دیباچہ
یورپ میں برتھ کنٹرول کا بہت چر چاہئے، بلکہ وہاں بڑے بڑے شہروں میں ہسپتال کھلے ہوئے ہیں۔ جہاں صرف برتھ کنٹرول کے متعلق ہی مشورہ دیا جاتا ہے یورپین و امر لوگ برتھ کنٹرول کو قانونی طور پر رواج دینا چاہتے ہیں اور اس امر پر خصوصاً بہت زور دیا جارہا ہے کہ جو اشخاص متعدی امراض میں مبتدا ہوں اور اُن کی اولاد کو اسی قسم کی بیماریوں امراض اور ان کی اولاد کو اس کے لاحق ہونے کا اندیشہ ہو۔ انہیں بذریعہ اپریشن نا قابل حمل بنا دیا جائے تاکہ وہ اولاد پیدا نہ کر سکیں اور ان متعدی بیماریوں کا سد باب ہو جائے جو ماں باپنے وراشان چونکو نیچی
انگریزی میں برتھ کنٹرول پر بہت مفید اور جامع کتابیں شائع ہوئی ہیں۔ لیکن اردو میں اس مفید مضمون پر ایک کتاب بھی نہیں ملتی ۔ میں نے اس کتاب کو بہت محنت اور کاوش سے لکھا ہے اسے مفید بنانے میں سردیوں کی بہت سی راتیں اور گرمیوں کے دن صرف کئے ہیں۔ اس کے تیار کرنے میں مجھے یورپ کی اُن گرانقدر انگریزی کتابوں سے امداد حاصل ہوئی ہے۔ جن کے ترجھے دنیا کی بہت سی زبانوں میں شائع ہو چکے ہیں۔ دوسر لفظوں میں یہ کہنا چاہئے کہ میں نے اس کتاب میں یورپ کی بہترین کتابوں کا عطر کھینچ کر رکھ دیا ہے ۔
برتھ کنٹرول پر ہندوستان میں یہ سب سے پہلی مستند اردو کتا ہے ۔ جس میں سائنس کی روشنی میں اس ضروری اور مفید مضمون پر قلم اٹھایا گیا ہے۔ مانع حمل طریقے جو میں نے اس کتاب میں درج کئے ہیں اگر ان پر عمل کیا جائے تو یقیناً سونی
صدی کامیابی ہو سکتی ہے
گر بجھ شاستر کے تیار کرنے میں مجھے ذیل کی کتابوں سے قابل قدر امداد علی ہے۔ میں ان کے ملبشروں اور فاضل مصنفوں کا تہ دل سے شکر گزار ہوں