اردو نام گردہ کی ٹوپی
عربی نام۔۔عنق الکلیہ
تعارف
یہ دونوں گردوں پر دو چھوٹی چھوٹی زردی مائل سہ رخی گلٹیاں ہوتی ہیں۔
گلٹیوں کا طول ایک اینج سے دو انچ موٹائی چوتھائی انیچ اور وزن چار سے آٹھ ماشہ ہے اس گلٹی کے دو حصے ہوتے ہیں ایک درمیانی حصہ جو گردوں سے جہاں رہتا ہے اور دوسرا بالائی حصہ جسے کارٹیکل پورشن کہتے ہیں کلاہ گردہ کے نچلے حصہ کو جوان یا میڈیا کہتے ہیں۔
افعال کلاہ گردہ
ایڈرینل گلینڈز ہارمونز پیدا کرتے ہیں جو آپ کے میٹابولزم ، مدافعتی نظام ، بلڈ پریشر ، تناؤ کے ردعمل اور دیگر ضروری افعال کو منظم کرنے میں مدد کرتے ہیں۔
تندرست انسان میں بحالی صحت او ربقائے حیات کے لئے یہ چھوٹی چھوٹی گلٹیاں نہایت اہم کام کرتی ہیں۔
میٹابولزم (کس طرح آپ کا جسم آپ کے کھانے سے توانائی کو تبدیل اور منظم کرتا ہے).
مدافعتی نظام.
بلڈ پریشر.
تناؤ کا جواب.
جنسی خصوصیات کی نشوونما.
آپ کے ایڈرینل گلینڈز دو حصوں پر مشتمل ہوتے ہیں: کورٹیکس (بیرونی علاقہ) اور میڈولا (اندرونی حصہ). ہر حصہ مختلف ہارمونز پیدا کرنے کے لئے ذمہ دار ہے.
جانداروں میں کلاہ گردہ کا کردار
اگر کسی جانور کے دونوں گردوں سےیہ گلٹیاں نکال لی جائیں تو وہ تین دن کے بعد شدید نقاہت اور کمزوری کے باعث مرجاتا ہے مرنے سے قبل ایک طرف اس کے اعصاب بہت سست اور احساسات سے عاری ہو جاتے ہیں دوسری طرف اس کے عضلات میں شدید ضعف اور کمزری ہوتی ہے جس کی وجہ سے عضلات ڈھیلے پڑ جاتے ہیں۔
علامات میں وزن میں کمی، بھوک کی کمی، متلی اور قے، تھکاوٹ، جلد کا سیاہ ہونا (صرف پرائمری ایڈرینل کی کمی میں)، پیٹ میں درد وغیرہ شامل ہیں۔
شر یا نیں عضلاتی مزاج رکھنے کی وجہ سے نرم اور ڈھیلی ہو جاتی ہیں جس انسان میں یہ غدد یا گلٹیا ماؤف ہو جاتی ہیں تو خون کی ترکیب میں فرق آجاتا ہے ضعف اعصاب اور ضعف قلب نمایاں ہوتا ہے۔ جلد کی رنگت زردی مائل یا سیاہی مائل ہو جاتی ہے ۔
اینڈوکرائن سسٹم کیا ہے؟
آپ کا اینڈوکرائن سسٹم متعدد گلینڈز کا ایک نیٹ ورک ہے جو ہارمونز کو تخلیق اور خارج (جاری) کرتے ہیں۔
گلینڈ ایک ایسا عضو ہے جو ایک یا ایک سے زیادہ مادے بناتا ہے ، جیسے ہارمونز ، ہاضمے کا رس ، پسینہ یا آنسو۔ اینڈوکرائن گلینڈز ہارمونز کو براہ راست آپ کے خون میں خارج کرتے ہیں۔
ہارمونز ایسے کیمیکل ہیں جو آپ کے خون کے ذریعے آپ کے اعضاء، جلد، پٹھوں اور دیگر ٹشوز تک پیغامات پہنچا کر آپ کے جسم میں مختلف افعال کو مربوط کرتے ہیں۔ یہ سگنل آپ کے جسم کو بتاتے ہیں کہ کیا کرنا ہے اور کب کرنا ہے
