کچلہ کے بارہ میں میرے تجربات و مشاہدات15ویں قسط
کچلہ کے بارہ میں میرے تجربات و مشاہدات15ویں قسط
تحریر :حکیم قاری محمد یونس شاہد میو۔۔
منتظم اعلی سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبوی۔کاہنہ نولاہور پاکستان/
کچلہ اعصابی امراض کا تریاق ہے ،اعصابی سوزش کو تحلیل کرتا ہے،اعصابی سوزش سے ہونے والی تکالیف کا تریاق ہے۔اعصائے نفسانی کے عضلات کو تحریک دیکر ضعف باہ کو دور کرتا ہے،نامرد کو مرد بنا دیتا ہے۔دنیائے طب مین کچلہ کا یہی ایک استعمال معروف ہے ،قوت کے باہ کے نسخوں کے حد تک اس کا استعمال کیا جاتا ہے۔
جہاں دیکھو قوت باہ کے لئے کچلہ کے متفرق استعمال موجود ہوتے ہیں۔ایسے مریض جنہیں شہوت نہ آتی ہو یا ڈھیلا پن کی وجہ سے پریشانی ہو۔کچلہ ایسوں کے لئے سہارا ہے۔کسی بھی چیز کے صرف فوائد ہی فوائد نہیں ہوتے اس کا دوسرا پہلو بھی ہوتا ہے اگر بہتر سے بہتر دوا یا نسخہ کو خواہ تریاق ہی کیوں نہ ہو غلظ استعمال سے اثرات بد نمایاں ہوتے ہیں۔ہوتے ہر چیز کے ہی ہیں لیکن کچھ اشیاء تیزی اثرات کو جلد نمایاں کردیتی ہے،کچھ آہستہ آہستہ رونما ہوتے ہیں۔
ایک اہم طبی نکتہ۔
کچھ ادویات کچھ جانوروں یا کچھ مزاج والوں کے لئے سخت نقصان کا سبب بنتی ہیں۔اسی طرح کچلہ بھی مختلف جانوروں/حیوانات کو ہلاک کرنے کے لئے استعما ل کیا جاتا ہے۔جن حیوانات پر اس کے اثرات زیادہ ہوتے ہین انہیں کے نام پر اس کا نام رکھ دیا گیاہے،مثلاََ اسے کتے ہلاک کرنے کے لئے استعمال کرتے ہیں،اس وجہ سے اسے قاتل الکلب و کانق الکلب(کتے مارنے والا۔یا کتے کا گلہ دبانے والا)کہتے ہیں انگریزی میں اسے ڈاگ پوائزن کہتے ہیں/
اسی طرح عرب باشندے کچلہ کو کوئوں کو ہلاک کرنے کے لئے استعمال کرتے ہیں/تھے اس لئے حب الغراب کہنے لگے۔کچلہ بڑے بڑے حیوانات کو ہلاک کردیتا ہے،اسی صفت قاتلہ سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک طبیب انسان کے پیٹ اور زخموں میں پیدا ہونے والے کیروں کا بھی خاتمہ کرسکتا ہے۔اندرونی طورپر کینچوے ختم ہوجاتے ہین بیرونی طورپر زخم کو اس کے پانی سے دھونے سے زخم کے کیڑے مر جاتے ہیں۔بہتے ہوئے زخم بہت جلد ٹھیک ہوجاتے ہیں۔۔ایسے ناسور جن کا بہنا بند نہ ہوتا ہو کچلہ کے استعمال سے ان پر جلد قابو پایا جاسکتا ہے۔
کچلہ کے خون پر اثرات۔
کچلہ اپنے اندر شدید حابس و مجف رطوبات اثرات رکھتا ہے،اس کے استعمال سے اعصابی رطوبات خشک ہوجاتی ہیں،پھیپھڑوں میں رکی ہوئی بلغم خارج ہوکر دمہ بلغمی کے مریض کی راحت کا سبب بنتا ہے۔ جسم کا ناتواں ہونا۔کام کو جی نہ کرنا۔ہر وقت لیٹے رہنے کو من کرنا۔بے حسی کا ہونا۔گہری نیند،اور احساسات کا ماند پڑنا وغیرہ میں بہرین نتائج کی حامل دوا ہے
بانجھ پن
کچلہ جسمانی رطوبات کو خشک کردیتا ہے اس لئے خون کا دبائو تیزی سے بڑھتا ہے۔اور ایسی کواتین جن کا مدت سے خون حیض رُکا ہوا ہو کارج ہونے لگتا ہے (ادرار حیض ہوجاتا ہے)اور رحم کی پھسلن جو کہ رطوبات کے اجتماع کی وجہ سے پیدا ہوچکی ہوتی ہے ختم ہوجاتی ہے،اور رحم نطفہ قبول کرنے کے لئے تیار ہوجاتا ہے،یعنی بلغمی رطوبات کی صفائی ہوکر رحم قابل حمل ہوجاتا ہے۔رحم کی صفائی نطفہ قبول کرنے کا سبب بنتی ہے یوں پانجھ پن سے کالی گود اولاد کی نعمت سے ہری بھری ہوجاتی ہے۔
