وضو اور مسواک کے روحانی و طبی فوائد
وضو اور مسواک کے روحانی و طبی فوائد
(یہ کتاب رمضان المبارک کی بابرکت ساعات میں لکھی گئی تھی،پہلے تراویح میں قران کریم سنانے کی سعادت ملا کرتی تھی۔لیکن اب حفاظ کی کثرت اور عمر کے تقاضے۔دیگر مصروفیات کے باعث یہ عمل برقرار نہ رہ سکا ،اس لئے ہر سال رمضان المبارک میں ایک کتاب تالیف کرتا ہوں،یہ تحریر بھی انہیں بابرکت ساعات کا تحفہ ہے، جو دو سو صفحات پر مشتمل ہےساتھ میں اس کے ڈائون لوڈ کے لئے لنک دیا جارہا ہے،اپنی نوعیت کا بہترین انتخاب ہے۔حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
……
سخن ہائے گفتنی
الحمد اللہ ’’وضو اور مسواک کے روحانی و طبی فوائد‘‘ رمضان المبارک کے پہلے عشرہ میں مکمل ہوئی ، رمضان المبارک کی مبارک ساعتوں میں نیکیوں کا بازار لگا ہوتا ہے جس کے پیمانے بدلے ہوئے ہوتے ہیں جہاں نیکیاں نہیں نیت کا اعتبار ہوتا ہے۔
راقم الحروف کا کئی سالوں سے معمول ہے ہر رمضان المبارک میں ایک کتاب تالیف کر تا ہوں، اس سال طبی نصاب پر کام ہورہا ہے، مدارس کے لئے منتہی طلباء کے نصاب کے سلسلہ میں احباب سے مشاورت جاری ہے تاکہ ’’سعد طبیہ کالج‘‘ کی طرف سے پڑھایا جانے والا نصاب متعدل فوائد و ثمرات سے بھرپور و جامع ہوسکے۔ہمارا ہدف طب نبوی ﷺ ہے جسے محدثین نے مستقل ابواب و فصول کے طورپر اپنی اپنی کتب میں بیان کیا ہے ۔ کتاب الطب کو جس انداز میں پڑھایا جاتا ہے وہ اس کا حق ادا نہیں کرسکتا ،پڑھانے کو کتاب الطب پڑھائی جاتی ہے لیکن طبی اصول و فروع کی نامکمل معلومات اس باب کے اسرار رموز سے پردہ سرکانے نہیں دیتیں کیونکہ باوجود علم و عمل کے شاہسوار ہونے کے وہ عملی طب سے دور ہوتے ہیں، اس لئے کتاب الطب بطور فن نہیں بطور تبرک پڑھی اور پڑھائی جاتی ہے ،یہ میدان زندگی میں جتنا ضروری ہے، اسی قدر اس سے دوری اختیار رکھی جارہی ہے ، صحت مند جسم ہی صحت مند روح کا مستقر ہوسکتا ہے ،بیمار وجود بیماریوں کاآماجگاہ، پریشان سوچ مزاج کا تنک پن،عدم برداشت کا خوگر جلد اکتانے والا، جلد تھک جانے والا ہوتا ہے جو علمی خدمات صحت کی حالت میں دی جاسکتی ہیں وہ بیماری کی حالت میں تصور بھی نہیں کی جا سکتیں، حامل قران و محافظ حدیث جتنا صحت مند ہوگا ،اس کی خدمات بھی اسی قدر شاندار ہونگی مشاہدات بتلاتے ہیں قران و حدیث کے حاملین خدمات کی کثرت مطالعہ کی ہمہ جہتی۔ علوم متفرقہ کے لئے دماغ سوزی ان کی جوانی کو جلد بڑھاپے میں تبدیل کردیتی ہیں ۔خدا کے دین کی برکت سے خوردو نوش کی کمی نہیں ہوتی لیکن باجود اس فراوانی کے صحت کی طرف سے اکثر علماء کو کفایت شعار ہی دیکھا گیا ہے ۔ جب کہ طب نبوی میں ایسے جواہر موجود ہیں جنہیں کام میں لاکر جوانی اور تندرستی کو طویل کیا جاسکتا ہے، نظر کی کمزوری،زیادہ بیٹھنے کی وجہ سے گھٹنوں کی تکلیف۔ہجوم افکار و ذمہ داریوں کے بوجھ کی وجہ سے شوگر کی بیماری۔قراء و حفاظ کو زیادہ دیر ایک حالت میں بیٹھنے کی وجہ سے معدہ اور بواسیر آنتوں کی تکالیف وغیرہ سب تکلیف دہ تصورات ہیں، طب نبوی میں سمجھ بوجھ حاصل کرکے ان پر قابو پایا جاسکتا ہے، غذاکی معمولی تبدیلی ان علامات کو بڑھنے سے روک سکتی ہیں۔نششت و برخاست کی تبدیلی صحت کو طوالت دے سکتی ہے،یہ کتنا عجیب منظر ہوتا ہے جب ایک عالم با عمل بیماری کی وجہ سے کسی معالج کے پاس جاتا ہے، جب کہ اس کا دعویٰ ہے ہم جو علوم پڑھتے پڑھاتے ہیں ، وہ دونوں جہانوںمیں سرخ روئی کا سبب ہیں، اگر معالج سوال کر لے کہ تم لوگ طب نبوی کا باب پڑھتے ہو کیا اس سے تمہاری ضرورت پوری نہیں ہوتی؟