کلیجی کےطبی فوائد
Medical benefits of liver
الفوائد الطبية للكبد
کلیجی کے طبی فوائد
ہمارے ہاں قربانی ذبح کرنے کے بعد سب سے پہلے کلیجی گھر بھیج دی جاتی ہے۔ اتنے گوشت تیار نہیں ہوتا کہ گھر سے کلیجی پک کر پہنچ جاتی ہے۔گوشت بنانے والے کھاتے ہیں۔اسی ھوالے سے کلیجی کے کچھ فوائد لکھے جارہے ہیں۔
ہم سب یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ ہماری غذا کے استعمال کے ہماری صحت پر گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔ وہی اجزاء جو غذائی اشیاء میں موجود ہوتے ہیں ہمیں توانا اور صحت مند رکھتے ہیں اور انکی کمی یا زیادتی بیماریوں کا سبب بھی بن جاتی ہے ۔
کلیجی ایک ایسی ڈش ہے جسے کچھ لوگ تو بے حدپسند کرتے ہیں جبکہ کچھ دور بھاگتے ہیں ۔لیکن قدرت کی ہر چیز میں کوئی نہ کوئی فائدہ چھپاہوتاہے۔ کلیجی کا بھی یہی حال ہے کہ یہ ہمارے لئے کسی غذ ائی خزانے سے کم نہیں۔ بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں جو کلیجی کھانے سے منع کرتے ہیں کیونکہ وہ دیر سے ہضم ہوتی ہے اور اسکے بارے میں یہ خیال بھی کیا جاتا ہے کہ اسکا استعمال جسم میں ٹاکسن کو جمع کرنے کا سبب بنتا ہے۔ یہ ماننا درست نہیں کیونکہ کلیجی میں کئی اہم غذائی اجزاء جیسے وٹامن اے ، ڈی،ای،کے،اور بی ۱۲،فولک ایسڈ، اور منرلز موجود ہوتے ہیں جو جسم سے ان ٹاکسن کو نکالنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔اگر کسی بھی چیز کو اعتدال اور طریقے سے استعمال کیا جائے تو وہ نقصان نہیں پہنچاتی۔ کلیجی خون کی کمی کو احسن طریقے سے پورا کرتی ہے۔ہفتے میں ایک بار آپ اسکا استعمال آرام سے کرسکتے ہیں۔
دیگرگوشت کے مقابلے میں کلیجی غذائیت سے بھرپور ہے اسمیں کوئی نامیاتی زہر نہیں ہوتاہے۔سچ تو یہ ہے کہ کلیجی آپکے جسم سے ٹاکسن کو جمع کرنے کے بجائے خارج کرتی ہے۔تھکاوٹ سے لڑنے میں اسکی تاثیر بہترین ہے۔ کلیجی وٹامنز ، منرلز، اور فیٹ سے بھرپور ہوتی ہے آپکا جسم وٹامن بی ۔ کلیجی میں موجود کاپر آپکے میٹابولزم کو سپورٹ کرتاہے۔آپ اپنی روزمرہ کی غذاسے 0.9mg کاپر حاصل کرتے ہیں اور آپ اگر ۳ اونس کلیجی کا استعمال کریں تو آ پ 12mgتک حاصل کرسکتے ہیں۔دنبے کی کلیجی آپکو اسکی آدھی مقدار دیتی ہے۔
آئرن کی کمی کی تلافی
ہمارے ہاں اکثر لوگ آئرن کی کمی کا شکار ہوتے ہیں۔کلیجی آئرن سے مالا مال ہوتی ہے اور یہ آپکے جسم کیلئے بے حد مفید ہے۔ کلیجی غذائیت سے بھرپور ہوتی ہے اگر آپ اسے اپنی خوراک میں شامل رکھیں تو بہت سی دائمی بیماریوں سے بچ سکتے ہیں۔یہ ہمارے دماغ کو صحت مند رکھنے میں مدد کرتی ہے ۔اعصابی نظام کی کئی بیماریاں وٹامن بی ۔۱۲ کی کمی سے ہوتی ہیں تو اگر آپکو ایسی کسی بھی علامت کا ہلکا سا بھی اندیشہ ہو جیسے سوچنے اور یاد رکھنے میں دشواری،اعصابی اور نفسیاتی بیماری، کمزوری،توازن کی کمی ، ہاتھ اور پیروں کا سُن ہونا،اورپریشان کن ڈپریشن، تو وٹامن بی ۔۱۲ کے حصول کے لئے آپ صحت مند جانور کی کلیجی استعمال کرسکتے ہیں۔
