مسہلات
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
ایسی ادویات جو سہولت کے ساتھ اسہال لائیں۔
مسہلات کے ذریعے ناقص اخلاط اور مواد کو جسم سے خارج کرنا ہے
مسہلات کو صرف اسلئے اہمیت ہے کہ مزاج کے مطابق
فضلات جسم کو جلد اور شدت سے خارج کر دیتے ہیں
اور نہ بغیرمسہلات بھی صرف کیفیات اور اغلاط کی تبدیلی کے تحت مفرد اعضائے جسم کے افعال کو بدل کر مواد اور فضلات کو رفتہ رفتہ بھی خارج کیا جاسکتا ہے لیکن مسہلات ہمیشہ مریض کے مزاج کے مطابق ہونے چاہیں۔ کیونکہ مختلف اور متضاد مزاج کی ادویہ ملا لینے سے نتیجہ اکثر نقصان دہ ظا ہر ہوتا ہے اور مریض کو فائدہ کے بجائے نقصان ہو گا ۔
یہ بھی پڑھئے
مسہل و ملین ادویہ کی نوعیت عمل
اچھی طرح ذہن نشین کرلیں کہ دل ، دماغ اور جگر تینوں مفرد اعضا کے لئے ادویہ و اغذیہ اور اشیاء جدا جدا ہیںیعنی ہر دوا اپنے مخصوص اثر سے کسی ایک مفرد عضو پر اثر انداز ہوتی ہے یعنی کوئی ایک دوا اور غذاتینوں اعضائے رئیسہ پر اپنا اثر نہیں کرسکتی پھر مختلف ادویہ اور اغذیہ کو بیک وقت شامل کر لیا نسخہ میں بھر دینا نہ صرف علم و فن طب سے ناواقفی بلکہ ظلم ہے بعض ماڈرن حکیم تین چار مختلف مفرد اعضاء پر اثر کرنے والی ادویہ کوملا دیتے ہیں اور اسے کہتے ہیں کہ مسہل کو شدید کر دیا گیا ہے جیسے جمالگوٹہ۔ سقمونیا اورمصبر شامل کرکے مسہل تیار کر لیتے ہیں ظاہر میں تین عدد شدید مسہل مل گئے ہیں مگر نتیجہ میں انکے افعال ایک دوسرے سے متاثر ہو جاتے ہیں۔
یہ دیکھئے
سقمونیا اعصاب میں تحریک شدید کردیتا ہے ۔ جمالگوٹہ غدد کو تحریک شدید دیتا ہے اور مصبر عضلات میں تحریک شدید پیدا کرتا ہے۔ ایسے نسخے اصول کے مطابق نہ ہونے سے بے اصولے ہو جاتے ہیں۔ بلکہ عطایا نہ کہلاتے ہیں کیونکہ اول تو ان سے اسہال آتے ہی نہیں کیونکہ اعضا میں سوزش شدید ہو جاتا ہے اور اگر اس مرکب سے اسہال آبھی جائیں تو ہم اسکو کس مفرد عضو کے علاج میں استعمال کریں گے کیونکہ ہر دو اسی ایک مزاج اور غلط کوپیدا کرتی ہے اور کسی مفرد عضو کو تیز کرتی ہے یہ نہیں ہے کہ کوئی دوا ایک سے زائد مزاج اور اخلاط پیدا کر دے یا ایک سے زیادہ مفرد اعضاء کو تحریک شدید دے جب ایسا نہیں ہے تو متضادا دویہ کو ملا لینا سراسر جاہل پن ہے بلکہ گناہ کبیرہ ہے کیونکہ یہ فطرت کے خلاف ہے۔ کیونکہ یہ فطرت کے خلاف ہے
فرنگی طب مسہل کے صحیح استعمال اور فوائد سے بالکل لاعلم ہے اور مسہل کو عطایانہ طور پر استعمال کرتی ہے کیونکہ حقیقی خواص اور یہ اور انکے افعال سے دور ہوگئی ہے اور صرف دوا میں جراثیم کش اثرات کو تلاش کرتی رہتی ہے ۔