تو احساس کمتری ہونے لگتا ہے ۔ دونوں جہانوں کی کامیابی میں کیا صحت کا کوئی کردار نہیں ہے ’’سعد طبیہ کالج کی بنیاد ہی علماء کو اس طرف متوجہ کرنے کے لئے رکھی گئی ہے ۔فارغ اوقات میں اسے عملی زندگی کے طورپر اپنایا جاسکتا ہے،اہل علم کی مجلس اس میں نکھار پیدا کر سکتی ہے۔عملی طورپر اسے حاصل کرنے والوں کے تعریف اسناد و ڈپلوموں کا اجراء کیا جائے گا ۔نبض شناسی،غذا، نسخہ نویسی ،دوا سازی کی پریکٹس کا بندوبست کرنا بھی سعد طبیہ کالج کی ذمہ داری میں شامل ہے
ہمارا ارادہ ہے غذا، اور گھریلو طور پر استعمال کی جانے والی اشیاء، جن کا ذکر طبی نبوی کے عنوان سے کتب احادیث میں موجود ہے ،اس انداز میں پیش کیا جائے کہ وہ وہ ہمارے روز مرہ کی زندگی اور بچھائے جانے والے دستر خوان کا حصہ بنائی جائیںاورصحت کی برقراری میں اہم کردار ادا کرسکیں۔ایسا ہرگز نہیں ہے کہ ہم انہیں بڑی بڑی طبی کتب تھما دیں اور قال اللہ و قال الرسولﷺ کے درمیان کوئی ایسی چیز حائل کردیں، جو خلل کا سبب بنے ، حاشا وکلا ایسا ہر گز نہیں ہے۔
ہم تو صرف یہ چاہتے ہیں کہ جو غذائیں دن میں تین بار ہماری ضرورت ہیں ان کے بارہ میں شعور دیدیا جائے تاکہ دسترخوان سے وہی چیزیں کھائی جا ئیں جو ہمارے لئے فائدہ مند ہیں اور ان چیزوں سے ہاتھ روک لیا جائے جو ہمارے صحت کے لئے نقصان دہ ہیں، جو آدمی غذا کے بارہ میں اس قدر معلومات رکھے گا و ہ اپنی صحت کے لئے، صحت مند غذا پھل خوراک وغیرہ کا انتخاب کرسکے گا اور مٹھی بھر یومیہ دوا کھانے سے محفوظ رہے گا،پڑھنے والے کو جب یہ شعور مل جائے تو اس کی زندگی میں زبردست بدلاؤ آجائے گا،انسان حریص ہے جو چیز اسے نفع دے اس کی طر ف لپکتا ہے جو نقصان دے اس سے دور بھاگتا ہے ،دین فطرت کی بھی یہی منشاء ہے، جلب منقبت اور دفع مضرت کے اصول کو اپنا یاجائے۔
وضو اور مسواک ہر ایک کی ضرورت ہیں مذہبی طبقہ عامۃ المسلمین اس پر کار بند ہیں، وضو کا عمل دن میں کم از کم پانچ مرتبہ دوہرایا جاتا ہے، اور دن میںمنجن،توتھ پیسٹ وغیرہ ہر ایک استعمال کرتا ہے، مگر مسواک کی نرالی شان ہے، اس کی برابری کوئی نہیں کرسکتا۔وضو اور مسواک ہماری زندگی کا جزو لازم ہیں اس طرف دھیان ہی نہیں جاتا کہ ان کے بھی طبی فوائد ہوسکتے ہیں؟راقم الحروف کاشعبہ طب سے تعلق ہے اور طبی کتب کثرت سے زیر مطالعہ رہتی ہیں ،انہیں معلومات میں آپ کو حصہ دار بنا رہا ہوں۔
امید ہے کہ طب نبوی کے شعبہ کو زندہ کرنے کا اجر و ثواب ضرور ملے گا۔اگر کوئی صاحب علم طب کو بطور فن اپنا نے کا فیصلہ کرتا ہے تو ارادہ ہذا اس کے لئے فنی انداز میں تربیت کا بندوبست رکھتا ہے،دینی اداروںکے زعماء سے گزارش ہے اس طرف ضرور توجہ دیں کیونکہ حاملین دین نسبت رسول اللہ ﷺکی وجہ سے طب کو جلد اور بہتر انداز میں سمجھ نے کی صلاحیت رکھتے ہیں سمجھ تو پہلے ہی رکھتے ہیں ،صرف انہیں رہنمائی کی ضرورت ہے۔
جولوگ طب کے میدان میں رہتے ہوئے اپنے اداروں کو چلائیں گے انہیں زیادہ دقت کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا کیونکہ اس دنیا میں امراض کی اتنی کثرت ہوچکی ہے کہ کوئی بھی اس کی پہنچ سے دور نہیں، جب ایک عالم لوگوں کی ضرورتیں پوری کرے گا تو لوگ اس کی ضرورتیں پوری کریں گے جو بھاری فیسیں وہ معالجین کی نظر کرتے ہیں ،علماء کی خدمت میں پیش کردیں گے ،معاشرتی طورپر ایک زندہ کردار ادا کریں گے۔وباللہ التوفیق۔۔۔
احقرالعباد محمد یونس شاہد میوعفی اللہ عنہ
Wazo Or Miswak Kay Rohani-W-Tibbi Fawaid
link