدنی ادویہ کے متعلق معلومات درج ہیں ۔ اس کے دو حصے ہیں ۔ پہلے حصہ میں معدنی ادویہ کومد بر(صاف) کرنا اور مکلس (کشتہ بنانا) کرنے کے طریقے بیان کیے گئے ہیں ۔ دوسرے حصہ میں مختلف امراض میں ان دواؤں کے استعمال پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ناگ ارجن
Naga Arjun
ہندوستان کے قدیم علوم وفنون اور ان کے ماہرین کی تاریخ کا مطالعہ کرنے سے ناگ ارجن نام کے تین افراد سامنے آتے ہیں۔ ناگ ارجن اول، ناگ ارجن دوم اور تاگ ارجن سوم جن کو بالترتیب جکشو (Bhikshu)، ناگ ارجن سدھا ( Siddha)، ناگ ارجن اور بھدنتا (Bhudanta)ناگ ارجن کے نام سے جانا جاتا ہے۔
بھکشوناگ ارجن
یہ مذہب سے بودہ بھکشو تھا اس لیے بھکشوناگ ارجن کے نام سے مشہور ہوا۔ اس کے نام کے آگے ”ناگ ارجن، لکھنے کی وجہ یہ ہے کہ یہ ارجن کے پیڈ کے نیچے پیدا ہوا اور ناگا سے تعلیم حاصل کی ۔ اس کے زمانہ حیات کا صرف اندازہ لگایا گیا ہے اور قیاس یہ ہے کہ یہ پہلی صدی بلت (1st cent.BC) اور دوسری صدی عیسوی( .2nd cent) کے درمیان کی وقت گزرا ہے۔
بھکشوناگ ارجن مختلف علوم وفنون جیسے کیمیاء اور دھاتوں کا ماہر تھا۔ وہ آیوروید کا بھی بڑا عالم تھا۔ اس نے مہارشی سشرت کی سشرت سمہتا میں اتر اتنتر (Utara Tantra) کا اضافہ کیا تھا جوآج تک موجود ہے۔
سدھاناگ ارجن ۔
اس کا زمانہ حیات 600 کا ہے۔ یہ جین مذہب سے تعلق رکھتا تھا۔ جینی مورخین کے مطابق مشہور ومعروف فلسفی و طبیب پوجیہ پدا (Pujyapada) کا بھانجا تھا اور اس نے اپنے ماما پوجیہ پدا سے ہی تعلیم حاصل کی تھی۔ سدھاناگ ارجن کافی مدت تک تبت (Tibet) میں رہا اور اپنے مذہب سےمتعلق کتابیں لکھیں۔ اس کے بعد سری شیلا (Srishila) کی پہاڑیوں پر چلا گیا اور وہاں تپسیا کر کے سدھی حاصل کی اور سدھا ناگ ارجن کے نام سے مشہور ہوا۔وہ علم کیمیا کا بڑا عالم تھا اس نے اس علم میں بہت کی جدتیں پیدا کیں اورعلم کیمیاپر بہت سی کتابیں لکھیں۔
بھدنتاناگ ارجن
بھدنتا کے معنی ہیں چمکدار دانت ۔ قدیم بودھ بھکشو پیپل کی پتیاں چباتے تھے جس کی وجہ سے ان کے دانت چمکدار رہتے۔ یہ انھیں بودھکشوؤں میں سے ایک تھا۔ اس کا زمانہ حیات 700,کا طے پایا ہے۔
بھدانتاناگ ارجن سنسکرت اور آیوروید کا بڑا عالم تھا اور خیال کیا جاتا ہے کہ آیور وید کے اہم اطباء میں ایک ناگ ارجن سے مراد ہے۔ بھدنتاناگ ارجن نے آیور ویدکو ہی اپنا میدان کار بنایا اور اس مضمون پر ایک کتاب رس وشیشتکا سوترا (Rasa Vishaishika Sutra) لکھی۔
رس وشیشتکا سوترا
:رس وشیشتکا سوتراآیور وید کی مشہور ومعروف کتاب ہے۔ کتاب کی ابتداء میں آیوروید کے بنیادی نظریات بالخصوص شد راسس(Six Tastes)پر تفصیلی بحث کی گئی ہے جہاں رس، بھوت، وھات، دریا، دوش وغیرہ کی اچھی معلومات پیش کی گئی ہے۔ یہ کتاب ضخیم اور چار مقالات پر مشتمل ہے۔
پہلا مقالہ :
اس میں 171 سوتر (ابواب ) ہیں، جہاں صحت و مرض کا بیان ہے۔ اسی تعلق سے غذا، ریاضت اور ماحول بدن پر کس طرح اثر انداز ہوتے ہیں بتایا گیا ہے۔
دوسرا مقالہ : اس میں 123 سوترا ہیں، جہاں دواؤں کے وجود اور ان کے افعال و خواص سے بحث کی گئی ہے۔
تیسرا مقالہ :
اس میں 119 سوترا ہیں، جہاں آیوروید کے نظریہ رس (Rasaas) سے متعلق تفصیلی معلومات درج ہیں۔
چوتھامقالہ :
اس میں صرف73 سوترا ہیں، جہاں استفراغ (Evacuation) اور ذرائع و استفراغ جیسے قئے واسہال کی افادیت بیان کی گئی ہے۔
جملہ اعتبار سے یہ کتاب بے حد مفید ہے اور اپنی نوعیت کی واحد کتاب ہے۔ اس کتاب کی شرح ناگ ارجن کے ایک معتقدنرسمہا(Narsimha) نے لکھی تھی جو ساتویں سے دسویں صدی عیسوی ( 7th – 10th cent. AD) کے درمیان گزراہے۔
،،،،،،،،،،،،،،،،،،،