You are currently viewing مشرقی و مغربی جادوگروں میں اشتراک
مشرقی و مغربی جادوگروں میں اشتراک

مشرقی و مغربی جادوگروں میں اشتراک

مشرقی و مغربی جادوگروں میں اشتراک

مشرقی و مغربی جادوگروں میں اشتراک
مشرقی و مغربی جادوگروں میں اشتراک

A combination of eastern and western magic
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
جہاں تک جادو کا تعلق ہے یہ ہر قوم و ملت اورتمام قطعات ارضی میں اس کا چلن موجود ہے۔عرب و عجم۔مصر افریقہ۔اور دیگر خطوں میں بسنے والی اقوام کے علوم و فنون کسی حد منظر عام پر آچکے ہیں۔جدید ٹیکنالوجی کے توسط سے ایسی خفیہ دستاویزات منظر عام پر آچکی ہیں جنہیں راز مخفی اور صدری علوم کہہ کر چھپا لیا جاتا تھا لیکن آج ان کی حیثیت تبدیل ہوچکی ہے۔مذہب کے نام پر نورانی علم کا نام دیا جائے یا پھرمذہب بےزاری سے وابسطگی کو شیطانی نام دیا جائے۔ہر کوئی اپنی خفیہ و نادیدیہ طاقتوں سے کام لیتا ہے۔اس کی وضاحت ہم نے اپنی کتب میں (دروس العملیات۔جادو کے بنیادی قوانین اور ان کا توڑ وغیرہ)کرچکے ہیں۔بات سمھنے کی کوشش کیجئے۔

ایک حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے کہ کچھ اشعار میں جادو بھرا ہوتا ہے۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ دو آدمی ۱؎ پورب سے آئے تو ان دونوں نے خطبہ دیا، لوگ حیرت میں پڑ گئے، یعنی ان کے عمدہ بیان سے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بعض تقریریں جادو ہوتی ہیں یعنی سحر کی سی تاثیر رکھتی ہیں“ راوی کو شک ہے کہ «إن من البيان لسحرا» کہا یا «إن بعض البيان لسحر» کہا۔تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/النکاح 47 (5146)، الطب 51 (5767)، سنن الترمذی/البر والصلة 81 (2029)، (تحفة الأشراف: 6727)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/16، 59، 62، 94، 4/263) (صحیح )
یعنی جادو گر لفاظی سے کام لیتا ہے اپنے علم و ہنر کی تشریح کے لئے بہت زیادہ تعریفیں کرتا ہے۔
بلیک میجک نامی کتاب میںجادو کے بارہ لکھا گیا ہے :”

جادوگر و عامل کی فکر کی یکسانیت

جادو کا بڑا سحر اس قسم کی فکر میں ہے جس پر۔یہ مبنی ہے. جادوئی سوچ بے ترتیب نہیں ہے، اس کے اپنے قوانین ہیں اوراس کی اپنی منطق ہے، لیکن یہ عقلی کی بجائے شاعرانہ ہے۔ یہ نتیجہ اخذ کرتا ہے۔جو عام طور پر سائنسی طور پر غیر ضروری ہوتے ہیں، لیکن جو اکثر نظر آتے ہیں۔
شاعرانہ طور پر درست یہ سوچ کی ایک قسم ہے جو ہر جگہ رائج ہے۔”
یعنی جادو کچھ قوانین کےماتحت ہوتا ہے۔دوسری بات یہ کہ اسے پیش کرنے اور اس کی تعریف کرنے کے لئے بہترین الفاظ کا استعمال کیا جاتا ہے۔جادو کا تصور کوفناک ہوتا ہے اس لئے ایسے الفاظ جو انسانی نفسیات مین ڈرو کوف طاری کردیں کام مین لائے جاتے ہیں۔

تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ جادو /عملیات وغیرہ مین جو قوانین رائج ہین ان کا کسی مذہب یا قوم و ملک سے تعلق نہین ہے بلکہ انسسانی فطرت یا نفسیات سے تعلق ہے۔جب ہم یہود۔عیسائی۔اور ہنود اور مسلمانوں کی تاریخ کا مطالعہ کرتے ہیںتو ہمیں جادو گر یا عامل کی مذۃبی وابسطگی اور معاشرتی نفسیات کے عوامل کار فرما دکھائی دیتے ہیں۔مثلاََ جادو گر کے بارہ مین جب سُنا یا بتایا جاتا ہے تو اس کی بھیانک صورت پیش کی جاتی ہے۔ بلیک میجک نامی کتاب پڑھ لیں۔ہماری باتیں سچ معلوم ہونگی۔مصنف لکھتے ہیں:” ان کے جادوگروں کے جنہوں نے اس سے انکار کیا۔
(یہی خیالات مسلمانوں کے بھی ہیں)
اسی طرح، پرانے grimoires کے مصنفین، یا جادونصابی کتابیں، جو قاری کو برائی کو دور کرنے کے طریقے بتاتی ہیں۔
گھومنا، لوگوں کو مارنا، نفرت اور تباہی پھیلانا یا زبردستی کرناعورتیں محبت میں اس کے آگے سر تسلیم خم کرنے کے لیے خود کو نہیں سمجھتی تھیں۔
سیاہ جادوگر. اس کے برعکس، grimoires کے ساتھ پیک کر رہے ہیںخدا اور فرشتوں کے لیے دعائیں، روزے اور خودغرضی اور
ظاہری تقویٰ Honorius کے Grimoire میں بنیادی عمل،جسے عام طور پر ان سب میں سب سے زیادہ شیطانی سمجھا جاتا ہے، اوور فلوخدا اور عقیدت مندوں کے لئے پرجوش اور مکمل طور پر سمیر اپیل کے ساتھ ماس کے اقوال، اس میں کالے مرغ کی آنکھیں پھاڑنا بھی شامل ہے۔ میمنے کو ذبح کرنا، اور اس کا مقصد شیطان کو بلانا ہے۔یہ صرف یہ نہیں ہے کہ لوگ فطری طور پر بدتمیزی سے محروم ہوجاتے ہیں۔
خود پر لیبل لگاتے ہیں اور یہ کہ انسانی دماغ ہمیشہ بہترین تلاش کرسکتا ہے۔شیطان کو پیدا کرنے یا دشمن کو نقصان پہنچانے کی وجوہات اور
تباہی جادوگر سیٹ کرتا ہے۔”اس طویل ترین اقتباس سے معلوم ہوگیا ہوگا کہ جو کام جادو کے نام پر ایک خطہ مین کیا جاتا ہے۔بعینہ وہی دوسری جگہ کیا گیا ہے۔

