میواتی بیٹھک۔سوچ بچار کچھ بہتر فیصلہ
.
حکیم المیوات :قاری محمد یونس شاہد میو
میون کی بیٹھک
عید کے تیسرے دن (2023)بروز اتوار موکو فون آئیو کہ قریشی والا گائوں میں میون کی ایک بیٹھک ہوری ہے ۔وامیں شرکت کرنی ہے۔میو کا نام پے موئے جو بھی بلائے ،جہاں بھی بلا ئے میںبھگو چلوجائو ہوں۔آدھا گھنٹہ میں طاہر نمبر دار(قریشی والا گائوں) کا گھر پہنچ گئیو ۔قریشی والا کاہنہ نو لاہور سو پانچ سات کلو میٹر دور ایک گائوں ہے۔واجگہ پہنچو تو بیسیوں لوگ پہلے سو موجود ہا۔ہر کوئی اپنا اپنا خیالات کو کواظہار کررو ہو۔
بات کو موضوع ہو کہ میو برادری کا رشتہ بغیر جہیز کے کسے ممکن بنایا جاسکاہاں۔
مختلف لوگن کی مختلف تجاویز ہی۔ای محفل تقریبا تین چار گھنٹہ چلی۔یا میں قصور لاہور۔سیالکوٹ۔ضلع ننکانہ صاحب سو تعلق راکھن والا میو شریک ہا۔
موئے دیکھ کے حیرت ہوئی کہ بہت سا معزز اور معاشرتی طورپے موثر لوگ بھی شریک محفل ہا۔بہترین تجاویز زیر غور آئی۔کچھ پرانی بات دُہرائی گئی تو کچھ نیا ارادہ / نیا نظریات پیش کرا گیا۔
سب سو گھنی اچنبا کی بات ای ہی کہ کچھ لوگ ایسا بھی موجودہا، جنن نے بغیر جہیز اور بغیر ڈیمانڈ کے بچہ بچین کی شادی کری ہی۔جب میں نے پوچھو کہ یا کو ریکارڈ موجود ہے؟۔جواب ملو واٹس ایپ گروپ میں مسیجز اور تصویر سینڈ کردی ہی۔
تعجب ہوئیو کہ ایک بہترین اور قابل تقلید کام کو ہماری پئے کوئی تحریری ثبوت موجود نہ ہو۔
ہر کائی نے اپنو تعارف کرائیو۔اِن مین نوکری پیشہ لوگ۔زمیندار۔علماء۔ لکھاری ۔میڈیا کا لوگ۔پراپرٹی ڈیلر۔وغیرہ سمیت کئی موثر شخصیات کی موجودگی میں بات چیت ہوئی۔اور میون کی کئی گھنٹہ کی یا محفل میں توُ تکار۔میں نا مانوں۔ایسی کیسے ہوسکے ہے؟ہم کائی سو کم ہاں۔ جیسا الفاظ سنن کو نہ ملا۔ جو کہ میون کی محلفن کا خاصہ ہاں۔
میں نے اپنی باری پے جب تعارف کرائیو
تو ایک سوال کرو کہ سو پچاس لوگ موجود ہو،تَم میں سو کوئی بتانو پسند کرے گو کہ تم نے مرن سو پیچھے لوگ کیوں یاد راکھاں؟
ای بات کچھ لوگن کا ذہنن میں پہلی بار آئی اور کانن نے پہلی بار سُنی ہی۔
میں نےکہو اگر تم زندہ رہنو چاہو تو ایسا کام کرو جو لوگن کی ضرورت ہوواں۔اور لوگ تم نے یاد راکھن پے مجبور ہوجاواں۔جیسے کوئی کتاب لکھ دئیو۔میو قوم کے مارے کوئی ایسو کام کرجائو کہ یاد گار بن جائے۔
انسان اے کون یاد راکھے ہے؟ ۔صرف کارنامہ یاد راکھاجاواہاں ۔
جہاں بہت سی بات طے پائی۔
اُن میں رسومات سو پاک کم خرچہ شادی ممکن بنانو۔
ایک دوسرا کو بغیر لالچ کے رشتہ دینو اور لینو۔
روزگار کا ذرائع تلاش کرنا۔
ایک ایسو نظام متعارف کرانو۔کہ غریب کی غربت واکی حرمت بن جائے۔
اور گھرن میں بیٹھی بیٹین کا رشتہ مناسب انداز مین ہوجاواں ۔
لمبی چوڑی بارات کی حوصلہ شکنی کری جائے۔۔
فنڈ کی موجودگی۔
ایک اہم بات ای بھی کری گئی کہ میو قوم کو ایسو فنڈ ہونو چاہے کہ جائے قوم کی فلاح و بہبود غریب کی بچی کی شادی واکا گھر میں عزت نفس کو خیال کرتے ہوئے ممکن بنائی جائے۔
نہ غریب اے پتو چلے سہارو کہاں سو ملو ہےَ
یا سہارا دین والان کو اجازتے ہوئےکہ وے غریب کی عزت اُچھالاں؟۔
وسائل و روزگاار پے جب بات چیت ہوئی تو بہت سا شرکاء نے مناسب و معقول تجاویز دی۔
میں نے اپنی باری پے بتائیو کہ۔
سعد ورچوئل سکلز میون نے فلاح و بہبود پے کام کرری ہی۔
جامیں۔ویب ڈزائیننگ۔فری لانسسنگ۔ای کامرس۔ورچوئل انداز میں سکھائی جانگی۔
پئے کا لوگ کلاس میں بذات خود شرکت کرسکنگا۔اور دور کا لوگن کو الیکٹرونس ایپلیکیشنز کے ذریعہ ہنر سکھائیو جائےگو۔
امید ہے اگر بچہ محنتی اور توجہ سو پڑھن والو اور سمجھن والو ہوئیو تو دو سو تین مہینہ میں کم از کم گھر بیٹھو معقول حد تک کما سکے گو۔
میں یابا ت پے حدک رہ گئیو کہ میون نے میری بات غور سو سُنی۔
تعاون کو یقین دِلائیو۔اپنا بچہ سکلز سیکھن کے مارے پیش کرا۔
اگر میرو ساتھ۔عاصد رمضان میو(ماہر تعلیم،ضلع قصور)
مشتاق میو امبرالیا۔
شکر اللہ میو جیسا محنتی و مخلص ساتھی نہ ہوتا تو شاید یا منصوبہ اے میو قوم کے سامنے پیش نہ کرسکتو۔
الحمد اللہ یائی ہفتہ میں کلاس شروع ہوجانگی۔
جب اپنو کمانگا۔اپنو کھانگا۔تو جہیز کی ضرورت ای نہ پڑے گی۔
بُرو بھلو کہن سو بہتر ہے تم میو قوم اے مالی لحاظ سو مضبوط کردئیو۔
پیسہ تو جہاں ہوئے گو ،ضرور بولے گو۔۔
سعد ورچوئل سکلزپاکستان، میو قوم کی ا مانت ہے جو کوئی بھی یا کے ساتھ چلے ۔
تجربہ ۔ہنر۔سکلز۔مہارت۔مالی جانی تعاون۔علمی خدمات شئیر کرنو چاہئے۔کرسکے ہے۔
کچھ ایسا پروجیکٹ ہاں جن پے کام ہورو ہے ۔جلد قوم کے سامنے پیش کردیا جانگا۔
شرکاء محفل کا نام جو یاد رہ گیا لکھ رو ہوں جاسو پتو چل سکے کہ میو قوم بات ای نہ بناوے ہے اب کام بھی کرنگ لگ پڑی ہے۔