کچلہ کے بارہ میں میرے تجربات و مشاہدات7۔
(دنیا میں قیمتی چیز اپنی اہمیت کے اعتبار سے خصوصیت رکھتی ہے۔انسانی صحت کی قدرو قیمت دنیا کی کسی بھی چیز سے بڑھ کر ہے۔صحت نہ ہوتو ہر چیز بے کیف و بے مزہ ہوتی ہے۔کچلہ انسانی صحت لوٹانے اور مضمحل و ناکارہ بدن میں نئی روح پھونکنے والی دوا ہے۔قیمت کے لحاظ سے کچلہ کو قابل استعمال بنا نے کی مختلف کوششیں ہوئیں ،کچھ اس تحریر میں بھی موجود ہیں فائدہ اٹھائیں(حکیم المیوات محمد یونس شاہد میو)
ساتویں۔ قسط
کچلہ کے بارہ میں میرے تجربات و مشاہدات۔7ویں قسط
تحریر :حکیم قاری محمد یونس شاہد میو۔۔
منتظم اعلی سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبوی۔کاہنہ نولاہور پاکستان
کچلہ کے بہت سے استعمالات اور مختلف صورتیں ہیں۔کہیں قطرات کی صورت میں(جیسے ہومیو پیتھی والے کرتے ہیں)کہیں سفوف کی شکل میں(جیسے ایلو پیتھی والے کرتے ہیں)کہیں جوہر کی صورت میں (جیسے سڑکنیا)کہیں مدبر کرکے (جیسے حکمت میں)
بات تو کسی حد تک پہلے لکھی جاچکی ہے
لیکن شعبہ طب کے شائقین ایک بات کو جب تک کھول کر بیان نہ کردیں ،یا تشریح کے ساتھ مطالعہ نہ کرلیں،سکون نہیں ملتا۔گوکہ طبی کتب میں ایسی مبالغہ آمیز باتوں کی بھرمار ہے۔کچھ کام کی باتیں اس جگہ تحریر کرتا ہوں،یہ تجربات وہ ہیں، جو میں نے خود کئے اور دوسروں سے مستعار بھی لئے۔یہ سلسلہ یوں ہی چلتا رہتا ہے۔ایک حکیم کی تحریر پیش خدمت ہے :
جوہر کچلہ لینا….
عرف عام میں سڑکنیا بھی کہتے ہیں پہلے آسانی سے ملنے والی چیز تھی اب ذرا محدو پیمانے پر شاید دستیاب ہو کہیں خیر چلتے ہیں نسخے کی طرف کچلہ پاو لے کر ایک بیکر میں ڈال دیں اور اس کے اوپر ہائیڈروجن ڈال دیں تھوڑی تھوڑی اتنی کے بیکر سے ابل کر باہر نہ آے رکھ دیں صبح دیکھ لیں ضروت ہو تو اور ڈال دیں اتنے کہ کچلہ ڈوبا رہے یاد رہے زیادہ نہ ڈالیں سکھانے میں ٹائم لگے گا..اب جن کچلے گل کر آٹا ہو جائیں تو اس کو سکھانہ ہے..
یہاں پھر ایک راز ہے ریگ جنتر یا ڈائریکٹ سکھانے کی کوشس کریں گے تو یہ کچلہ پیلے یا کالے رنگ میں تبدیل ہو جاے گا افادیت کم ہو جاے گی..کریں یوں کے ایک دیگچی میں اتنا پانی ڈالیں کے بیکر کے پیندے سے تھوڑا اوپر ہو بھاپ کی مدد سے ہائیڈروجن سکھا دیں یا سوکھنے کے قریب لے آئیں.جب یہ ہو جاے تو سپرٹ ریکٹی فائیڈ اتنا ڈالیں کے دو انگل اوپر آجاے اور رکھ دیں
چند گھنٹوں یا دوسرے دن سرخ رکٹی فائیڈ اتار لیں باقی رہنے دیں یاد رہے یہ عمل جار میں کریں اور ایر ٹائٹ ہو ورنہ ریکٹی فائیڈ اڑ جاے گا..نتھرا ہوا سنبھال لیں اسطرح بار بار کرے مقطر سنبھالتے رہییں تب تک جن تک رنگ دینا بند نہ ہو اس کا مطلب جوہر اس میں آچکا ہے..اگلے مرحلے مںیں چونا ان بجھے کا مقطر لے کر اس کا نمک لے لیں اس میں سے ماشہ ڈیڑھ اس مقطر کو پیالے کھلے میں ڈال کر اس کی چٹکی دے دیں اور دن کو دھوپ اور شام کو اندر رکھ دیں جلد ہی ریکٹی فائیڈ اڑ جاے گا نیچے کرسٹل پڑے ہوں یہ آپ کا ست کچلہ ہے۔
دوسرے حکیم صاحب اپنا تجربہ ان الفاظ میں نقل کرتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔ کچلہ مدبر مصفی خون اور مقوی نیا انداز۔۔۔۔
کچھ عرصہ پہلے میں نے دوستوں کی آسانی کے لئے طب جدید کے طریقہ کے مطابق کچلہ مدبر کرنے کی آسان ترکیب لکھی تھی یعنی ریت میں بھون کر استعمال میں لائیں پھر بعض دوستوں نے کئی طریقے کچلہ مدبر کرنے کے لکھے جیسے دودھ اور گھی میں پکانا، کنوار گندل کا پانی پلا کر مدبر کرنا وغیرہ وغیرہ سب طریقے اپنی اپنی جگہ درست بھی ہیں اور افادیت بھی علیحدہ علیحدہ رکھتے ہیں۔ اس وقت کچلہ مدبر کرنے کا ایک انتہائی اکسیری طریقہ ذھن میں آیا اور ساتھ ہی جوش خون سے جلد کی خرابی اور خارش کا علاج بھی یاد آیا
دوستو! پہلی بات جو طریقہ کچلہ مدبر کا ھے بہت ھی اعلی ھے ۔لیجئے اب بات کو سمجھیں حسب ضرورت کچلہ لے لیںاور برگ نم تازہ ضرورت کے مطابق لے کر نغدہ تیار کریں، نغدہ میں کچلے ترتیب سے رکھ دین یعنی پچھا دین اور اوپر نیچے نغدہ دے کر ہلکی آنچ میں رکھ دیں تاکہ کچلہ کچھ نہ کچھ برگ نم کا رس چوس کر پھول جائیں، خواہ روٹی پکانے والے بڑے توے پہ پہلے نغدہ پچھا کر اوپر کچلے رکھ لیں یا کسی اور برتن کو استعمال کریں،
بس ترتیب یہ ھونی چاہئے کہ کچلہ کاہر دانہ برگ نم کے نغدہ کے ساتھ لگا رہے تاکہ نم کی رس سب میں سرایت کرجائے نغدہ تھوڑا جل جانے پہ کچلے نکال لیں۔اس کے بعدان بجھ چونا حاصل کر کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر لیں، کسی کھلے برتن میں تہہ لگا کر نیچے پچھا دیں اور اوپر مذکورہ کچلے رکھ کر مزید ان بجھ چونا کے ٹکڑوں سے کچلہ کو ڈھانپ دیں۔ اس کے بعد پانی کے چھنٹے لگائیں، جب چونے سے گیس نکلنی شروع ھو جائے تو چھڑکائو بند کردیں، چونے کی گیس اچھی طرح نکل جائے تو کچلے نکال لیں، صاف کرکے خشک کرلیں، کام میں لائیں ،انتہائی اعلی درجہ کا کچلہ مدبر تیارہے
جاری ہے