میو قوم کی قومی ثقافتی ورثہ اور اسلام آباد میں شمولیت کچھ اہم مشورا

میو قوم کی قومی ثقافتی ورثہ اور اسلام آباد میں شمولیت کچھ اہم مشورا

حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو

گذشتہ ایک دو پہلے 21۔22۔جون 2025 ہفتہ،اتوار کو اسلام آباد ایک شادی میں شرکت کرنی پڑی۔ای شادی ہماری ایک دوست کی بیٹا کی ہی جو ابھی ابھی حج سو فارغ ہوکے آئیو ۔۔”ایک پند دو کاج” والی کہاوت پوری ہوئی کہ ایک سفر میں دونوں کام ہوجانگا۔سفر حج کی مبارکی بھی اور ان ہا بیٹا کی شادی میں شرکت بھی۔یہ لوگ میرا دوست بعد میں بنا مریض اور مرید پہلے۔یا دوست کا ایک جوان بچہ کو علاج کرو ہو جب سو یہ لوگ وابسطہ ہاں۔اپنی تقریبا اور گھریلو مشاورت کے مارے کدی مدی بلا لیواہاں۔ان کی مہمانی اور ضیافت دیکھ کے کدی کدی لگے ہے کہ ہم بھی سچی مانچ کا بزرگ ہاں۔

یا سفر میں جو بات میو قوم کا حوالہ سو ہوئی وائے سُنو۔

مشتاق احمد میو امرلیاسو فون پے بات چیت ہوئی ۔بات ای باتن مین جناب یوسف شاکر میو کو بھی ذکر چل پڑو۔میں نے کہو ۔پتو تو کر کہ یوسف شاکر صاحب اسلام آباد ہی ہاں کہ گائوں چلا گیا ہاں۔مشتاق ایسو تائولو ہو کہ وانے کانفرنس کال ملا دی۔حال چال  پوچھو ۔اور آن والا کل مین ملاقاتطے ہوئی گئی ۔موصوف اپنی گاڑی لےکے محبوب لین کوہ نور ملز پہنچو۔۔میزبان نے آپ زمزمز۔کھجور سو تواضع کری۔چائے جوس جو مسیر ہو پیش کرو۔ ایک گھنٹہ کے بھینتر بھینتر میزبان سو اجازت لی اور  دوست احباب سو ملاقات کے مارے لے چلو۔،پنڈی اسلام آباد میں یا نوعیت کو۔پہلو سفر ہو۔ہم سب سو پہلے جناب غضنفر میو کے گھر پہنچا۔(ای میو بھائی گرین کوٹ کے پئے کائی بستی کو رہن والو ہے اور اسلام آباد پولیس میں  ملازم ہے)دستک دی۔دروازہ کھلو دیکھتے ای جو تاثر ابھرو ۔اُو ای ہو کہ یوسف شاکر اور غضنفر میو میں بے تکلی فی  اور اپنایت بہت گھنی ہے۔۔تواضع میں شربت اور آم کو جوس پیش کرو۔روٹی کے مارے بھتیرو زور لگائیو لیکن ایک نہ

سنی ۔کیونکہ ہم نے کچھ گھنٹہ بعد ولیمہ میں شرکت کرنی ہی،

اگلی مہم پے غضنفر میو بھی ہم رکاب ہویو اور بھائی جاوید میو مہیں  جاپہنچا۔عجیب اپنایت ہی۔میل میلاپ میں ایسو لگو کہ ان لوگن سو  سالن کی دوستی اور بھائی چارو ہے۔مختلف امور  زیار بحث آیا۔ایک دوسرا سو علیک سلیک  اور میو قوم سو لگائو کا بارہ میں طویل بات چیت ہوئی۔پتو چلو کہ جاوید صاحب میو قوم کے مارے بہت گھنی کوشش کراہاں۔یونسف میئو کہن لگو کہ  لوک ورثہ میں میو ثقافت کی نشانی  دھری گئی ہاں ۔یا مین بہت بھاگ دوڑ کرنی پڑی،میری صلاح ای ہے