لیکن یہ ضروری ہے کی جب بھی آپ کلیجی کا استعمال کریں تو وہ صاف اور صحت مند جانور کی ہونی چاہئے ہمیشہ کوشش کریں کہ چراگاہوں کے جانوروں کی کلیجی استعمال کریں جن جانوروں کی خوراک میں چارہ شامل ہوتاہے وہ صحت کے لئے مفید ثابت ہوتے ہیں کلیجی کیلئے زیادہ بہتر ہے کہ جب آپ اسے خریدیں تو اسے اسی وقت پکالیں تازہ کلیجی زیادہ مفید ہے کلیجی کو بہت زیادہ مت پکائیں ورنہ وہ سخت اور بے ذائقہ ہو جاتی ہے اسکے ساتھ اگر لیموں کااستعمال کیا جائے تو یہ بآسانی ہضم ہوجاتی ہے رات میں کلیجی کھانے سے گریز کریں۔
کلیجی کی افادیت
کلیجی کی افادیت کا اندازہ آپ اسمیں موجود غذائی اجزاء سے بخوبی لگاسکتے ہیں
کلیجی کے غذائی اجزاء
سو گرام گائے کی کلیجی میں درج ذیل غذائی اجزاء پائے جاتے ہیں۔
- کیلشیئم 11.0mg
- فاسفورس 476.0mg
- میگنیشیم 18.0mg
- پوٹاشیم 380.0mg
- آئرن 8.8mg
- ذنک 4.0mg
- کاپر 12.0mg
- وٹامن اے 53,400IU
- وٹامن ڈی 19IU
- وٹامن ای .63mg
- وٹامن سی 27.0mg
- تھیامن .26mg
- ربوفلیون 4.19mg
- نیاسن 16.5mg
- پینٹوتھینک ایسڈ 8.8mg
- وٹامن بی 6 .73mg
- فولک ایسڈ 145.0mcg
- بائیوٹن 96.0mg
- وٹامن بی12 111.3mcg
۔۔۔ہمارے مطب کا چلتا ہوا نسخہ۔
بچہ کی نشو ونما رک گئی ہو
بچہ سوکڑا میں ہے یہ نسخہ استعمال کرکے فائدہ حاصل کریں،بچوں کی تحریک اعصابی عضلاتی یا اعصابی غدی ہوا کرتی ہے بڑھوتری کے لئے کافی مقدار میں رطوبتیں درکار ہوتی ہیں جن بچوں میں رطوبتیں کم ہوجائیں انکی نشو ونما رک جایا کرتی ہے ۔ہوالشافی۔زہر مہرہ خطائی1 تولہ، طباشیر اصلی1تولہ،الائچی خود1تولہ پوست ہلیلہ زرد1تولہ سوف کلیجی جوان بکرا 6تولہ ترکیب تیاری:ایک دیگچہ لیں جس میں دوسیر پانی ڈال کر اوپر ڈھکنا رکھ کر آگ پر رکھ دیں اور کلیجی کا قیمہ کرکے ڈھکنے کے اوپر پھیلا دیں نیچے آگ جادیں، کلیجی کو ہلاتے رہیں آہستہ آہستہ کلیجی خشک ہو جایئگی ، اب دوسری ادویہ ملاکر باریک کرلیں ،بس تیار ہے ایک سے دو رتی دن میں تین بار کم از کم ایک ماہ مسلسل استعمال کرائیں ،عضلاتی اعصابی اثرات کا حامل نسخہ اس کے ساتھ ہڑتال گئودنتی کا 100گرام کا ٹکڑا آگ پر رکھ کر کشتہ کرلیں، پھر ایک ایک رتی شہد میںملاکر چٹائیں یا پانی سے دیں، انشاء اللہ بچہ کی پھر سے نشو ونما ہونے لگے گی …
۔۔۔۔۔۔۔
تندرست رہیں: گوشت کے فوائد
