- Home
- میواتی ادب
- میو قوم کے مارے ت ...


میو قوم کے مارے تاریخی لمحہ، میو ثقافت ،شاندارافتتاح ، (3)
لوک ورثہ اسلام آباد ۔اور ،ہریانوی مشاعرہ
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
میو قوم اپنا ادبی اثاثہ کی ترتیب و ترکیب میں ابھی بچَپنا کی حالت میں ہے۔ای بھی خوش آئیند بات ہے کہ ادب تخلیق کرن کا مہیں اب میون نے سوچنو اور کام کرنو شروع کردئیو ہے۔ای تو ممکن نہ ہے کہ سارا میو ادیب بن جاواں لیکن منتخب لوگ تو یا میدان میں اپنا فطری جوہر دکھا سکاہاں،جا انداز سو میو لکھاری میواتی کی ادب لکھ راہاں اور میواتی ادب کی تخلیق میں حصۃ لے راہاں۔آن والا دس سالن میں ہم لوگ بھی ایک ادبی و ثقافتی خزانہ کی مالک قوم بن جانگا۔
لوک ورثہ میں جو ادبی کتب میواتی سو متعلق دھری گئی ہاں۔نہ ہونا سو کچھ ہونو بہتر ہے۔گوکہ یہ کتاب اتنی بڑی قوم کے مارے ناکافی ہاں ۔لیکن نہ ہونا سو بہتر ہے کہ بارش کو پہلو قطرہ ٹپل چکو ۔اب موسلا دھار بارش ہونا سو کوئی نہ روک سکے ہے۔جب بند ٹوٹے ہے تو قوت تخلیق کا جوہر سامنے آن لگ پڑا ہاں۔اور رفتہ رفتہ اتنو مواد اکھٹو ہوجاوے ہے کہ آن والی نسلن کے مارے سنگ میل ثابت ہووے ہے
رائو غلام محمد نے لوک ورثہ سو فارغ ہوکے رانگھڑن مہیں منہ کرلئیو۔ہرانوی زبان کا شاعر و شعرات ایک مشاعرہ میں جمع ہوراہا۔ہم تو لوک ورثہ تقریب سو فارغ ہوکے اگلے دن رائو صاحب کی ضیافت ناشتہ سو فراغت کے بعد لاہور کو چل دیا۔لیکن رابطہ برقرار رہو۔میں اور مشتاق میو امبرالیا۔لاہور مہیں چل دیا۔لیکن ریاج نور میو اور واکو بیٹا۔ اورلیاقت لاہوری صاحبان کو موڈ ہو کہ مری دیکھ آواں۔رائو صاحب نے ہم سو بھی بُھتیری کہی۔لیکن ہماری کوشش ہی کہ علامہ احمد قادری کی دعوت جو وانے اپنی نواسی کا بارہ میں دسویں جماعت میں بہترین نمبر لانا کی خوشی میں منعقد کری ہی،میں شرکت کرتا ۔لیکن طویل مسافر اور گاڑی کی تاخیر نے یاسو محروم کردیا۔لیکن ریاض نور اور لیاقت لاہوری نے مری یا ترا کری۔ان کی واپسی سانجھ کو ہوئی۔اگلے دن دھیر دھیرئیں ۔گھر پہنچا۔
رائو غلام محمد 78 برس کی عمر میں بھی چھیانو نہ بیٹھو۔اور ہریانوی مشاعرہ میں مہمان خصوصی کی ذمہ داری نبھان چلو گئیو۔کہن کو تو رائو صاحب کہوے ہے میں ادبی شخص نہ ہوں۔لیکن ادیب لوگن سو کام لین میں مہارت راکھے ہے۔دن کو میون سو کھِبلتو گئیو ۔رات کو رانگھڑن سو جا کھِبھلو۔اگلے دن جب موکو فوٹو بھیجا اور ۔ہریانوی مشاعرہ کی رپورٹ دی۔تو ایسو لگے ہو کہ رائو صاحب نے جیسے میون کے مارے خدمات سر انجام دی ہاں۔ہرانوی زبان کے مارے اور رانگھڑن کے مارے بھی کچھ کرن کا موڈ میں ہے۔
موکو ہریانوی مشاعرہ کی بابت جو تفصیلات ملی ۔کچھ ایسے ہاں ۔

یریانوی مشاعرہ:,.۔
2۔ اگست بروز ہفتہ 2025
زیر نگرانی مشاعرہ
1 ۔ محمد فرمان ٹھاکر
2۔ راو محمد تصویر خاں
3۔ راو غلام محمد میو
مہمان خصوصی
وزیر مملکت۔ اکبر چوہان صاحب

رائو صاحب کے بقول ان کی شرکت بہت بہتر رہی ۔اور یا موضوع پے بات چیت ہوئی کہ ہریانوی اور میواتی میں بہت مماثلت و قربت موجود ہے۔پاکستان میں دونوں زبان کچھ ایک جیسی صورت حال سو دو چار ہاں ۔اگر ہم اپنے جدوجہد میں اشتراک پیدا کرلیواں تو ،محنت آدھی رہ جائے گی اور نتائج بھرپور ملنگا۔