میو قوم کی محسن کُش پالیسی
میو قوم کی محسن کُش پالیسی
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
انسانی زندگی کو خلاصہ موت ہے۔دنیا کی ہر چیز میں شک ہوسکے ہے
لیکن موت ایک ایسی اٹل حقیقت ہے۔جاسو کوئی انکار نہ کرسکے ہے
ایک زندگی تو اُو رہوے ہے جائے انسان معاشرہ میں بھائی برادری اور
دوسرا لوگن کے ساتھ گزارے ہے۔واسو پیچھے مر جاوے ہے
دوسری زندگی ظاہری سانس بند ہونا سو پیچھے شروع ہووے ہے
ای زندگی انسان کا کردار اور اور فلاحی کامن کی بنیاد پے ملے ہے
جب کوئی بڑو انسان جانے قوم کی خدمت کری ہوئے
میو قوم کی خدمت میں کچھ لوگ اتنا آگے چکاہاں جو کائی تعارف کا
محتاج نہ ہاں۔ ان کا خاندان اور ان کا قلم نے میوتہذیب وتمدن
معاشرت۔اور ادب کی بہت سی انصاف کی تخلیقات میں بنیادی
کردار ادا کرو۔کون سو میو ہے جو شیر چوہدری مرحوم۔قیس چوہدری
اور سکندر سہراب جیسا میو قوم کا ماتھا کا جھومرن نے نہ جانتو ہوئے۔
جب بھی میو قوم کی تاریخ ادب و ثقافت لکھی جائے تو ان کا
تذکرہ کے بغیر مکمل نہ ہوسکے گی۔شیر چوہدی ہم سو بچھڑ چکا ہاں
اللہ ان کی قبر مین نور بھر دئے۔قیس چوہدری اور سکندر سہراب
چراغ سحر ہاں۔چند دن پہلے سکندر سہراب صاحب کی اہلیہ کو
انتقال ہوئیو(اللہ غریق رحمت فرمائے)جنازہ میں پہنچا۔ذہن میں سکندر سہراب
جیسا دیو ہیکل نام کی نسبت سو خیال ہو کہ جنازہ میں شریک ہون
والان کی تعداد بہت زیادہ ہوئے گی۔لیکن بہت حریت ہوئی کہ
میون میں چند نامور شخصیات کے علاوہ ہو کو عالم ہو۔
یقین مانو یاسو گھنو ہجوم تو ایک مزدور اور عام آدمی کا جنازہ میں
دیکھو جاسکے ہے۔دل سمجھائیو کہ ممکن ہے لوگن نے پتو نہ ہوئے
یا بات سو بھی تسلی نہ ہوئی کیونکہ مرحومہ کا بارہ مین سوشل میڈیا پے بکثرت
اعلانات و اشتہارات گردش کرراہا۔بدگمانی کوئی بھلی بات نہ ہے
لیکن جب جمعہ المبارک کی نماز کے بعد ایصال ثواب کے مارے قران خوانی
کو مقامی مسجد مین اہتمام کرو گئیو تو۔شرکائ کی تعداد زیادہ سو زیادہ بیس آدمی ہونگا
جن مین سو تقریبا دس لوگ میو سبھا سو تعلق راکھے ہا۔دعا ہوئی۔گھر والپس چلاآیا۔
سچی بات کہوں تو موئے اپنی میو قوم بالخصوص میو قوم کا درد میں دن رات لوٹ پوٹ
ہون والان پے بہت افسوس ہوئیو کہ جا انسان نے پوری زندگی میو قوم کو نام روشن کرو
آج والی اہلیہ کا جنازہ میں میو قوم نہ پہنچ سکی۔کائی کاجانا نہ جانا۔شریک ہونا نہ ہونا سو
کائی کی میت گھری میں پڑی رہ سکے ہے۔نہ بغیر دفنائے رہ سکے ہے۔
لیکن مائی صاحبہ کی وفات نے میری ایک غلط فہمی ضرور ددور کردی کہ
میو قوم میں دولت کی قدر ہے علم و ہنر اور خدمت کی کوئی قدر نہ ہے۔
۔جب سکندر سہراب جو علمی دنیا میں اسم بامسمی ہے کی دکھ کی گھڑی میں
میو قوم نے جو بے رُکھی اختیار کری۔جتنو افسوس کرو جائے کم ہے۔
کہیں ایسو تو نہ ہے کہ ہم لوگ ذہنی طورپے مردہ پرست اور قبر پرست ہوچکا ہاں
جو مرجائے واکا گیت گاواہاں،زندگی رہے تو ناقدری کراہاں۔
میں تسلیم کروہوں کہ سکندر سہراب کے پئے مال و دولت نہ ہے
لیکن علمی دولت اتنی ہے کہ ساری زندگی بانٹی آج تک بانٹ رو ہے
واکی ہمت اور کام میں کمی واقع نہ ہوئی۔
میو قوم کو اپنا محسین کے ساتھ بے رخی کو رویہ افسوس ناک ہے۔