مختصرا کہا جاتا سکتا ہے بھلائی کا تصور مذہب کے ساتھ یا مذہبی لوگوں کے ساتھ وابسطہ ہوتا ہے۔جب کہ بُرائی مذۃب بیزارلوگوں کے ماتھے کا تلک ہوتا ہے۔جبکہ جادو گروں یا عاملین کی کتب کے مطالعہ سے بات واضح ہوجاتی ہے کہ مندرج اعمال میں کوئی خاص فرق نہین ہوتا۔البتہ ا عمال کی نسبت اپنے اپنے نظریات کے مطابق کی جاتی ہے۔اور پڑھائی میں دونوں اپنے اپنے نظریات کے مطابق اس طاقت کو پکارتے ہین جس پر یقین ہوتا ہے۔یعنی مذہبی لوگ خدا کو پکارتے ہیں کیونکہ ان کی ایمانی وابسطگی خدا کے ساتھ ہوتی ہے۔جب کہجادوگر سمجھے جانے والے لوگ ان طاقتوں کو مخاطب کرتے ہیں جنہیں مذہب میں شیطانی قوت یا تخریبی طاقت سے منسوب کرتے ہیں۔دونوں کے اعمال کو دیکھا جائے اور ان کے قوانین و قواعد کا مطالعہ کیا جائے تو ایک جیسی باتیں ملتی ہین ۔مانتاہوں یہ باتین اشتعال کا سبب بن سکتی ہیں لیکن حقائق منہ چڑھ کر بولتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سعد طبیہ کالج کی طبی خدمات اور
حکومت افغانستان کا رابطہ۔
انسانی فطرت ہے جہاں ضرورت محسوس کی جاتی ہے بے اختیار قدم اس طرف اٹھنے لگتے ہیں۔سعد طبیہ کالج تقریبا دو دیہائیوں سے طبی خدمات سر انجام دے رہا ہے۔بے شمار تجربات ہوئے ۔نسخہ جات ترتیب دئے۔مجربات اور مخفی توشتوں کو کھنگالا گیا۔لاتعداد مریض فیض یاب ہوئے۔مریضوں اور ادویات کے میدان میں کئی گئی خدمات اپنی جگہ پر اہم ہیں ۔لیکن سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ پر قران و احادیث کی روشنی جو کتب لکھی گئیں جو طبی استنباط کئے گئے۔قران حدیث میں بیان کردہ نکات کو تجرباتی کسوٹی پر پڑھا گیا۔یہ قدم اپنی نوعیت کے اعتبار سے نرالہ تھا۔
یوں تو سعد طبیہ کالج کی خدمات کو دنیا بھر میں پزیرائی مل رہی ہے۔دور دراز ممالک سے جو مواصلاتی روابط کی سہولت کی وجہ سے ممکن ہوچکے ہیں۔اطباء و مریض دونوں ہی رابطے کرتے ہیں
آج مجھے حکیم عبد الرحمن انقلابی صاحب کا افغانستان سے فون آیا۔یہ عمر رسیدہ طبیب ہیں چالیس سال سے قانون مفرد اعضاء پر کام کررہے ہیں۔حکیم شریف اور حکیم یاسین دنیاپوری مرحومین سے ان کا تعلق رہا ہے۔میں نے بھی ان حضرات سے بہت کچھ حاصل کیا ہے انقلابی صاحب نےمیری کتب۔تحریک امراض علاج۔العقاقیر المیسر ہ فوائد المفردہ۔ کی تعریف کی۔ڈھیر ساری دعائیں دیں۔طب نبوی اور قانون مفرد اعضاء کے سلسلہ میں حکیم عبد الرحمن انقلابی صاحب کو حکومت افغانسان طلب کیا تھا کہ ہمیں طب نبوی اور قانون مفرد اعجاء کے سلسلہ می حکام دلچسپی رکھتے ہیں۔ان کا ارادہ ہے اگر کوئی صاحب علم حکومت وقت کو یقین دلادے کہ یہ طریقہ افغانستان میں مفید ثابت ہوسکتا ہے تو۔اسے رائج کردیا جائے گا۔
مجھے ان کا فون سن کر خوشی ہوئی۔میں ہر طرح سے تحریری۔تقریری۔تحقیقی۔جو بھی ضرورت ہوئی تعاون کا یقین دلایا۔امید ہے کہ یہ سستا ترین فطری طریقہ علاج اگر کسی خطہ ارضی مین رائج ہوگیا اور اسے سرکاری سطح پر سرپرستی حاصل ہوگئی تو۔دنیا بھر میں اسے پھیلنے اور اس کے خدماتی دائرہ کو وسیع ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا۔

Hakeem Qari Younas

Assalam-O-Alaikum, I am Hakeem Qari Muhammad Younas Shahid Meyo I am the founder of the Tibb4all website. I have created a website to promote education in Pakistan. And to help the people in their Life.

Leave a Reply