میدان عملیات میں ہمارے تجربات۔
حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
منتظم اعلی سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبوی @ﷺکاہنہ نولاہور پاکستان
عملیاتی میدان میں ربع صدی سے زیادہ آبلہ پائی ،اور لق دق صحرا نوردی کا تجربہ ہے کہ
چلے وظائف غیر موثر نہیں ہوتے یہ زیرک لوگوںکے تجویز کردہ ہوتے ہیں
ان میں روحانیت کا بہت بڑا عنصر موجود ہوتا ہے۔لیکن یہ عنصر ہر کسی کو محسوس ہوایسا ہرگز نہیںہے
۔بڑے لوگوں کے محسوسات بھی بڑے ہوتے ہیں
۔ان کی یکسوئی،ارتکاز توجہ اور علاج ومعالجہ میں مہارت کمال درجے کی ہوتی ہیں
۔ان کی باتیں بھی سچ ان کا عمال بھی حق ۔ہمیں اس سے بحث نہیں ہے
ہمیں تو ہماری ضرورت کی تکمیل چاہئے۔یہ اعمال و تجربات ہماری ضروریات کو پورا کرتے ہیں؟
اگر ایسا نہیں ہے تو یہ اعما ل ہمارے کس کام کے ؟
ہمارے لئے تووہی چیز اہم ہوگی جو ہماری ضرورت پورا کرے
۔چلہ وظائف کے شیدا بھی بسا اوقات ایسے مریض کے علاج سے عاجز آجاتے ہیں
جنہیں وہم ہوتا ہے کہ وہ جناتی تسلط کا شکار ہیں۔
ہم نے ایسے بے شمار مریضوں کا علاج کیا ،جو سمجھتے تھے کہ وہ جناتی اثرات کے شکار ہیں
۔شروع میں تو اس طرف سے کچھ جھجک رہی لیکن تجربات نے ثابت کیا
اگر کوئی طب میں مہارت رکھتا ہےتو دیگر جسمانی امراض کی طرح جنات کا بھی مہارت کے ساتھ علاج کرسکتا ہے
۔کیونکہ عامل کو معلوم نہیں ہوتا کہ اس کا عمل کس قدر اور کہاں کہاں کام کرتا ہے
لیکن ایک طبیب کو ایک دوا اور نسخہ کے بارہ میں تجربہ ہوتا ہے
کہ اس کے حدود و قیود کیا ہیں؟ ایک جناتی یا جسمانی مرض میں ا
س کے تجویز کردہ نسخہ کا کیا اثر ہوگا؟جو طبیب اپنے فن میں اس قدر بھی مہارت نہیں رکھتا وہ طبیب کہلانے کا مستحق نہیں ہے۔
ایک طبیب اس بات کی پروا نہیں کرتا کہ مریض جناتی اثرات سے متاثر ہے
یا پھر اسے کوئی جسمانی مرض لاحق ہے؟وہ توانسانی جسم میں جو تغیرات دیکھتا ہے
ان کی اصلاح کرتا ہے۔جسمانی طورپرمریض جو غیر طبعی علامات دیکھتا ہے
طبیب ان کے تدارک کی تدبیر کرتاہے۔اگر وہ اس تدبیر میں کامیاب ہوجاتاہے
توجناتی تسلط کا مریض جنات کے چنگل سے آزاد ہوجاتا ہے ۔
کیونکہ جنات جو بھی چھیڑ خانی کرتے ہیں کا دائرہ عمل صرف خاکی وجود ہی ہو تاہے۔
روح انسان اور جنات کے تصرف سے ماوراء ہے۔روح سے چھیڑ چھاڑ
جنات کے بس کاروگ نہیں ہے۔انسان کی طرح جنات بھی روح کو نہیں دیکھ سکتے
نہ روح کی موجود کو محسوس کرسکتے ہیں سوائے اس صورت کہ روح کوئی مادی صورت اختیارکرلے۔
Pingback: ہمیں اپنی روش بدلنی ہوگی۔ - Dunya Ka ilm