دیگر چیزوں کے علاوہ، یہ ہارمونز دل کی دھڑکن اور دل کے سکڑنے کی طاقت کو بڑھانے، پٹھوں اور دماغ میں خون کے بہاؤ کو بڑھانے، ہوا کے ہموار پٹھوں کو آرام دینے اور گلوکوز (شوگر) میٹابولزم میں مدد کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں. وہ خون کی شریانوں کو نچوڑنے (ویسوکنسٹرکشن) کو بھی کنٹرول کرتے ہیں ، بلڈ پریشر کو برقرار رکھنے میں مدد کرتے ہیں اور تناؤ کے جواب میں اسے بڑھاتے ہیں۔
ایڈرینل گلینڈز کے ذریعہ پیدا ہونے والے متعدد دیگر ہارمونز کی طرح ، ایپینیفرین اور نورپائنفرین اکثر جسمانی اور جذباتی طور پر تناؤ والے حالات میں فعال ہوتے ہیں جب آپ کے جسم کو غیر معمولی تناؤ کو برداشت کرنے کے لئے اضافی وسائل اور توانائی کی ضرورت ہوتی ہے۔
کورٹیسول کی زیادتی: کشنگ سنڈروم
کشنگ سنڈروم ایڈرینل گلینڈز سے کورٹیسول کی زیادہ پیداوار کے نتیجے میں ہوتا ہے۔ علامات میں وزن میں اضافہ اور جسم کے کچھ حصوں میں چربی جمع ہونا شامل ہوسکتا ہے ، جیسے چہرہ ، گردن کے پچھلے حصے کے نیچے جسے بھینس کا کوڑا کہا جاتا ہے اور پیٹ میں۔ ہاتھوں اور ٹانگوں کو پتلا کرنا۔ پیٹ پر جامنی رنگ کے دھبےیہ بھی پڑھیں کے نشانات؛ چہرے کے بال۔ تھکاوٹ; پٹھوں کی کمزوری۔ آسانی سے زخمی جلد؛
ہائی بلڈ پریشر ذیابیطس; اور صحت کے دیگر مسائل.
اضافی کورٹیسول کی پیداوار بھی پیٹوٹری گلینڈ یا جسم میں کہیں اور ٹیومر کے ذریعہ اے سی ٹی ایچ کی زیادہ پیداوار کی وجہ سے ہوسکتی ہے۔ اسے کشنگ ڈیزیز کے نام سے جانا جاتا ہے۔ کشنگ سنڈروم کی ایک اور عام وجہ بیرونی اسٹیرائڈز کا زیادہ اور طویل عرصے تک استعمال ہے ، جیسے پریڈنیسون یا ڈیکسامیتھاسون ، جو بہت سے آٹومیون یا سوزش کی بیماریوں (جیسے ، لوپس ، رمیوٹائیڈ آرتھرائٹس ، دمہ ، سوزش آنتوں کی بیماری ، ملٹی پل سکلیروسس ، وغیرہ) کے علاج کے لئے تجویز کیا جاتا ہے۔
اس کے برعکس
اس کے برعکس. اگر اس گلٹی کا جوہر ایڈرنیالین خون کے اندر بذریعہ پچکاری داخل کیا جائے تو ارادی عضلات میں قوت بڑھ جاتی ہے۔ رگیں تن جاتی ہیں دل مضبوط ہو جاتا ہے اس سے ثابت ہو جاتا ہے کہ گلٹیاں خو ن میں ایسی کیمیاوی رطوبت بنا کر داخل کرتی ہیں جن سے قلب اور ارادی عضلات پہلے سے تیز ہو جاتے ہیں۔یعنی یہ گلٹیاں خون میں طاقت پیدا کرتی ہیں جس سے اعصاب بھی جاگ اُٹھتے ہیں اور اپنے احساسات پوری طرح قلب عضلات تک پہنچانے لگتے ہیں ۔
اگر بلوغت سے پہلے اس گلٹی میں تیزی پیدا کردی جائے اور اس کا جو ہر حداعتدال سے زیادہ بن بن کر خون میں ت شامل ہوتارہے تو غیر طبعی طور پرآثار بلوغت ظاہر ہونے لگتے ہیں یعنی لڑکا قبل از وقت بالغ ہو جاتا ہے۔ اس کا جسم اورجنسی اعضاٗ بہت جلد نشو نما پا کر مکمل ہو جاتے ہیں۔
