کاشانہ نبوت ﷺمیں
راز ونیاز کی باتیں
کاشانہ نبوت ﷺمیں
راز ونیاز کی باتیں
تحریر:حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
منتظم اعلی: سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ کاہنہ نو لاہور پاکستان
آپ ﷺ کی بیویاںرنج و راحت محسوس کرتی تھیں آپ ﷺ ان سے ہر طرح کی باتیں فرمایا کرتے تھے حتی کہ رازوں کی امین بھی بنایا کرتے تھے [۳]بیویوں کے باہمی تعلقات بہت خوشگوار تھے گوکہ کبھی بتقاضہ بشریت سوکنوں کے جذبات بھی ابھرا کرتے تھے ایک مرتبہ نبی ﷺ حضرت عائشہ ؓ کے پاس تشریف فرما تھے تو کسی دوسری بیوی صاحبہ ؓ کی طرف سے کوئی کھانے کی چیزلونڈی کے ہاتھ بھیجی تو انہوں نے رشک کی وجہ سے ہاتھ مارا اور وہ پیالہ خادمہ کے ہاتھ سے گر کر ٹوٹ گیا تو آپ ﷺ اس پیالہ کے ٹکڑوں کو باہم جوڑنے لگے اور کھاناجمع کرکے صحابہ ؓ کو دیا اور فرمایااس کی سوتن کی غیرت جاگ گئی تھی اور ان مائی صاحبہ ؓ کو اسی جیساثابت پیالہ بھجوادیا[بخاری۲۳۰۱۔ ترمزی۱۲۷۹۔نسائی ۳۸۹۳۔ابودائو د۳۰۹۶۔ ابن ماجہ ۲۳۲۵ ۔احمد۹ ۸ ۵ ۱ ۱ ۔دارمی۲۴۸۵] یہ شاذ بات تھی [۴]عام حالات میں باہمی اعتماد و محبت کی بنا پر ایک دوسری کو شوہر کے راز بھی بتادیا کرتی تھیں جبکہ یہ بات سوکنوں میں بہت کم پائی جاتی ہے [۵] انہیں گھر میںجائز حد میں رہتے ہوئے اپنی خود داری کے اظہار کا پورا موقعہ حاصل تھا بعض مرتبہ نبی ﷺ کے خلاف ایکا بھی دیکھنے میں آیا چونکہ یہ محض بربنائے محبت ہوتا تھا اس لئے اسے ہمیشہ گوارا کیا گیااللہ نے صرف اس وقت روکاجب فطری حدود سے تجاوز کاشائبہ ہوا یہ تمام باتیں قران میں موجود ہیں کتب سیر میں اسکی تفصیلات موجود ہیں مرجعت کرلی جائے۔ نبی ﷺ اپنی ازواج سے نہایت ہی محبت وحسن سلوک سے پیش آیاکرتے تھے عائشہ ؓ کے پاس انصاری لڑکیا ںجمع ہوجایا کرتی تھیں تو انہیںانکے ساتھ کھیلنے کی اجازت دیدیا کرتے تھے[ابودائود الآداب ۔ذادالمعا د ص۲ ۱۲ج۱] اگر وہ کسی جائز بات کی خواہش فرماتی پورا کرتے آپ جس جگہ سے پانی پیتیں اسی جگہ منہ لگا کر پانی پیا کرتے تھے جس ہڈی کو چوستیں آپ ﷺ بھی اسے چوسا کرتے تھے ایک بار حبش کے باشندے مسجد نبوی میں کرتب دکھارہے تھے تو نبی ﷺ نے عائشہ ؓ کے لئے ایسا موقعہ پیدا فرمایا کہ وہ بھی آپ ﷺکے کاندھے کی اوٹ سے انکے کرتب دیکھ سکیں [بخاری ۴۵۳ ۔ مسلم۴۳۵۔ترمزی۱۴۷۹۔نسائی ۱۵۷۵۔احمد۲۲۹۲۰ ابن ماجہ ۱۸۸۸]دومرتبہ سفر میں آپ ﷺ انکے ساتھ دوڑے بھی۔آپ کا فرمان ہے کہ تم میں سے سب سے بہتر وہ ہے جو اپنے گھر والوں سے اچھارہے میں بھی گھر والوں سے اچھا سلوک کرنے والا ہوں ازواج مطہرات کی نبی ﷺ سے سچی اورحقیقی محبت تھی اور یہ آپ ﷺ کی انسان کامل ہونے کی بہت بڑی دلیل ہے ازواج مطہرات باوجود مختلف عمر/مزاج/ماحول/ذوق کی مالک تھیں لیکن ہمہ وقت آپﷺ کی مدح میں رطب السان رہتی تھیں ان کی شخصیتوں کی بنا پر آپ ﷺ کی محبت میں جابجا اختلاف نظر آتاہے مگر حب رسول کے معاملہ میں سب متفق و مجتمع تھیں حضرت خدیجہ ؓ کی کبر سنی کی بناء پر ہمدردی وغم گساری کا عنصر غالب تھا اور حضرت عائشہؓ اپنی کمسنی کی بنا پرعشق نبویﷺ اورناز کی جھلک دیکھنے کو ملتی ہے وہ فرماتی ہیں
لنا شمس ولآفاق شمس۔…
۔وشمس خیر من شمس السماء
فان الشمس تطلع بعد فجر۔
۔وشمسی طالعۃ بعد العشاء
ایک سورج آسمان کاہے اور ایک ہمار آفتاب ہے ہمارا سور ج آسمان کے سورج سے بہتر ہے آسمان کا سورج تو فجر کے بعد طلوع ہوتا ہے اور میرا آفتاب عشاء کے بعد طلوع ہوتا ہے ایک مرتبہ انہیں نبی ﷺ سے کچھ وقت کے لئے جدائی برداشت کرنی پڑی تو شدت جذبات سے گھاس میں پائوں ڈال کر بیٹھ گئیں اور کہنے لگیں اس سے بہتر ہے کہ مجھے کوئی کیڑا کاٹ لے ام حبیبہ ؓ کو دیکھئے حالت کفر میں باپ گھر میں آتا ہے نبی ﷺ کا بستر نیچے سے کھینچ لیتی ہیں کہ تم کفر کی وجہ سے نجس ہو نبیﷺ کا بستر پاک ہے[سیر اعلام النبلاء ص۲۲۳ ج۲] ادھر ام سلمہ ؓ اپنی ذہانت و دانش مندی سے سب مسائل سے نبٹنے میں ہر وقت مستعد دکھائی دیتی ہیں اور کچھ عبادات و حقوق کی ادائیگی میں نبیﷺ کی ہر طرح سے پیروی کرتی دکھائی دیتی ہیں زینبؓ صدقات و خیرات میں آپﷺ کی اتباع فرماتی ہیں اور ام المساکین کا لقب پاتی ہیں نماز عصر کے بعد آپ ﷺ کا معمول تھا کہ تمام ازواج کے ہاں باری باری تشریف لے جاتے انکی خیریت پوچھتے پھر جسکی باری ہوتی اسکے ہاں قیام فرماتے [ذاد المعاد ص۱۲۴ج۱][۴مئی ۲۰۰۰ بوقت تہجد] اسی طرح سفر کے لئے ازواج مطہرات میں قرعہ اندازی کی جاتی جسکا نام نکل آتا اسے سفر میں ہم رکابی شرف بخشا جاتا .