نبیﷺ کے معمولات یومیہ
نبیﷺ کے معمولات یومیہ
تحریر:۔حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
منتظم اعلی سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبوی کاہنہ نولاہور پاکستان
دن کا آغازبعد نمازفجر۔
حضورﷺ کا معمول تھا کہ نماز فجر پڑھ کر تسبیحات ذکر کے بعد مسجد ہی میں جاء نماز پر آلتی پالتی مار کر چار زانو بیٹھ جاتے اور صحابہ کرام پروانہ وا رآپ پاس آکر بیٹھ جاتے ۔آپ ﷺ آمدہ وحی اور پیش آمدہ مسائل کے بارہ میں راہنماائی فرماتے،
ا صحاب سے دریافت فرماتے کہ تم میں کسی نے کوئی خواب دیکھا ہے ؟ اگر دیکھا ہوتا تو آپ اس کی تعبیر فردیا کرتے تھے۔
کبھی خود ہی اپنے خواب ا صحاب سے بیان فرمادیا کرتے تھے۔ مدارج لنبوۃ کی روایت کے مطابق آخر میں آپﷺ نے یہ معمول ترک فرمادیا تھا ۔(کیونکہ کثرت مشاغل دینی و حکومتی امور اتنے زیادہ ہوگئے تھے کہ ان کی طرف توج کرنا ضروری تھا۔)
کبھی کبھی اصحاب زمانہ جاہلیت کے واقعات بھی سنایا دیا کرتے تھے اشعار یا مزاج بھی ہوا کرتا تھا حسب موقع کبھی مسکرادیا کرتے تھے۔
پھر آپ اشراق کے نوافل پڑھتے اکثر اسی وقت لوگوں میں مال غنیمت بھی تقسیم فرمایا کرتے تھے۔
جب آفتاب کچھ بلند ہوجاتا تو چاشت کے نوافل ادا فرماتے۔
اس کے بعد جس بیوی کی باری ہوتری اس کے گھر تشریف لے جاتے وہیں گھریلوامور سے فراغت حاصل کرتے۔
دن میں صرف ایک بار کھانا کھاتے اور دوپہر کے وقت قیلولہ فرماتے ۔
دوپہر کے معمولات۔۔۔بعدنماز ظہر۔
ظہر کی نماز با جماعت ادا فرماکے بازاز میں تشریف لے جاتے ،
دکانداروں کا معائنہ فرما تے، احتساب کا عمل جاری رہتا۔ ان کے مالوں کی دیکھ بھال فرماتے اور اچھائی برائی جانچتے ،ناپ تول کی نگرانی فرماتے،
بستی ۔بازار میں کوئی حاجت مند ہوتا تو اس کی حاجت روائی فرماتے۔
دن ڈھلے۔
بعد نماز عصر۔
نماز عصر پڑھ کےا یک ایک ازوج کے گھر تشریف لے جاتے ،حال پوچھتے، کچھ دیر ہرا یک کے پاس قیام فرماتے۔
یہ کام پابندی سے فرماتے اور بروقت ہر گھر میں تشریف لے جاتے ،سب کو معلوم تھا کہ وقت کی اہمیت آپﷺ کے نزدیک بہت زیادہ ہے،
آپﷺ ہمیشہ اس کی پابندی فرمایا کرتے تھے ۔
دن کےاختتام پر۔نماز مغرب ۔
نماز مغرب باجماعت دا فرماتے۔
اوابین کے نوافل سے فارغ ہوکر آپﷺ شب گزاروں کے لئے وہیں ٹہر جاتے۔
اکثر ازواج مطہرات اسی گھر میں جمع ہوجاتیں اس لئے کہ آپﷺ عورتوں کے بارہ میں مسائل بیان فرمایا کرتے تھے
مدینہ کی عورتیں بھی اکثر جمع ہوجایا کرتی تھیں۔
باپردہ انتہائی ادب اور پردہ کے ساتھ عورتیں علم دین حسن معاشر ت حسن اخلاق کی باتیں اس معلم اعظم ﷺ سے سیکھاکرتیں تھیں۔
یہیں پر عورتوں کے مقدمات پیش ہوا کرتے تھے۔
یہ مدرسہ عشاء کی نماز تک قائم رہتا۔
پھر نماز عشا کے لئے آپ ﷺ تشریف لے جاتے ۔
عورتیں اپنے گھرں کی راہ لیتیں۔
شب کی ترتیب
بعد عشاء۔
رات کے وقت زیادہ دیر باتیں کرنا پسند نہ تھا
جلدی سوجانے کو پسند فرماتے اور صبح جلد بیدار ہوجاتے ۔
داہنی کروٹ سوتے۔
اکثر داہنا ہاتھ رخسار مبارک کے نیچے رکھ لیتے چہرہ انور قبلہ کی طرف کرتے
مسواک اپنے سرہانے رکھتے تھے
سوتے وقت سورہ جمعہ۔سورہ تغابن اور سورہ صف کی تلاوت فرماتے۔