میو سٹوڈنٹ اتحاد پنچاپ یونیورسٹی لاہور گرینڈ افطاری
میو سٹوڈنٹ اتحاد پنچاپ یونیورسٹی لاہور گرینڈ افطاری
میو سٹوڈنٹ اتحاد پنچاپ یونیورسٹی لاہور گرینڈ افطاری

میو سٹوڈنٹ اتحاد پنچاپ یونیورسٹی لاہور گرینڈ افطاری میں شرکت
تعلیمی اداروں میں قوم کا مستقبل تیار ہوتا ہے۔آنے والے وقت کی قیادت تراشی جاتی ہے۔شعور کی بنیاد رکھی جاتی ہے ۔ ادارہ کی نسبت انسان کو دوسرے لوگوں میں امتیاز بخشتی ہے۔تعلیمی اداروں سے وابسطگی انسان کو معاشرہ میں فوقیت دلاتی ہے ۔جامعہ پنجاب برصغیر کے معتبر تعلیمی اداروں میں سے ایک ہے۔


آج بروز اتوار24مارچ2025۔۔24 رَمَضَان 1446،کی افطاری کی دعوت موصول ہوئی۔عاصد رمضان میو(پرنسپل میو انٹر نیشنل سکولقصور) ۔ پروفیسر محمد امین میو(وائس پرنسپل گورنمنٹ ٹیکنیکل کالج قصور)۔سرور میو(سماش شہد) قصور سے چلے ،اورمجھے بھی ساتھ دعوت افطار میں شرکت کے لئے لیتے گئے۔


نیو کیمپس پنجاب یونیورسٹی پہنچے تو وہاں افطاری کا بہت بڑامجمع موجود تھا۔میو قوم کی نامور شخصیات موجود تھیں۔ان میں سیاسی مذہبی ،سماجی اور سرکاری شخصیات موجود تھیں۔اس افطار کو:
۔میو سٹوڈنٹ اتحاد پنچاپ یونیورسٹی لاہور گرینڈ افطاری “عنوان دیا گیا تھا۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ میو طلباء کا یہ اہتمام افطار اپنی نوعیت کا بہترین پروگرام تھا۔یوں تو میو قوم میں افطار پارٹیوں کا سیلاب آیا ہوا ہے۔لیکن میو سٹوڈنٹ طلباء کا جامعہ پنجاب کے وسیع و عریض میدان اس انداز کا اہتمام، میو تاریخ کا دھارا بدلنے کی پیش گوئی قرار دی جاسکتی ہے۔اس سے بڑھ کر کیا ہوگا ۔کہ انہوں نے اس تعلیمی ادارہ میں میو قوم کا نام بلند کیا،ایک تاریخی اہمیت کا حامل پروگرام ہے۔
میو طلباء نے جن لوگوں کو مدعو کیا اُس سے ان کی وسعت قلبی کا اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ انہوں نے مختلف شعبہائے زندگی کے نامور لوگوں کو شرکت کی دعوت دی۔میو قوم کے ان بڑوں نے اپنی بڑائی برقرار رکھتے ہوئے اپنی شرکت یقینی بنائی۔
اس مجمع میں کچھ لوگوں کو میں جانتا تھا ۔لیکن کچھ لوگ مجھے جانتے تھے۔چہرے جانے پہچانے تھے۔لیکن ان سے ملاقات میں گرم جوشی کا عنصر غالب تھا۔شرکت کرنے والوں میں۔
بابا ذادہ ڈاکٹر محمد اسحق میو۔ شہزاد جواہر میو(انجمن اتحاد ترقی میوات)احسان احمد میو(پاکستان میواتی قومی تحریک)۔چوہدری محمد یوسف میو بدوکی والے(سیاسی و سماجی رہنما) ۔چوہدری شہاب الدین میو (ڈائریکٹر واپڈا)مولانا رائو قمر الطاف میو۔ریاض نور میو۔کرنل محمد علی میو۔عمران بلا میو ۔کتنے ہی نامور لوگوں نے میو طلباء کی دعوت پر لبیک کہا۔
بہت ساری نامور ہستیاں موجودتھیں۔سب کا تعارف ممکن نہیں۔البتہ میو طلباءکی اس کاوش کو سلام ہے وقت کے دھارے میں اپنا شمار کس شاندار طریقے سے کرایا ہے۔ جن طلباء نے اس پروگرام کا انعقاد کیا ان کا الگ سے تعارف کرایا جائے گا۔البتہ ان کی کاوش کو اس لئے بھی میو قوم کے لئے بہتر شگون سمجھا جاسکتا ہے کہ آنے والے کل میں زمام کار انہیں پڑھے لکھے لوگوں کے ہاتھ میں ہوگی۔امید اس لئے بھی کہ جو دور طالب علمی میں قوم کے نام اور خدمت کے ساتھ وابسطگی کا اظہار کررہے ہیں ،کل جب انہیں کامیابیاں مسیر آئیں گی تو یہ قوم کو مایوس نہ کریں گے۔


قبل ازیں بھی میو قوم کے بہت سے لوگ اعلی تعلیم حاصل کرکے قوم و ملت کی خدمت میں اپنا لوہا منواچکے ہیں ۔پہلے لوگوں اور اِن ہونہارطلباء میں بنیادی فرق یہ بھی ہے کہ پہلے لوگوں نے اپنی قوم کو چھپایا ۔کم لوگ تھے جنہوں نے اپنے ناموں کے ساتھ میو لکھا۔ان طلباء کا اپنی قوم کے ساتھ محبت کا اندازہ ان کی اس دعوت کے عنوان سے کیا جاسکتا ہے۔ سٹوڈنٹ اتحاد پنچاپ یونیورسٹی لاہور گرینڈ افطاری ” وہ کوئی دوسرا عنوان بھی دے سکتے تھے۔لیکن لفظ میو کو شامل عنوان کرنا دور اندیشی اور آنے والے کل کی بہتری کی نوید ہے۔
بقیہ اگلی قسط میں(میزبان طلباء کا تعارف،اور ان کا تعلیمی و معاشرتی پس منظر)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Instagram