کچلہ کے بارہ میں میرے تجربات16
کچلہ کے بارہ میں میرے تجربات و مشاہدات16ویں قسط
تحریر :حکیم قاری محمد یونس شاہد میو۔۔منتظم اعلی سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبوی۔کاہنہ نولاہور پاکستان
قسط16۔
کچلہ جہاں اکسیری دوا ہے وہیں پر اس کا غیر ضروری اور غیر مناسب استعمال نقصان کا سبب بن سکتا ہے ۔اطبائے کرام نے زندگیا ں لگاکر کسی چیز کے خواص مقدارخوراک اور بیمار پر اس کے اثرات کا جائزہ لیکر اسکی خوارکی مقدار متعین کی ہیں ۔لیکن ان کی بات تجربات کی بنیاد پر تھی ضروری نہیں کہ جو تجربات ایک نے کئے اور اس کے نتائج دیکھے دوسرا بھی ایسا ہی کچھ دیکھے۔مریض و مرض کی نوعیت،موسم آب و ہوا ،غذا وغیرہ۔جنس و عمر یہ سب باتیں بہت اہمیت رکھتی ہیں۔۔مثلاََ کچلہ کی سمی مقدار 3ماشہ مقرر کی گئی ہے
۔عام انسان کے لئے 3 ماشہ کچلہ یکبارگی میں کھانا غیر طبعی اثرات پیدا کرتا ہے۔لیکن اگر یہی مقدار ایک افیون کے عادی انسان کو دی جائے تو وہ اسے برداشت کرلے گا۔اسی طرح ایک انسان کسی نشہ کا عادی نہیں کھلے ماحول میں رہتا ہے۔قدرتی غذا و خوراک پر زندگی بسر کرتا ہے،اسے ایک ماشہ کچلہ بھی نقصان کا سبب بن سکتا ہے۔،اوسط مقدار خوراک جسے ضرررساں کہا جاسکتا ہے وہ 3 ماشہ ہے
۔یعنی ایک نارمل انسان کی ہلاکت کے لئے تین ماشہ کافی ہوتا ہے لیکن اگر کوئی اعصابیت کا شکار مریض جیسے نزلہ زکام،بلغمی کھانسی و غیرہ ہوں سخت بخار ہو ٹھنڈے پسینے آکر اُتر جاتا ہو ایسا مریض بھی 3 ماشہ کی مقدار برداشت کرسکتا ہے۔لیکن معالج کو اس حد تک نہیں جانا چاہئے۔کشتہ کچلہ 3 ماشہ باریک حالت میں ہتھیلی بھر بن جاتا ہے۔ یعنی اس کا حجم کافی زیادہ ہوجاتا ہے۔کچلہ کی کڑواہٹ اور س کا حجم یکبارگی کھانے میں مانع ہوتا ہے
مان لیا کہ کسی نے تین ماشہ یا پھر سمی مقدار میں کچلہ کھالیا تو اس کی علامات اور نشانیاں اور اس کا تدارک کیا ہوگا۔؟
سمی مقدار میں کھانے سے چند ساعت بعد جسم میں بے چینی ہونے لگتی ہے،کمر اورہاتھوں میں درد ہونے لگتا ہے،پھر تمام بدن میں تشنج شروع ہوجاتا ہے۔نبض تیز چلنے لگتی ہے،حرارت جسم میں اضافہ ہوجاتا ہے،شدید تکلیف کی حالت میں یک دم پسینہ آتا ہے اور تشنج رفع ہوجاتا ہے۔کچھ دیر بعد پھر تشنج ہونے لگتا ہے،اس بار پہلے سے سخت تشنج ہوتا ہے،سانس میں رکاوٹ پیدا ہونے لگتی ہے
۔چہرہ نیلگوں ہونے لگتا ہے،آنکھیں باہر کو آجاتی ہیں،خوف و دہشت شروع ہوجاتا ہے باربار پشت کے عضلات میں تشنج ہونے سے تمام جسم کمان کی طرح خمیدہ ہوجاتا ہے،صرف مریض کا سر اور پائوں چار پائی پر لگتے ہیں۔۔۔
کچلہ کا تریاق۔۔۔
اگر کچلہ خوردہ کو فوراََ آدھ پائو گھی دودھ میں ملاکر ہر دس منٹ بعد پلائیں تو یکے بعد دیگرے تمام سمی علامات رفع ہونے لگتی ہیں۔
اگر کہیں گھی دودھ کی دولت میسر نہ ہوتو یہ نسخہ بھی کام دے گا۔۔۔؎
ہوالشافی::::کالی مرچ6ماشہ،آک کا دودھ2 ماشہ چینی(کھانڈ)ایک تولہ ۔باریک پیس کر مریض کو دیں یہ ایک خوراک ہے۔تین چار خوراکوں میں مریض سنبھل جائے گا،ہر دس منٹ کے بعد ایک خوراک دیں۔۔کچلہ کا تریاق ہے۔۔۔یہ تریاق سم الفار۔دار چکنا اور رسکپور کا بھی ہے۔
آک کا دودھ قے آور ہے اگر قے نہ آئے تو آک کا دودھ مزید بڑھا دیں یعنی اتنی مقدار کہ مریض کو قے آنے لگے۔۔گھی دودھ بے مثال تریاق ہے ۔۔اس سے مریض ہر قسم کے نقصان سے بچ جاتا ہے۔
کشتہ کچلہ۔
کچلہ ہڈی کی طرح سخت چیز ہے جسے آسانی کے ساتھ پیسا نہیں جاسکتا ہے۔اسے قابل استعمال بنانے کے لئے مختلف طریقے استعمال کئے ہیں اسے مدبر کرنا عام اور مشہور طریقہ ہے،اس طریقہ سے کچلہ کی تیاری میں دو ہفتے لگ جاتے ہیں۔کہیں ریتی سے گھسا جاتا ہے نہیں پتہ دور کیا جاتا ہے جب کہ یہ طریقہ کشتہ نہیں ہوتا ایک مشقت طلب کام ہے۔کتشہ کی غرض و غایت یہ ہوتی ہے کہ وہ اتنا باریک ہوجائے کہ جسم اسے قبول کرلے، اس کے لئے کوئی بھی طریقہ استعمال کیا جاسکتا ہے۔
ایک آسان طریقہ لکھ رہا ہوں۔لوہے کی کڑاہی میں آدھا کلو ریت لیکر آگ پر رکھ کر گرم کریں اور کچلہ کو اس میں بھون لیں جیسےبھاڑ پر چنے
بھونے جاتے ہیں،جب کچلہ پھول جائے تو نیچے اتار کر گرم گرم کوٹ کر باریک پیس لیں۔اسے گرائینڈ بھی کیا جاسکتا ہے۔ یہی سفوف کچلہ دوا میں استعمال کریں۔یہ دس منٹ سے بھی کم میں تیار ہوجاتا ہے۔
معالج حسب ضرورت کام میں لاسکتا ہے۔اس مین ہر وہ خوبی موجود ہے جو کسی بھی طرح تیار کئے گئے کچلہ میں موجود ہونی چاہئے۔اسے معجون میں استعمال کریں یا گولیاں بنائین ،کیپسول بھریں،یاکوئی دوسرا طریقہ اختیا رکریں۔،جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