کچلہ کے بارہ میں میرے تجربات و مشاہدات12
(کچل اعصابی زہروں کا تریاق ہے۔کھاری زہر یا کیمیکل کھانے یا پینے سے جو زہریلے اثرات نمایاں ہوتے ہیں انہیںحاذق طبیب کچلہ کی مدد سے دور کرسکتا ہے۔ایسے لوگ جو ہر وقت غم میں مبتلاء رہتے ہیں ،انہیں دنیا میں کوئی خوشی دکھائی نہیں دیتی ان کے کچلہ نوید حیات کا پیغام رکھتا ہے۔ اس کے استعمال سے انسان کے نادر جذبات و طاقت کی لہریں امنڈنے لگتی ہیں،مردہ تن میں نئی روح کا احساس ہوتا ہے ۔(حکیم المیوات محمد یونس شاہد میو
بارہویں۔ قسط
انسانی جسم خلاق العلیم کا شاہ کار ہے۔اس کے اندر اس قدر خوبیاں ہیں کہ ان تک جدید سے جدید تحقیق بھی نہیں پہنچ سکی۔اس گتھی کو جس قدر سلجھانے کی کوشش کی جاتی ہے اتنی ہی الجھتی جاتی ہے۔ہرروز نت نئی تحقیقات یہ کہہ کر پیش کی جاتی ہیں کہ یہ آخری نتیجہ ہے لیکن ہر تحقیق ایک بچگانہ شغل شمار ہوتی ہے۔جدید سائنس صرف اسی چیز کو موجوئے سخن بناتی ہے اور دائرہ تحقیق میں لاتی ہے،جسے محسوس کیا جاسکے،چھوا جاسکے۔جہاں حواص کام نہیں کرتے وہ چیز ان کے دائرہ تحقیق سے ماوراء ہے۔جب کہ قران کریم انسان کے بارہ میں کہتا ہے۔۔۔وفی انفسکم افلا تبصرون۔۔۔تہمارے اندر بے شمار کوبیاںہین جو وقت کے ساتھ ساتھ ظاہر ہوتی رہتی ہیں۔ نفسیات اور مابعد الطبیعات کے بارہ میں سائنس خاموش ہے،اسے سائیکلوجی کی طرف دھکیل دیا گیاہے۔انسانی سوچ اور افکار ۔غدمات،تجسس،خوشی غمی۔راحت و رنج۔روز مرہ کے محسوسات ہین لیکن لیکن سائنس اس بارہ میں اپنے ہاتھ کھڑے کئے ہوئے ہے۔۔۔صحت مندجسم میں ہی صحت مند رو ح بسیرا کرسکتی ہے،جسم کی گراوٹ روح کو مضمحل کردیتی ہے۔
کچلہ کے استعمالات میں کئی طریقے موجود ہیں۔کچلہ کو قطرات کی صورت میں استعمال کرنے سے،بہت گہرے اور دور رس نتائج سامنے آتے ہیں۔کچلہ غمیگین اور افسردہ لوگوں کے لئے بہترین ٹانک ہے۔جن کے سر ہر وقت سوچ کی وجہ سے جھکے رہتے ہیں انہیں دنیا غم کی آماجگاہ دکھائی دیتی ہے کچلہ کے استعمال سے ا س کیفیت کو بدلا جاسکتا ہے۔غم گین،افسردہ سوچ ختم کی جاسکتی ہے۔جیساکہ سابقہ سطور میں لکھ چکے ہیں کہ جسم انسانی میں ایک ماہر حاذق طبیب اپنی مرضی سے کیفیات پیدا کرسکتا ہے۔تجربات کی دنیا بہت وسیع ہوتی ہے اس میں رہ کر طبیب عجائبات کا ظہور کرسکتا ہے۔۔رلا سکتا ہے۔،ہنسا سکتا ہے،بے جانجسم میں روح پھونک سکتا ہے۔ایک تنومند انسان پر اضمحلالی کیفیت طاری کرسکتا ہے
،جسم میں جس قدر لطیف چیز داخل کی جائیگی،اس کا نفوذ اتنا ہی زیادہ ہوگا۔مثلاََ روح العقاقیر ،جڑی بوٹیوں کے سفوف سے جلد اثر کرتی ہے۔ایسے ہی دردرا خوٹا ہوا سفوف کا مقابلہ باریک سفوف سے نہیں کیا جاسکتا۔جس قدر دوا بنانے میں لتطف و کاریگری کا مظاہرہ ہوگا،اتنے ہی شفائی اثرات تیزی سے سامنے آئیں گے۔اگر کچلہ کاجوہر،یا عرق کچلہ،یا اس کا نمک و جوہر،کھار وغیرہ تیار کی جائیں تو کمترین خوراکی مقدار کے باوجود تیز ترین اثرات نمایاں ہونگے۔
دوا کے استعمالات ک طریقے۔
کچلہ سے تیار شدہ مرکبات کی تقسیم اس انداز میں کی جاسکتی ہے۔اگر کسی نے ادویات کم سے کماستعمال کی ہوں اور فطری انداز میں زندگی گزارنے کا عادی ہو تو اسے کم مقدار میں کچلہ کا سفوف استعمال کرایا جائے گا۔اسی طرح محنت مشقت کے عادی لوگوں کو کچلہ کی مقدار کچھ زیادہ رکچھ زیادہ جائے گی۔ عورتیں اور بچے ہلکی مقدار سے خوش ہوجائیں گے۔ جولوگ زیادہ مقدار میں ادویات کھانے کے عادی ہیں۔انہیں عام آدمی سے زیادہ مقدار میں سفوف کچلہ کی ضرورت پیش آئے گی۔
نشئی اور انجیکشن لگوانے والوں کےاس کی مقدار دوگنی سے بھی زیادہ ہوجائے گی۔کچھ لوگ نازک مزاج ہوتے ہیں۔ انہیں،گولیاں پھکیاں کھانے سے کراہٹ ہوتی ہے ایسے لوگوں کے لئے جوہر کچلہ ہلکی مقدار میں دیاجائے گا۔
نشہ کی اقسام۔۔
مفرد اعضاء والوں نے طبیب لوگوں کی زندگی کتنی آسان کردی ہے۔ہر چیزکو کےلئے تین اقسام مقرر کردی ہیں۔ عضلاتی، غدی، اعصابی،زہروں اور تریاقوں میں بھی یہی تقسیم کی گئی ہے تجرباتی طورپران میں بہت حد تک صداقت دیکھنے کوملی ہے۔ہر قسم کا زہر دوسرے زہر کا تریاق ہے۔کچلہ عضلاتی ہے اس لئے یہ اعصابی زہر کا تریاق ہے۔اعصابیت کے مریض کے لئے آب حیات ہے ۔۔افیون کھانے والے کے لئے کچلہ بہت بڑی نعمت ہے۔ماہر اطباء افیونی کے علاج کے لئے کچلہ کا مناسب استعمال کرتے ہیں۔
مٹھا تیلہ۔بیلا ڈونا وغیرہ کا زہریلا اثر کچلہ کی مدد سے دور کیا جاسکتا ہے۔۔۔۔جاری ہے