کہ اِن ساری چیزن کے ساتھ(اوپلان کو) بٹیوڑا بھی شامل کرو جائے۔

میو قوم کی تاریخ و ثقافت سو جنون کی حد تک لگائو ہے۔اپنی دلچسپی کے مارے  ۔ثقافتی ورثہ  بات چیت کری۔جاوید صاحب  نے بہت معلومات شئیر کری۔لوک ورثہ کی اہمیت اور وقت کا تناظر میں افادیت بتائی،میں نے بغور ان کی ساری بات سنی اور مکتلف پوائنٹ نوٹ کرا۔میرا جاوید میو صاحب سو چند سوالات ہا۔موئے خوشی ہے کہ انن نے میری بات دھیان سو سُنی اور ان کا مفید پہلون پے عمل کو ارادہ بھی کرو۔

1۔میو قوم کی ثقافت میں چو چیز دھری گئی ہاں ۔کہا میو نسل یا بارہ مین جانے ہے ؟یا ان ثقافتی چیزن کا تعارف کو کوئی بندو بست کرو گئیو ہے؟

جاوید میو۔ان ساری چیزن پے نام لکھو جاوے ہے۔

2۔میرو سوا ۔ زائرین میو قوم کا بارہ مین کہا جانا ہاں؟۔

جاوید بھائی۔یہی تو بتانو ہے کہ میو قوم بھی ایک قدیم قوم ہے۔

3۔کہا ہانڈی پالی،نیجھو۔بلائی۔ڈھومری۔ہل پنجالی۔ارلی۔کھرپان نے دیکھ کے پتو چل جائے گو کہ ان کو استعمال کہا ہو ؟اور کونسی قوم کا استعمال یہ چیز ہی؟

جاوید میو ۔ہماری کیٹاگری یاکی نشان دہی کرے ہے کہ یہ ساری چیز میو ثقافت کی نمائیدہ ہاں۔

بہت بھلو ۔کہا میو نسل کی نئی پود یا بارہ میں جانے ہے؟

جاویدمیو۔یائی مارے تو دَھروائی ہاں۔

میرو کہنو ای تو کہ جب میو ہل پنجالی چھوڑ کے دفترن میں آبیٹھا تو ۔دفترن والا کام کرو۔اگر میون کو ای وقع مِلو ہے تو یاسو بھروپر فائدہ اٹھائو

۔حاضرین میں سوال اٹھو کہ ای کیسے؟بھائی ہانڈی پالی کی تاریخ بھی لکھو۔لیکن یا جگہ یاکی گنجائش نہ ہے ۔تو (کیو ۔آر) کوڈ جنریٹ کرو۔زایرین نے سکین کراں ہر چیز کی تاریخ اپنا موبائل یا کمپیوٹر میں کھل جائے۔نوں میو ورثہ ۔ایک بلڈنگ سو نکل کے  دنیا بھر کا موبائلاور کمپیوٹرن میں جاپہنچے۔ میری  تجویز نئی ہی یا میں افادیت کو پہلو موجود ہو۔وقت کی ضرورت بھی ہی۔جاوید بھائی کی آنکھن میں چمک پیدا ہوگئی کہ ایسی تجویز تو آج تک کائی نے ہم  کو دی ہے نا یا پہلو پے کدی سوچو ہو۔  یابات اے میں اپنا یار بیلی اور جویابارہ مٰن کام کرراہاں۔ان کے سامنے پیش کرونگو۔ساتھ ہی ودابرہ کد آگو  کو وعدہ بھی کرن لگو۔