اللہ تعالیٰ نے انسان کو بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے ۔اس کی نعمتوں پر شکر بجالا نا لازم ہے۔غذائیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے انسان کے لئے بہترین عطیہ ہیں اور غذاؤں میں سے گوشت نہایت عمدہ غذا ہے ۔جو لذیذ بھی ہے اور صحت بخش بھی ۔گوشت کے استعمال سے جسم کی توانائی، قوت اور طاقت میں اضافہ اور صالح خون پیدا ہوتا ہے ۔حضور سید عالم ﷺ کو گوشت بے حد مرغوب تھا ۔گویا آپ ﷺ نے گوشت کو کھانوں کا سردار قرار دیا ۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول پاک ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ گوشت کا سالن دنیا اور آخرت میں سب سالنوں میں سے سردار سالن ہے ۔یہی وجہ ہے کہ معاشرے کے تمام افراد اپنی حیثیت ،استطاعت اور پسند کے مطابق وقتاً فوقتاً مختلف جانوروں کے گوشت کو استعمال میں لاتے رہتے ہیں۔
وطن عزیز کے چاروں صوبوں اور آزاد کشمیر میں گوشت کی مختلف قسم کی ڈشیں تیار کی جاتی ہیں ۔گھریلو پکوانوں سے لے کر کڑاہی تک اور شامی کبابوں سے لے کر تکوں تک گوشت کا استعمال معاشرتی معمول ہے ۔بلکہ اب تو بعض مخصوص موافع پر گوشت کو خاص انداز میں پکا کر پیش کرنا تقریبا ثقافت کا حصہ بن کر رہ گیا ہے ۔گوشت کو سالن کے طور پر مفرد بھی پکایا جا سکتا ہے اور مختلف قسم کی ترکاریوں سبزیوں کے ساتھ بھی پکایا جا تا ہے ۔
گوشت اور سبزی
بلکہ گوشت اور ترکاریاں اکٹھی پکائی جائیں تو ان کی لذت میں اضافہ ہوتا ہے اور اہمیت و افادیت میں بھی طبی حوالے سے بھی گوشت کی حد ت ترکاری کی وجہ سے معتدل ہو جاتی ہے اورنہایت لذیذ اور صحت بخش سالن تیار ہوتا ہے ۔حضور سید عالم ﷺ گوشت اور سبزی کا سالن پسند فرماتے تھے ۔حضرت عبد اللہ بن ابو طلحہ رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا کہ ایک درزی نے حضور اکرم ﷺ کی دعوت کی ۔میں (حضرت انس ) بھی آپ ﷺ کے ہمراہ تھا ۔ اس نے جو کی روٹی کے ساتھ خشک گوشت اور کدو کا شوربا پیش کیا ۔حضور اکرم ﷺ پیالے کے کناروں سے کدو کے قتلے تلاش کر رہے تھے ۔اس دن سے میں بھی کدو کو برابر پسند کرتا ہوں ۔(شمائل ترمذی)
مظہر مصطفےٰ امیر المومنین حضرت سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ لوگو! گوشت کھایا کرو کہ گوشت کھانا حلق کو اچھا کرتا ہے ۔حضور اکرم ﷺ ”قدید“ کو بہت شوق سے تناول فرماتے تھے ۔قدید اس سالن کو کہتے ہیں جو خشک کئے ہوئے گوشت کو پانی میں بھگونے کے بعد پکایا جاتا ہے ۔پاکستان میں گوشت پکانے کے مختلف اور بہت سارے طریقے رائج ہیں ۔خصوصاً عید قربان کے موقعہ پر ملک بھر میں ہر گھرانے کے اندر اپنی اپنی پسند اور ذوق کے مطابق گوشت پکائے جاتے ہیں ۔بعض لوگ اس موقع پر گوشت کی فراوانی سے اس قدر جذبات میں آجاتے ہیں کہ بے تحاشا کھاتے ہیں اور نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ بیمار پڑ جاتے ہیں ۔لہٰذا اس موقعہ پر حریصانہ انداز میں بسیار خوری سے بچنا از بس ضروری ہے ۔مختلف جانوروں کے گوشت کا ذائقہ اور تاثیر مختلف ہوتی ہے اور پرندوں کا گوشت بھی نہایت عمدہ ہوتا ہے ۔