موٹاپا اور طب نبویﷺ
موٹاپا اور طب نبویﷺ
تحریر
حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
منتظم اعلی سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ
کاہنہ نو لاہور پاکستان
موٹا پا ایک عالمی مسئلہ ہے۔
کتب احادیث کی روشنی میں
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت کا سب سے بہترین زمانہ میرا زمانہ ہے، پھر ان لوگوں کا جو اس زمانہ کے بعد آئیں گے۔ پھر ان لوگوں کا جو اس زمانہ کے بعد آئیں گے۔ عمران رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے یاد نہیں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دور کے بعد دو زمانوں کا ذکر کیا یا تین کا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے بعد ایک ایسی قوم پیدا ہو گی جو بغیر کہے گواہی دینے کے لیے تیار ہو جایا کرے گی اور ان میں خیانت اور چوری اتنی عام ہو جائے گی کہ ان پر کسی قسم کا بھروسہ باقی نہیں رہے گا۔ اور نذریں مانیں گے لیکن انہیں پورا نہیں کریں گے (حرام مال کھا کھا کر) ان پر مٹاپا عام ہو جائے گا۔ صحيح البخاري (3/ 171) مسلم فی فضائل الصحابہ ٢١٠؍٢١١‘ ٢١٤؍٢١٥‘ ابو داؤد فی السنۃ باب ٩‘ مسند احمد ٢؍٣٢٨‘ ٥؍٣٢٧‘ ٦؍١٥٦۔ )طحاوی شریف:جلد چہارم:حدیث نمبر 270
حضرت سعید بن ابی بردہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے حضرت ابوموسیٰ کی طرف خط لکھا : اما بعد ! پس بیشک خوش بخت ترین چرواہا (ذمہ دار) وہ ہے جس کی وجہ سے اس کی رعیت خوشحال ہو اور یقینا اللہ کے ہاں بدبخت ترین چرواہا (ذمہ دار) وہ ہے جس سے اس کی رعیت بدحال ہو۔ خبردار ! تم اس بات سے بچو کہ تم (غلط جگہ) چرنے لگو پھر تمہارے عمال بھی چرنے لگیں۔ پس تمہاری مثال اللہ کے ہاں جانور کی سی ہوگی جو زمین کے سبزے کی طرف دیکھتا ہے تو اس میں چرنے لگتا ہے اور اس کا مقصد موٹاپا ہوتا ہے جبکہ اس کے موٹاپے میں ہی اس کی موت ہے۔ والسلام علیک )(ابن ابی شیبہ:جلد نہم:حدیث نمبر 4645 (
موٹاپے کی تین اقسام ہوتی ہیں:
موٹا عالمگیر مرض میں شامل ہوچکا ہے،عمومی طورپر ناز و نعم میں پلنے والے لوگ موٹاپے کا شکار ہوتے ہیں،جن گھروں میں کھانے پینے کی فراوانی ہوتی ہے وہ بچپن ہی سے موٹاپے کا شکار ہوجاتے ہیں۔لیکن یہ مرض مردوں کی نسبت عورتوں میں زیادہ پایا جاتا ہے،موٹاپے کا شکار لوگ پریشان رہتے ہیں اور اور اس سے چھٹکارے کے لئے بہت جتن کرتے ہیں،کچھ لوگ تو کھانے کو اس قدر کم کردیتے ہیںکہ ان کی صحت جواب دینے لگتی ہے۔اس چکر میں مزید کئی بیماریوں کا شکار بن جاتے ہیں۔۔زیادہ مسئلہ یہ ہے کہ عورتیں شادی کے بعد بالخصوص ایک دو بچوں کی پیدائش کے بعد عورتیں موٹاپے کا شکار ہوجاتی ہیں۔ایسا کیوں ہوتا ہے؟ماہرین نے اس بارہ مین اپنے اپنے نکتہ نظر کو بیان فرمایاہے۔کچھ باتیں یہاںبھی لکھی جارہی ہیں۔