بلڈ پریشر لو کے لئے تریاق۔
طبی میدان میں عجیب و غریب قسم کے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں۔جس وقت واقعہ پیش آتا ہے تو اس کی جزئیات تک محفوظ ہوتی ہیں وقت کے ساتھ ساتھ صرف موٹی موٹی باتیں باقی رہ جاتی ہیں۔ہمارے دوست ایک ماسٹر صاحب تھے،ایک انہوںنے مجھے بلایا ۔گپ شپ ہوئی،دوران گفتگو کہنے لگے اگر مناسب سمجھیں تو ہمارا ایک چچا کافی بیمار ہے اسے پیشاب کی نالی لگی ہوئی ہے ۔آکر دیکھ لیں ممکن ہے اللہ کوئی شفاء کی صورت پیدا فرمادیں۔
میں ان کے ساتھ باباجی کو دیکھنے ان کے ہاں پہنچا۔میوبابا کھیتوں میں پانی لگا رہے تھے۔پیشاب کی نالی لگی ہوتھی۔اسے تہبند مین خاص انداز سے باندھا ہوا تھا۔علیک سلیک کے بعد ماسٹر نے کہا چچا یہ حکیم صاحب ہمارے دوست بہترین معالج ہیں ،آپ انہیں نبض دکھالیں ممکن ہے شفاء کی کوئی صورت نکل آئے بابا جی کیونکہ برادری کے تھے انہیں یقین نہ آیا کہ کوئی میرا بھی علاج کرسکتا ہے۔وہ بھی میو قوم سے تعلق رکھنے والا؟۔۔بے دلی سے نبض وغیرہ چیک کرائی۔اور مشورہ کرنے کا کہہ دیا کہ علاج کے بارہ میں بچوں سے مشورہ کرکے بتادونگا۔۔۔۔
ابھی باتیں جاری تھیں کہ قریب ہی ایک بیوپاری مونجی کے پِڑ(جہاں مونجی سکھائی جاتی ہے)سے خراماں خراماں ہمارے پاس تشریف لئے،میرے واقف نہ تھے ۔لیکن ماسٹر صاحب کے دوست تھے۔کہنے لگے میری نبض بھی دیکھ لیں۔نبض دیکھی،انہیں علامات بتائیں۔وہ کہنے لگے میرا بلڈ پریشر ہائی رہتا ہے،لو نہیں ہوتا۔مینکئی لاکھ روپے ٹیسٹوں پر اور ہسپتالوں میں لگا چکا ہوں۔ اس وقت میری جیب خالی تھی،میں نے اپنی طرف سے کرچ لینا مناسب سمجھا،اسے معمولی قیمت پر دوا بنا کر دی جس میں کچلہ شامل تھا ۔ٹھیکیدار کو بنیادی طورپر اعصابی سوزش تھی،جس کی وجہ سے پیٹ میں ہر وقت گیس بھرا رہتا تھا،۔یہی گیس جب رگوں پر دبائو ڈالتا تھا تو سر بھاری ہوتا۔نیند غائب۔کئی کئی گولیوں سے بھی بلڈ پریشر کم نہ ہوتا تھا۔لیکن حب مقوی خاص(جس کا ذکر آگے آرہا ہے )
اور حب صابر کمال کے نسخے ہیں۔انہیں دئے گئے۔دودن بعد ٹھکیدار صاحب دعائیں دیتے ہوئے شکریہ کے لئے پہنچے ۔گھٹنوں کو ہاتھ لگانے لگے کہ میں آپ کی دوا سے بچ گیا؟؟ میں نے کہا میری دوا سے نہیں اللہ نے میرے ہاتھوں آپ کے لئے شفاء لکھی تھی۔وہ کہنے لگے کچھ بھی آپ نے مجھے بچالیا۔میں آپ کا اور آپ کے بچوں کے لئے ہمیشہ دعا گو رہونگا۔۔۔
تفاق دیکھئے وہ باباجی تو آج تک نہ آئے ،لیکن اس اتفاقی مریض نے فائدہ اٹھایا۔اس کے بعد بے شمار مریض اس نے بھیجے۔قصہ کوتاہ کچلہ گیس سے ہونے والے بلڈ پریشر ہائی کا بہترین علاج ہے،گیس معدہ میں متعفن مواد کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔اور تعفن غیر ضروری مواد کی وجہ سے ہوتا ہے،اگر اسے خشک کردیا جائے تو گیس کا معاملہ حل کیا جاسکتا ہے۔