نبض پر آسان تحریر بمطابق تحقیقات صابر ملتانی
نبض پر آسان تحریر
بمطابق تحقیقات صابر ملتانی
حکیم لیاقت علی کھچی
نبض
نبض شریانوں کی اس تڑپ کا نام ہے جو دل کے خون کو شریانوں میں پھینکنے سےپیدا ہوتی ہے
طب میں نبض کی بہت زیادہ اہمیت ہے اگر یہ کہا جائے کہ نبض ہی طب کا بنیادی تشخیصی پیرامیٹر ہے اور اس کے بغیر طبیب کے لیے مرض کی تشخیص کر نانا ممکن ہے تو بے جانہ ہو گا جو طبیب نبض سے مرض کی تشخیص نہیں کر سکتا وہ دواء فروش تو ہوسکتا ہے لیکن طبیب نہیں ہوسکتا
یہ کتاب بہت مفید ہے دیکھئے
تحریک امراض اور علاج از حکیم قاری محمد یونس
دور جدید میں تشخیص کے لیے لیبارٹری کی سہولت نے گو تشخیص میں بہت زیادہ آسانی کر دی ہے لیکن اس کے باوجود نبض کی اہمیت آج بھی اسی طرح قائم ہے مثال کے طور پر لیب رپورٹ یہ تو بتادیتی ہے کہ کوئی عضو اپنے سائز میں بڑھ گیا ہے لیکن یہ نہیں بتا سکتا کہ یہ عضو پھول کر بڑھا ہے یا چھیل کر بڑھا ہے یا پھر لیب رپورٹ یہ تو بتادیتی ہے کہ منی میں سپرم کم ہیں یا نہیں ہیں لیکن کیوں کم ہیں؟ یا کس وجہ
سے کم ہیں یا پھر کیوں نہیں ہیں ؟ یہ اسباب صرف نبض ہی بتا سکتی ہے ایلو پیتھی میں تشخیص کے لیے 7 کروڑ لیبارٹری ٹیسٹ ہیں اور طب یونانی میں دس لاکھ نبضیں ہیں اور ہو میو پیتھی میں تشخیص کے لیے ان گنت علامات ہیں جن پر عبور حاصل کرنا ایک معالج کے لیے ناممکن ہے
اس کے مقابلے میں قانون مفرد اعضاء میں حکیم انقلاب جناب دوست محمد صابر ملتانی صاحب نے نبض کے علم کو کم سے کم 3 اور زیادہ سے زیادہ 6 اقسام میں تقسیم کر کے نبض کے علم کو نہایت ہی آسان بنادیا ہے اور معالج اس علم پر حاوی ہو کر پر اعتماد ہو کر علاج معالجہ کر سکتا ہے
نبض چونکہ شریانوں کی اس تڑپ کا نام ہے جو دل کے خون کو شریانوں میں چھینکنے سے پیدا ہوتی ہے اس لیے ایک معالج کو دل اور خون کی ماہیت کا علم ہونا چاہیے کیونکہ خون میں اخلاط بلغم سوداء اور صفرا یا پھر رطوبت ترشی اور حرارت پائی جاتی ہیں اور یہی ہی ہمارے جسم کی کل خوراک ہیں اور دل ان خوراک کی رطوبات (رطوبت ترشی اور حرارت) کو ان کے متعلقہ اعضاء اور خلیات تک پہنچانے کا ذمہ دار ہے اس لیے ایک طبیب کو خون کی ماہیت خون کے اجزاء دل کی ماہیت دل کا مزاج اور دل کے افعال کا علم ہونا بے حد ضروری ہے تبھی ہی وہ نبض سے ان اعضاء کی خرابیوں اور اخلاط کی کمی بیشی سے مرض کی
یہ بھی پڑھئے
اس لیے سب سے پہلے ہم دل اسکی ماہیت اس کا مزاج اسکی خوراک اور اس کے افعال پر بات کریں گے اور اس کے بعد خون۔ خون کی ماہیت خون کے اجزاء پر بات کرتے ہوئے نبض سے امراض کی تشخیص کا طریقہ کار بتائیں گے