حضور سید عالم ﷺنے مختلف پرندوں اور جانوروں کا گوشت پسند فرمایا ۔گویاحضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضور اکرم ﷺ کو دیکھا آپ مرغی کا گوشت تناول فرما رہے تھے ۔اس طرح ترمذی شریف کی حدیث ہے حضرت سفینہ رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ میں نے حضور اکرم ﷺ کے ہمراہ حبارٰی (بٹیر) کا گوشت کھایا ۔بخاری شریف میں روایت ہے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے ایک مقام پر ایک خرگوش کو اس کے مقام سے نکالا ۔لوگ اس کے پیچھے بھاگتے بھاگتے تھک گئے مگر میں نے اسے پکڑ ہی لیا ۔پھر میں اسے حضرت ابو طلحہ کے پاس لے آیا ۔انہوں نے اسے ذبح کیا اور اس کے سرین یا رانیں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پیش کیں ۔حضور اکرم ﷺ نے اسے قبول فرما لیا ۔ایک دوسری روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے اسے تناول فرما لیا ۔
بخاری شریف ہی میں روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے نیل گائے کا گوشت بھی تناول فرمایا ۔گویا حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ ہم نے جنگل سے ایک نیل گائے کو شکار کیا ۔حضور اکرم ﷺ نے فرمایا ”اے قتادہ! اس گوشت میں سے کچھ تمہارے پاس ہے؟ عرض کیا گیا کہ اسکا پاؤں ہے ۔آپ ﷺ نے پکڑا اور اس میں سے تناول فرمایا ۔اسی طرح حضور اکرم ﷺ نے اونٹ ،مچھلی، بکری وغیرہ جیسے متعدد حلال جانوروں کا گوشت تناول فرمایا ۔
حضرت ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ جب تم ہانڈی پکاؤ تو اس میں کدو ڈال دو۔ اسلئے کہ یہ غمگین دل کو تقویت دیتا ہے اور طب نبوی میں ہے کہ کد وشامل کیا گیا سالن فرحت بخش ہے اور اسکی ٹھنڈک گوشت کی حرارت کو دور کرتی ہے اور گوشت کی حرارت اس کی رطوبت کو بند کر دیتی ہے اور یوں وہ سالن معتدل ہو جاتا ہے ۔حضرت عبد اللہ بن حارث رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نے حضور اکرم ﷺ کے ساتھ مسجد میں بیٹھ کر بھنا ہوا گوشت کھایا ۔ حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضور اکرم ﷺ کے لئے کلیجی اور دل بھون کر ہدیہ کیا تو آپ ﷺ نے اسے تناول فرمایا۔(بخاری ،مسلم ،نسائی)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ راوی ہےں کہ حضور اکرم ﷺ کو دست اور شانہ کا گوشت پسند تھا ۔حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ اور حضرت جابر رضی اللہ عنہ اور حضرت جابر بن عبد اللہ کہتے ہیں کہ حضور اکرم ﷺ کو شوربا والا گوشت بہت پسند تھا۔
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا راوی ہےں کہ حضور اکرم ﷺ نے ہڈی والا گوشت تناول فرمایا۔(طحاوی)
حضور اکرم ﷺ کو بکری کا مغز بھی پسند تھا اور آپ ﷺ تناول فرماتے تھے ۔
