
مفردات کیمیا
عرض ناشر
علم کی وہ شاخ جس میں نظریات و تصورات کو تجربات اور مشاہدات کی کسوٹی پر پرکھا جائے سائنس کہلاتی ہے ۔ بیسویں صدی میں اس علم نے اتنی وسعت اختیار کرلی ہے کہ آپ اس کی حدود متعین کرنا بھی خاصا مشکل کام سمجھا جاتا ہے
سائنس کے اس بحر بے کنار میں علم کیمیا کا وہی مقام ہے جو خود سائش کا دوسرے علوم میں سائنس نے آج ہمیں جتنی بھی آسائشیں فراہم کی میں کیمیا نے ان سب میں کسی نہ کسی طرح سے اپنا کردار ادا کیا ہے ۔

کیمیا در اصل مادے کا علم ہے ۔ اس میں مادے کے خواص اور مادے میں ھونے والی تبدیلیوں پر بحث کی جاتی ہے خالص ترین مادے کو عنصر کہا جاتا ہے ۔ آپ تک ایک سو سے زائد عناصر دریافت ہو چکی ہیں ۔ کیمیا دانوں نے ان سب کو ایک خاص انداز میں ترتیب دے کر ایک دوری جدول بنانی ہے جس میں ایک جیسی خصوصیات کے عناصر ایک افقی یا عمودی قطار کی صورت میں آتے ہیں ۔
اس سے قبل اردو سائنس بورڈ کیمیائی عناصر کے موضوع پر کیمیائی عناصر” اور ” عناصر ” کے نام سے دو کتابیں شائع کرچکا ہے ۔
عناصر ” میں تمام عناصر کے طبیعی مستقلات دیئے گئے تھے جبکہ دوسری کتاب کیمیائی عناصر ” میں ان عناصر کے طبیعی اور کیمیائی خواس قدر ن تفصیل سے بیان کئے گئے تھے اور عناصر کا مطالعہ ان کے خواس کی یکسانیت کے بجائے دوری جدول میں ان کی ترتیب کے لحاظ سے کیا گیا تھا ۔ دوسرے وہ کتاب خصوصاً سائنس کے طلبہ کی ضروریات کو مد نظر رکھ کر تیار کی گئی تھی جبکہ زیر نظر کتاب ایک عام پڑھے لکھے آدمی کے سائنسی ذوق کی تسکین کے لیے لکھی گئی ھے اور اس میں عناصر کا مطالعہ ان کے خواص کی یکسانیت کے لحاظ سے کیا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ اس میں کیمیائی فارمولے اور مساواتیں بھی نہیں دی گئیں ہیں اور کتاب کو سادہ اور عام فہم بنانے کی ہر ممکن کوشش کی گئی ھے – غیر ضروری تفصیل سے گریز کرتے ھوئے مطلب کی بات سمجھانے کی سعی کی گئی ہے ۔
ہمیں یقین ہے کہ قارئین ، اساتذہ اور طلبہ اس کتاب کو ن صرف خود پسند کریں گے بلکہ دوسروں کو بھی اس کے مطالعے کی ترغیب دیں گے ۔ کیونکہ اسی طرح ھم لوگوں میں سائنسی شعور بیدار کرنے میں کامیاب ھو سکیں گے ۔
ه انسانی سعی کی طرح اس کتاب میں بھی ضرور کچھ خامیاں ھوں گی ۔ قارئین سے گزارش ہے کہ اس کتاب میں وہ جو بھی کمی یا کوتاہی پائیں ھمیں اس سے ضرور مطلع فرمائیں تا کہ دوسرے ایڈیش میں ان کو درست کیا جاسکے ۔