- Home
- میری طبی زندگی کے تجربات
- معالجات قانون مف ...


تعارف فارما کو پیا
فارما کو پیا کا لغوی معنی ہے ، قرابا دین ، جامع الا دویه ، دستور الادویہ ، کتاب الادویہ ، مخزن الادویہ وغیرہ ۔ جڑی بوٹیوں کا کوئی ذخیرہ یا گودام ، دوائیں تیار کرنے کے لیے ہدایات اور ضروریات پر مشتمل ایک کتاب ، جسے کوئی صاحب اسناد شائع کرتا ہے۔
ایک سرکاری کتاب جس میں ادویات اور ادویات کی فہرست اور ان کے استعمال کی ہدایات شامل ہیں۔
اس کا مطلب یہ ہوا کہ ایسے مجربات کا مجموعہ جو کہ امراض کے لیے یقینی اثرات و خواص و فوائد رکھتے ہوں ۔ ان کے اجزاء ، ان کے بنانے کی ترکیب اور استعمال کرنے کے طریقے بیان کئے گئے ہوں۔
یہاں میں صرف فارما کو پیا کی تعریف پر اکتفاء کرتا ہوں ، کیونکہ اس پر مجد د طب نے بڑی تفصیل سے بات کی ہے۔
طب یونانی واسلامی میں علم الادویہ کی جس شاخ کو قرابا دین کہتے ہیں، اُس کو علم العلاج میں بے حد اہمیت حاصل ہے، گو یا فارما کو
پیافنِ طب کی جان و
روح رواں ہے۔ ہمارے یہاں مجربات کے قوانین اور قرابادینی اصولوں کو نظر انداز کر کے علامات کے تحت استعمال کرانے کے عمل میں شب و روز شدت آتی جا رہی ہے، جس سے فنِ علاج صرف مجربات فروشی تک محدود ہوتا جارہا ہے ۔ دوافروشوں نے مجربات اور قرابا دین کو بچوں کا کھیل بنا کر رکھ دیا ہے ۔ اس وجہ سے اطباء کارجحان ایلو پیتھی ادویہ کی طرف بڑھتا جارہا تھا۔ یہاں تک کہ یہ وباء دیہاتوں تک پھیلتی جارہی ہے۔
مجد وطب حکیم انقلاب نے اللہ کی طرف سے عطا کردہ قوت تجدید کو کام میں لا کر مجربات کو قانون فطرت اور طریق قدرت کے مد نظر مرتب کیا۔ تشخیص و علاج و مجربات کو بالاعضاء تطبیق دے کر ثابت کر دیا کہ طب قدیم اور طب اسلامی بالکل صحیح، فطرت کے مطابق اور علمی وفنی اور سائنسی طریق علاج ہے۔ جدید سائنس نے اگر چہ فزیالوجی اور پتھالوجی کے حوالہ سے بہت کام کیا ہے لیکن اب تک وہ فزیالوجی اور پتھالوجی کو بالاعضاء سے تطبیق دینے میں ناکام رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے ہاں افعال الاعضاء اور قوام خون اور دورانِ خون کو درست کر دینے کا کوئی قانون موجود نہیں۔ علامات کو دبا دینے اور جراثیم کو مار دینے کو فن علاج قرار نہیں دیا جا سکتا ۔ بلکہ اسی کو عطائیت ( کو سکری) کہا جاتا ہے۔
ذرا غور کریں ، اگر ایک ایسا مریض ان کے ہاں جاتا ہے جسکو نزلہ زکام، بخار،