لذت اور ذائقہ کے اعتبار سے بکرے کا گوشت سب سے زیادہ بہتر ہے اس کا اعتدال پسندانہ استعمال جسمانی قوت اور افزائش صحت کے حوالے سے نہایت مفید ہے ۔ مریضوں کو بکرے کے گوشت کا شوربا غذا کے طورپر دیا جانا بحالی صحت کا موجب بنتا ہے ۔ہڈی کے قریب والے گوشت میں زیادہ رطوبت ہوتی ہے اوروہ زیادہ لذیذ اور غذائیت سے بھر پور ہوتا ہے ۔لیکن ہضم ہونے میں دوسرے گوشت کی نسبت تاخیر سے ہضم ہوتا ہے ۔
دنبے کے گوشت کے بارے میں اطباع قدیم اور جدید ماہرین صحت کا متفقہ فیصلہ ہے کہ تمام حلال جانوروں میں سے دیر ہضم اور لحمیات کے حوالے سے لطیف ترین غذا کی حیثیت رکھتا ہے نہایت مقوی اور لذیذ ہے مناسب مقدار میں کھانے سے طبیعت میں فرحت و تاز گی پیدا ہوتی ہے ۔
بھیڑ کا گوشت
بھیڑ کا گوشت صحت پروری کے حوالے سے بکرے کے گوشت کے بعد پہلے نمبر پر خیال کیا جاتا ہے اس کی تاثیر گرم تر ہے۔ اس کی تاثیر بکری کے گوشت سے صرف ایک حوالے سے مختلف ہے کہ اس کا زیادہ استعمال اپھارے کا موجب بنتا ہے ۔اگر بھیڑ کے گوشت کو پکاتے وقت بڑی الائچی ،دارچینی اور سیاہ زیرہ کی مقدار بڑھادی جائے تو اس سے اپھارے والا نقص بھی دور ہو جاتا ہے ۔گائے کا گوشت ہمارے ہاں کثرت سے استعمال ہوتا ہے لیکن لوگ اسے بکرے کے گوشت سے کم عذائیت کا حامل خیال کرتے ہیں جو غلط ہے ۔طبی نقطہ نگاہ سے گائے کا گوشت بکرے کے گوشت کی نسبت جسم کو زیادہ حرارت اور طاقت بخشتا ہے البتہ اس کا کثرت سے استعمال سوداوی امراض پیدا کرتا ہے ۔عرق النساءاور درد مفا صل کی حالت میں گائے کے گوشت کا استعمال نقصان دہ ہے ۔جو لوگ زیادہ محنت اور مشقت کے عادی نہیں گائے کے گوشت سے احتیاط بہترہے ۔
اونٹ کا گوشت اگر چہ پاکستان میں بہت کم کھایا جاتا ہے لیکن اتنا زیادہ لذیذ نہیں ہوتا۔یہ گوشت زیادہ ثقیل بھی ہوتا ہے۔ گائے کی طرح یہ بھی جسم میں سوداوی خون پیدا کرتا ہے ۔تا ہم بواسیر کے مریضوں کے لئے مفید ہے۔ شرعی حوالے سے یہ بات یاد رکھنے کے قابل ہے کہ حلال جانوروں کے صحیح ذبح شدہ جسم میں سے جاری خون ،سفید سخت پٹھے ،مغز حرام ،کھر ،دانت ،سینگ، ہڈی (جس سے ضرر پہنچے) حد ضرر تک بال کھانا حرام ہے ۔ کپورے ،غدود ، اعضائے مخصوص (نر و مادہ ) مثانہ پتہ وغیرہ حرام کے قریب ہے ۔اوجھڑی اور آنتوں کا کھانا مکروہ تحریمی ہے اورشرعاً مکروہ تحریمی کا ارتکاب گناہ اور ناجائز ہے ۔سیدنا اعلیٰ حضرت امام احمد رضا محدث بریلوی رحمة اللہ علیہ نے فتاویٰ رضویہ میں قوی دلائل کے ساتھ ثابت کیا ہے کہ اوجھڑی اور آنتیں کھانا مکروہ تحریمی یعنی حرام کے قریب ہے ۔اس لئے اجتناب ضروری ہے ویسے طبی نقطہ نگاہ سے بھی صحت انسانی کے لئے ضرر رساں ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں حلال غذا کو اعتدال سے استعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین۔
(بشکریہ ہماری ویب ڈاٹ کام)