چنانچہ دو تین سال کی لڑکی قدوقامت چودہ سالہ لڑکی معلوم ہوتی ہے اس کو حیض آنے لگتا ہے، چھاتیاں ابھر آتی ہیں، تمام علامات بلوغت نمایاں ہو جاتی ہیں۔ اسی طرح چھ سات برس کا لڑ کا چند ہفتوں یا چند مہینوں میں بالغ ہو کر ایک چھوٹاسا مضبوط آدمی بن جاتا ہے اس کی مونچھیں نکل آتی ہیں احتلام ہونے لگتا ہے۔(علم الامراض ص512)
خصئے منی بنانے لگتے ہیں یوں اس میں تمام آثار بلوفت نمایاں ہو جاتے ہیں ۔ لہذا اگر اس غدہ کے جوہر کو جوہر جوانی کیا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔
ایک اور راز
اگر بیس سالہ عورت کے کلاہ گردہ میں تیزی پیدا ہو جائے تو اس کے جسم پر بال زیادہ پیدا ہو جاتے ہیں اور اس کے داڑھی اور مونچھیں نکل آتی ہیں اس کی آواز مردوں کی طرح بھاری ہو جاتی ہے، اس میں مردانہ خصائل پیدا ہو جاتے ہیں، اورنسوانیت ختم ہوناشروع ہو جاتی ہے
ایسی عورت میں داڑھی مونچھیں منڈواتی ہیں، انہیں حسن اور زیبائش کی پرواہ نہیں ہوتی ایسی عورت میں نسوانی جذبات ختم ہو جاتے ہیں ڈاکٹری میں ایسی عورت کوویری لسٹ یعنی مرد صورت عورت کہتے ہیں ۔
کلاہ گردہ ایک اور صفت
اگر چنین یعنی حمل کے دوران بچہ کے کلاہ گردہ میں رسولی پیدا ہوجائے یا بڑھ جائے تو اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والا بچہ خنسہ یعنی خسرہ یا ہجڑہ پیدا ہوتا ہے اگر مونث ہو تو مولود میں بجائے علامات لڑکی (تانیث) کے علامات مردانہ ( تذکیر) نمایاں طور پر پیدا
ہوتی ہیں۔
اس جو ہر کو جاپان کے ایک ڈاکٹرٹا کاین نے 1900 میں کلاہ گردہ سے دریافت کیا تھا ۔۱۹۰۱ میں امریکہ کی مشہور کمپنی پارک ڈیوس نے اس جوہر کو دنیا میں دوا کے طور(علم الامراض)پرپیش کیا۔ یہ ادویہ جدیدہ میں موثر ترین دوا سمجھی جاتی ہے جو بہت سے امراض میں مفید ثابت ہوئی ہے ۔
یہ جو ہر اتنا محرک و مقوی قلب ہے کہ مرتے وقت ڈاکٹر لوگ براہ راست قلب میں اس جوہر کا ٹیکہ لگاتے ہیں۔ ٹیکہ لگاتے ہی بعض مریض اٹھ بیٹھتے ہیں اور باتیں کرنے لگتے ہیں ۔
ایڈرینل کینسر
مہلک ایڈرینل ٹیومر (ایڈرینل کینسر) ، جیسے ایڈرینوکارٹیکل کارسینوما ، نایاب ہیں اور اکثر تشخیص کے وقت تک دوسرے اعضاء اور ٹشوز میں پھیل جاتے ہیں۔ یہ ٹیومر کافی بڑے ہوتے ہیں اور قطر میں کئی انچ تک پہنچ سکتے ہیں۔
کینسر کے ایڈرینل ٹیومر فعال ہوسکتے ہیں اور متعلقہ علامات کے ساتھ ایک یا ایک سے زیادہ ہارمونز کی زیادہ مقدار جاری کرسکتے ہیں ، جیسا کہ اوپر درج کیا گیا ہے۔ مریضوں کو پیٹ میں درد ، فرش میں درد یا پیٹ بھرنے کا احساس بھی ہوسکتا ہے ، خاص طور پر جب ایڈرینل ٹیومر بہت بڑا ہوجاتا ہے۔
ایڈرینل گلینڈز میں پائے جانے والے تمام کینسر گلینڈ سے ہی پیدا نہیں ہوتے ہیں۔ زیادہ تر ایڈرینل ٹیومر میٹاسٹیس ، یا کینسر پھیلتے ہیں ، جسم میں کہیں اور کسی اور بنیادی ٹیومر سے