نئی اودیات پرتجربات کاطریق کار
نئی اودیات پرتجربات کاطریق کار
باقیات الصالحات
مجددالطب صابر ملتانی
پیش کردہ:حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
منتظم اعلی سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبوی کاہنہ نولاہور پاکستان
جاننا چاہیئےکہ مشاہدات تو ہماری مفرد معلومات ہیں۔ یعنی ہر مشاہدہ کسی نہ کسی حواسِ ظاہری سے دماغ تک پہنچتا ہے۔ بعض بیک وقت ایک شے سے کئی مشاہدات بھی ذہن میں پہنچ جاتے ہیں۔ جیسے گلاب کے پھول کی خوشنما رنگت ،خوشبو پتوں کی رگڑ کی خاص آواز، اس کی نرمی اور ذائقہ مگر یہ سب مفرد معلومات ہیں۔لیکن جب ہم مختلف اقسام کے رنگوں اور خوشنمائیوں اور خوبصورتیوں کا امتزاج کرتے ہیں ، اسی طرح مختلف ذائقوں ، خوشبوؤ ں اور نرمی و سختی کو ترتیب دیتے ہیں یا ان سب کے اثرات انسانی جسم یا حیوانات و نباتات ا ور جمادات پر دیکھتے ہیں تو وہ مرکب معلومات ہیں جن کوہم تجربات کہتے ہیں۔ گویا تجربات ہماری ایک ہی قسم یا مختلف اقسام کی حسی معلومات ہیں جو ترکیب و ترتیب اور عمل میں لانے سے نتائج پیدا ہوتے ہیں۔ اسی طرح تجربات در تجربات معلومات حاصل ہوتی ہیں۔ یعنی ہمارے ایک تجربہ سے ایک خاص قسم کے نتائج حاصل ہوئے۔ یہی سلسلہ تجربات در تجربات زندگی میں جاری رہتا ہے اور علم حکمت میں اضافہ ہوتا رہتا ہے۔ جس قسم کی انسانی معلومات ہوتی ہیں ویسےہی نتائج اخذ ہوتے ہیں۔بعض دفعہ ان تجربات میں ہمارے ملی اور روایاتی اثرات بھی شریک ہوجاتے ہیں۔ ایسے تجربات ہماری تہذیب و تمدن کہلاتے ہیں اور جب ہمارے تجربات میں مذہبی، اخلاقی اور ملی اثرات شامل ہوتے ہیں تو ان تجربات کو ہم ثقافت(Culture)کہتے ہیں۔
علم طب میں تجربات کا تعلق اشیاء اور بدن انسان سے ہے اس لئے ہمارے تجربات ادویات کو بدن انسان کے اندر یا باہر اددویات استعمال کر کے ان کے نتائج حاصل کرنا ہے۔ بعض وقت اشیاء کی تیزی اور زہریلے پن کی وجہ سے ہم ان کے اول تجربات حیوانات پر بھی کر لیتےہیں۔ خاص طور پرایسے حیوانات جن کے مزاج انسانی مزاج سے زیادہ قریب ہیں لیکن مقصد انسانی جسم کےلئے نتائج حاصل کرنا ہے۔ بعض دفعہ اشیاء کواشیاء میں شامل کرکے بھی تجربات حاصل کرتے ہیں۔ مقصد یہ ہوتا ہے اس شے کی کیفیات و نفسانی اثرات اور مزاج اور افعال الاعضاء کے فوائد و خواص حاصل کئے جائیں۔ ان تجربات اشیاء کی صورت نوعیہ کو خاص طور پر مدنظر رکھا جاتا ہے کیونکہ اس کے نتیجے میں اس دوا کے بالخاصہ اثرات و افعال کا علم ہوتا ہے۔
شرائط تجربہ
تجربات کے لئے تین اصولوں کو مدنطر رکھنا ضروری ہے۔
تجربہ کرنے والے علم و فن طب کو جاننے کے ساتھ ساتھ جسم انسان کی تشریح اور منافع الاعضاء کو جاننے والا ہو۔ علم کیمیائی اور طبیعات سے واقف ہو تاکہ تجربات کے نتائج کو سمجھ سکے۔
تجربات جسم انسان پر کئے جائیں یا ایسے جانوروں پر کئے جائیں جن کا مزاج جسمِ انسان کے قریب تر ہو۔
تجربات، مشاہدات اور معلومات میں اعضاء کے افعال کے ساتھ ساتھ خون کے کیمیائی تغیرات کو بھی حاصل کرنا چاہیئے۔
حقیقت یہ ہے کہ جو لوگ اشیاء پر تجربات کرنا چاہیں اور وہ اگر معالج نہ ہوں یا جسم انسان کی ماہیت اور منافع الاعضاء سے بے خبر ہوں ۔ اسی طرح وہ علم کیمیا اور طبیعات سے واقف نہ ہوں تو ایسے لوگوں کے تجربات اپنے اندر کوئی اہمیت نہیں رکھتے۔ کیونکہ تجربات کی صورت میں ایک معالج کے ذہن میں ہی تجربات کے لئے تصورات پیدا ہو سکتے ہیں جن کی تصدیقات کے لئے وہ علم تشریح الابدان اور علم منافع الاعضاء کو قیاسی طورپر سامنے رکھتا ہے۔ پھر علم کیمیااور طبیعات کے دلائل کے ساتھ تصدیقات حاصل کرتا ہے، کبھی جزئیات نکالتا ہے، کبھی کلیات بناتا ہے، کبھی استنباط کرتا ہے اور کبھی استخراج کرتا ہے۔ لیکن اس کے اندر یہ خوبیاں نہ ہوں تو اس کے تجربات کو سمجھنا اور حکم لگانا بے معنی ہوگا۔ چونکہ ادویات و اغذیہ اور دیگر اقسام کی ادویات کا تعلق جسم انسان کے ساتھ ہوتا ہے یا اسی کے لئے تجربات مخصوص ہوتے ہیں ۔ اس لئے تجربات بدن انسان پر ہی کرنے چاہییں تا کہ مطابق اثرات و افعال کا علم حاصل ہو۔
اگر ادویات زہریلی یا خطرناک ہوں یا اس کا ذائقہ و بو دیگر محسوسات تکلیف دہ اور قابل نفرت ہوں تو تجربات انسان کی بجائے حیوانات پر کرنے چاہییں۔ لیکن تجربات کے لئے ایسے حیوانات منتخب کئے جائیں جن کا مزاج انسانی مزاج کے قریب ہو یعنی انسانی مزاج اعتدال کے قریب ہے اور باقی مخلوقات کا مزاج انسان کے مقابلہ میں اعتدال سے بعید ہے۔انسان سے قریب مزاج بندر، بن مانس اور لنگور کا ہے۔ لیکن ان کے علاوہ کسی دیگر حیوان پر تجربات مطلوب ہوں تو اول ان کے مزاج کا تعین کر لینا چاہیئے تاکہ کیفیات اور اخلاط کی کمی بیشی کا صحیح اندازہ ہو سکے۔ انسان یا جن حیوانات پر تجربے کئے جائیں وہ صحت مند ہوں ان کی عمروں کو مدنظر رکھیں کیونکہ بچپن میں رطوبت زیادہوتی ہے، جوانی میں حرارت بکثرت پائی جاتی ہے اور بڑھاپے میں ان دونوں چیزوں کا فقدان ہوتا ہے۔ ان کی غذا اور ماحول کا مناسب ہونا بھی انتہائی لازم ہے کیونکہ جہاں بھی کیفیات اور مزاج میں مخالفت پیدا ہوگی، تجربات میں فرق پیدا ہوجائے گا۔