میو کالج بدوکی لاہور۔ ایک سراب یا آب حیات
14اگست2024(77)واں یوم آزادی اور میو قوم کا عزم،۔
از۔حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
قوموں کی زندگیاں
کسی قوم کی زندگی کی آزادی اور سکھ کا سانس،آزاد ی کا احساس جینے کی امنگ دیتا ہے۔انسانی نفسیات ہے جب نعمت میسر ہوجائے تو اس کی ناقدری شروع کردیتا ہے ،اس کی اہمیت سے منہ پھیرنے لگتا ہے۔
پاک و ہند کی تقسیم اور قیام پاکستان کے لئےتاریخ کی عظیم ہجرت ،تاریخ کا انمٹ باب ہے۔اس ہجرت میں کسی قوم کا اپنے گھر بار زمین جائیداد،اپنے پیاروں کو چھوڑکر پاکستان کا رخ کرنا بہت بڑا نتیجہ خیز فیصلہ تھا۔ میو قوم اس میں پیش پیش تھی۔
میو قوم آج معاشی ۔معاشرتی۔تعلیمی۔کاروباری۔حکومت میں انتظامی معاملات میں ایک اہم عنصر کے طور پے شامل اور گرانقدر خدمات سرانجام دے رہی ہے ۔ایسے اہم اور فیصلہ کن عہدوں پر براجمان ہے اگر کرنے پر آئیں تو کچھ بھی اقدام کرسکتے ہیں۔اس کی زندہ مثال میوقوم کے سپوتوں نے اعلی درجہ کے کاروبار کئے،تعلیمی ادارے قائم کئے۔اعلی درجےمصنوعات تیار کیں۔
لیکن ابھی بہت کچھ سیکھنا اور کرنا باقی ہے۔اس طرف قوم کے اہل حل و عقد کر توجہ کرنے کی ضرورت ہے
میو قوم اور جشن آزادی
میوقوم نے ملک بھر میں دیگر اہل وطن کے ساتھ مل کر77واں جشن آزادی منایا ۔پاکستان کے عرض و طول میں تقاریب منعقد کی گئیں۔تعلیمی اداروں میں قوم کے ہونہار بچوں کی تقاریب ہوئی۔ترانے گائے گئے ملی نغمے پیش کئے گئے۔اسی قسم کی کئی ایک تقاریب میں مجھے بھی مدعو کیا گیا۔باوجوہ سب میں نہ جاسکا البتہ۔
۔شہزاد جواہر صدر انجمن اتحاد و ترقی میوات پاکستان ۔(کے ڈیرے کماہاں)والی تقریب میں شریک ہوسکا۔گوکہ بعض وجوہات کی بنا پر پروگرام میں تبدیلی کرنا پڑی۔مجموعی طورپر جواہر صاحب کا جذبہ حب الوطنی اور میو قوم کی ترقی کا جذبہ قابل دید تھا۔ اس تقریب میں پرچم کشائی ۔حافظ شبیر احمد عثمانی(مشیر وزیر اعظم پاکستان) نے کی۔ان کی آمد پپھولوں سے استقبال کیا گیا۔مختلف قسم کی تقاریر ہوئیں مقررین نے اپنے اپنے جذبات کا اظہار کیا۔
ایک تقریب پروقار
کچھ مہمانوں کو دوسری تقاریب میں شرکت کرنی تھی وہ جلد رخصت ہوئے۔لیکن ۔انجمن اتحاد و ترقی میوات کے زیر سایہ قوم کے ہمدرد لوگ دیر تک۔ملکی حالات ممیو قوم کی ترقی۔وقت کے تقاضوں کے مطابق اہم فیصلے وغیرہ دیگر امور پر گفتگو ہوئی۔
اس تقریب کے میزبان جناب ، شہزاد جواہر صدر انجمن اتحاد و ترقی میوات پاکستاان تھے۔
شرکاء میں، بابازادہ ڈاکٹر محمد اسحاق، سرپرست۔
شبیر احمد عثمانی، وفاقی مشیر:
چوہدری محمد عثمان آف بدوکی، سرپرست:
چوہدری ناصر محمود، سابق ناظم
چوہدری علی محمد سابق سیکرٹری کنٹونمنٹ،
چوہدری محمد رمضان صدر غریب خواتین کی تنظیم
چوہدری خالد محمود، سیکرٹری تعلیم انجمن:
چوہدری آفتاب اختر، ممبر مجلس عاملہ
چوہدری فجر خان، ممبر مجلس عاملہ
سردار افضل کاہنہ نو
چوہدری انور خا ،ن چوہدری محمد عالم : چوہدری اظہر اختر، قانونی مشیر انجمن: امجد شریف، میو نیوز: مشتاق امبریلیا اور: چوہدری آس محمد، اسلام آباد: عمر اسحاق میو کراچی: محمد ہارون: چوہدری محمد حفیظ۔حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو۔ ماسٹرمحمد آسف میو۔
موضوع سخن
جس موضوع پر طویل گفتگو ہوئی۔وہ میو بدوکی کالج کی تعمیر تھی۔تیس چالیس سال سے نذر انداز کئے جانے والا عظیم تعلیمی منصوبہ میں درپیش مسائل۔رکاوٹیں اسباب اور ان کے تدارک،عملی اقدام پر طویل مشاورت اور عملی اقدام کے سلسلہ میں انجمن اتحاد ،ترقی میوات پاکستان کا لائحہ عمل۔تعمیر ی امور میں رکاوٹوں پر قانونی مشاورت۔ذمہ داریوں کا تعین ۔پاکستان سمیت دنیا بھر میں پھیلی ہوئی میو قوم کے سامنےتعمیر میں تاخیر کی وجوہات اور ۔تعمیری پہلو اجاگر کرنا او
قوم کے سامنے۔ممکنہ اقدام اور تعمیر کے سلسلہ میں مائل کرنا۔ملک گیر اجلاس۔ببیداری میو قوم کے لئے تقاریب کا انعقاد۔لٹریچر کی فراہمی۔ایسا شفاف تعمیری انتظام کہ قوم پر اعتماد طریقے سے میوکالج بدوکی کی اہمیت و افادیت اور وقت کی ضرورت سے بیداری مہم۔حاضرین نے اپنی اپنی فہم و فراست کے مطابق گفتگو میں حصہ لیا اور آراء پیش کیں ۔راقم الحروف نے اس بات پر زور دیا جب تک انمجن اتحاد ترقیمیوات پاکستان کو میڈیا پر اپنی گفتگو کا موضوع نہ بنائے گا ۔اس وقت تک تیس چالیس سال کے طویل عرصے میں پھیلی ہوئی غلط فہمیوں کو دور پر میں دشواری کا سامان کرنا پڑے گا۔لوگ جو دیکھتے اور سنتے ہیں اس پر یقین کرتے ہیں۔دلوں کا بھید اللہ جانتا ہے۔
اللہ کرے جن جذبات کا اظہار کیا جن لوگوں نے عملی اقدام کے وعدے کئے انہیں عملی شکل دینے میں کامیابی ملے۔۔۔ بقیہ اگلی قسط میں۔ انجمن اتحاد و ترقی میوات کے اغراض و مقاصد۔اور چالیس سالہ جدود جہد پر بات کی جائے گی۔