دوسری اہم بات۔

قومی ثقافتی ورثہ اور اسلام آباد میں میو قوم پے لکھی گئی کتابن کی کولیکشن پے کام جاری ہے منظوری ہوچکی ہے،بہت جلد دستیاب کتب کو ذخیرہ مہیا کرکے قومی ثقافتی ورثہ اور اسلام آباد کی زینت بنا دئیو جائے گو۔میں نے پوچھو کہ ۔یہ جو کتاب ہاں۔کونسی زبان میں لکھی گئی ہاں؟جواب ملو اردو  میں۔یا ہندی۔عربی فارسی وغیرہ میں۔

میرو سوال ای ہے کہ ثاقفت میون کی لوک ورثہ میون کو۔پھر کتاب میو زبان میں کیوں نہ لکھی جاری ہاں؟یا بات پے سوائے خاموشی کے کوئی جواب نہ ملو۔اردو میں کتاب کی کولیکشن۔میو  ثقافت تو نہ ہوسکے ہے۔حاضرین کہن لگا ۔ہم میو لکھاری کہاں سو لاواں؟ میرو جواب ای ہو کہ موقع دئیو  چوہدر والا کیڑا  اے نکال دیو، تو بے شمار لکھاری مل جانگا۔لیکن جب تک چوہدر اور انا کو مسئلہ موجود ہے میو قوم آگے بڑھن سو رہی؟

 قومی ثقافتی ورثہ اور اسلام آباد میں موجود ادارہ کو کردار

قومی ثقافتی ورثہ کائی بھی قوم کی پہچان، تاریخ اور تہذیب کو آئینہ دار ہوے ہے۔ ای ورثہ صدین پے محیط روایات، زبان، لباس، فنون، رسم و رواج، موسیقی، ادب، تاریخی عمارات اور دیگر ثقافتی عناصر پے مشتمل رہوے ہے۔ پاکستان ایک کثیرالثقافتی ملک ہے، جہاں مختلف قومیت اور علاقان کی اپنی منفرد ثقافتیں موجود ہاں، جن کو تحفظ اور فروغ وقت کی اہم ضرورت ہے۔

اسلام آباد میں قومی ثقافتی ورثہ کا تحفظ اور ترویج کے مارے ایک اہم ادارہ لوک ورثہ کا نام سو قائم ہے، جاسو باضابطہ طور پے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف فاک اینڈ ٹریڈیشنل ہیریٹیج کہو جاوے ہے۔ یا ادارہ کو مقصد پاکستان کا لوک ورثہ اے محفوظ کرنو، عوام میں شعور بیدار کرنو اور نئی نسل اے اپنی تہذیب و ثقافت سو جوڑنو ہے۔

لوک ورثہ کو کردار:

  1. ثقافتی میوزیم:
    لوک ورثہ میوزیم میں پاکستان کا تمام صوبان کی ثقافت، طرزِ زندگی، موسیقی، دستکاری اور فنون  خوبصورتی سو پیش کرا گیا ہاں۔
  2. تحقیق و تعلیم:
    ادارہ محققین کو سہولت فراہم کرے ہے جاسوکہ وے مختلف ثقافتن پے تحقیق کراں اور ان کا نتائجن نے شائع کراں۔
  3. فنکارن کی حوصلہ افزائی:
    لوک ورثہ مختلف میلہ اور نمائشن کے ذریعے مقامی فنکارن کو پلیٹ فارم فراہم کرے ہے۔
  4. تربیتی ورکشاپس:
    نوجوانن کو دستکاری، موسیقی، اور دیگر ثقافتی ہنر سیکھنا کی تربیت دی جاوے ہے۔
  5. کتب و اشاعت:
    ادارہ مختلف زبانن میں ثقافتی موضوعات پے کتب، رسائل اور تحقیقی مواد شائع کرے ہے۔

نتیجہ:

قومی ثقافتی ورثہ ایک زندہ قوم کی علامت ہوتا ہے۔ “لوک ورثہ” جیسے ادارے اس قیمتی ورثے کے تحفظ میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ ایسے ادارے نہ صرف ماضی کو محفوظ بناتے ہیں بلکہ مستقبل کو ایک مضبوط بنیاد بھی فراہم کرتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Instagram