سب سے پہلے تو موٹاپے کی اقسام بیان کرتے ہیں(1)عضلاتی موٹاپا(2)اعصابی موٹاپا(3) غدی موٹاپا۔ عوام الناس موٹاپے کو موٹاپا ہی سمجھتے ہیں ان میں فرق محسوس نہیں کرتے لیکن معمولی غور و تدبر سے ان میں تینوں میں فرق محسوس کیا جاسکتا ہے،عضلاتی موٹاپا،اس میں موٹاپے کا شکار مریض کا بدن سخت اور بھرا ہوا ہوتا ہے گوکہ عمومی طورپر ان کی رنگت میں کالاپن یا سائونلا پن نمایا ہوتا ہے۔ایسے مریضوں کا خون کالا اور کثیف (گاڑھا) ہوتا ہے۔یہ لوگ تبخیرمعدہ کا شکار بنتے ہیںجسم میں گڑھ قسم کے پھوڑے بنتے ہیں جو کافی دنوں تک قائم رہتے ہیں ، بہت درد کرتے ہیں۔ ان کا جسم ٹھوس ہوتاہے۔خون کی فراوانی ہوتی ہے۔یہ سوداوی مزاج کے حامل ہوتے ہیں اور سوداوی اشیاء کو رغبت سے کھاتے ہیں ۔ان کا قاروہ عمومی طور پر سرخ یا بڑھی ہوئی حالت میں سیاہی مائل محسوس ہوتا ہے۔بہادر ہوتے ہیں قوت برداشت ہوتی ہے۔جسمانی طورپر تنو مند ہوتے ہیں کوئی کام کرنے سے نہیں گھبراتے۔سردیوں میں خارش کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔
(2)موٹاپے کی دوسری قسم اعصابی یعنی بلغمی ہوتی ہے۔اس قسم کے مریضوں کا جسم ٹھنڈا رہتا ہے ۔نزلہ زکام۔مردوں میں جریان۔عورتوں میں لیکوریا کا مرض دیکھنے کو ملتے ہیں۔ٹھنڈے پسینے آتے ہیں،سردیوں میں ان کی تکالیف میں اضافہ ہوتا ہے گرمیوں میں راحت محسوس کر تے ہیں ۔یہ لوگ طبعی طورپر سرد اشیاء استعمال کرتے ہیں اسلئے انہیں نظام ہضم کا مسئلہ درپیش رہتا ہے ۔مرد لوگ سرعت انزال کے شاکی رہتے ہیں۔اس وقت شوگر عالمگیر وباء کی صورت اختیار کرچکی ہے ۔جس کی بہت سی اقسام گنائی جاتی ہیں لیکن حقیقی شوگر اعصابی یعنی بلغمی اثرات رکھتی ہے۔معالجین خشک گرم خشک سرد اشیاء کا استعمال کراتے ہیں۔بلغمی مزاج کے لوگ دھیمے ہوتے ہیں۔یہ سوچتے زیادہ ہیں۔انہیں معمولی معمولی چیزیں خوف زدہ کردیتی ہیں ۔ یہ جلد ڈر جاتے ہیں۔
(3)تیسری قسم غدی مریضوں کی ہے۔آج کل برائیلر مرغی ہمارے دستر خوان پر راج کرنے لگی ہے ۔اس موٹاپے میں سب سے بڑا ہاتھ شاید اسی کا ہی ہے۔کیونکہ اس کے کھانے والے مختلف علامات کی شکایات کرتے ہیں،انسانی خوراک میں جو چیز بھی استعمال کی جاتی ہے اس کے اثرات جسمانی طورپر نمایاں ہوتے ہیں،حکمت میں مریضوں کے لئے وہ چیزیں تجویز کی جاتی ہیں جن کی وہ اجزاء پائے جائیں جو مریض کے اندر کم ہوگئے ہیں۔برائیلر کی خوراک اور اس کے پالنے کا انتظام دیکھ کر اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ جسمانی طورپر اس کے کیا اثرات مرتب ہونگے؟جو اپنے پیروں پر خود کھڑی نہیں ہوسکتی وہ کھانے والوں کو خاک طاقت دے گی؟ہماری تحقیقات کے مطابق موٹے لوگوں کا نظام اخراج متاثر ہوتا ہے،برائلر کھانے والے زیادہ تر امراض جگر اور امراض گردہ و مثانہ میں مبتلااء ہوتے ہیں۔عورتوں کو نلوں اور کمر میں درد ہوتا ہے ، سانس چڑھنے کے واقعات عام ہوچکے ہیں۔اس موٹاپے کی نشانی یہ ہوتی ہے کہ جسم نرم ہوتا ہے چربی کی تیہ چڑھی ہوتی ہے۔دل گھبراتا ہے، پاخانہ و پیشاب میں جلن ہوسکتی ہے،جسم پر الرجی ،جلن دار پھنسیاں پیدا ہوتی جاتی ہیں ،ہارمونز کا مسئلہ ہوتا ہے،اس لئے عورتوں کے چہرے پر بال بھی آگنے لگتے ہیں۔عمومی طورپر جو عورتیں زچگی کے وقت ہسپتالوں سے رجوع کرتی ہیں ،انہیں مختلف قسم کے انجیکشن لگائے جاتے ہیں اور آپریشن کے بعد انہیں انٹی بائیوٹک ادویات کا سلسلہ شروع کرایا جاتا ہے،موٹاپے کا خاص سبب بنتا ہے۔عورتوں کو نفاس اتناہی ضروری ہے جنتی خوراک کیونکہ نفاس سے وہ سب فضلات خارج از جسم ہوجاتے ہیں،جن کی زچگی کے بعد جسم کو ضرورت نہیں ہوتی،اگر نفاس رک جائے یا روک دیا جائے سمجھو عورت کو امراض کا وہ سلسلہ مرض مل گیا جو زندگی بھر اسے پریشان کئے رکھتا ہے ۔