ان کی طب میں مسہل ادویہ کا صرف ایک ہی مقصد ہوتا ہے کہ مریض کو انتہائی ۔ قبض میں اسہال ہو جائیں جس کا نتیجہ اکثر نہایت خراب نکلتا ہے اور مرض مزمن صور اختیار کر کے پیچیدہ ہو جاتا ہے کیو نکہ یہ صرف علامت کا علاج کر تے ہیں مرض چاہیے اپنی جگہ پر خطر ناک بنتی جائے
طب یونانی کا کمال یہ ہے کہ اکثراسمیں ہر مرض کا علاج مریض کی مزاج کے مطابق ہوتا ہے جسکے نتیجہ میں خطر ناک اور پیچیدہ امراض میں بہت جلد دور ہو جاتے ہیں۔ طب یونانی میں مسہلات بھی مزاج کے مطابق استعمال ہوتے ہیں جس سے مرض کے فضلات اور مواد جلد اور شدت سے خارج ہو جاتے ہیں اور مریض فورا شفا کی طرف لوٹ آتا ہے اور جلد صحت حاصل کر لیتا ہے پس وہ معالج جو اس امر کی کوشش کرتے نہیں کہ ایک ہی قسم کے مسہل سےہر مزاج کا علاج کیا جائے ایسے الطبا بے حد غلط فہمی کا شکار ہیں ۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ان کو معالج کہنا ہی غلط ہے ایسے معالج علامتی معالج ہیں اور علم و فن طب سے انکا دور کا بھی تعلق نہیں ہے ۔
اصول مسہل یا قانون طب
جالینوس اور شیخ الرئیس کا نظر ہے کہ ہر ایک مسہل دوا اُسی خلط خون کے اجزاء کو جذب کیا کرتی ہے جس سے اس کی مشابہت ہو یعنی دوائے سہیل اپنے مشابہ اور اپنے ہم جنس خلط کو ہی جزب کیا کرتی ہے یا یوں کہہ لو کہ دوامسہیل اپنی مخصوص قوت تاثیر سے معدہ اور آنتوں کے غشا مخاطی کے مخصوص اجزا میں تیزی پیدا کرتی ہے جس سے غشا مخاطی مذکور کے یہ اجزا مخصوص اخلاط کو خارج کرنے کا کام شروع کر دیتے ہیں یہی قانون طب ہے
مسہل کی حقیقت
آنتوں کے افعال کو اسقدر تیز کردیا جائے کہ اسکےناقض اخلاط اور مواد جسم سے سہولیت کے ساتھ خارج ہو جائیں لیکن یاد رکھیں کہ آنتیں مرکب عضو ہیں انکی بناوٹ میں اعصاب بھی ہیں جن کا مرکز دماغ ہے۔ عضلات بھی ہیں جن کا مرکز قلب ہے اور غدد وغشا مخاطی بھی ہیں جن کا مرکز جگرہے یعنی آنتیں دماغ و دل جگر سے مرکب ہیں جب، آنتوں کا فعل تیز ہوتا ہے تو بیک وقت تینوں مفرد اعضا کے فعل تیز نہیں ہوتے بلکہ کسی ایک مفرد عضو کا فعل تیز ہوتا ہے اور جس مفرو عضو کا فعل تیز ہو جاتا ہے اُسی کے زیر اثر اسہال (دست) آتے ہیں اگر مفرد عضو اعصاب میں تیزی ہوتی ہے تو رفیق اوربلغمی اسہال آتے ہیں ۔ اگر عضلات میں تحریک شدیدہو تو سوداوی اسہال ہوتے ہیں ۔ اور جب غدد غش مخاطی میں تیزی ہوتی ہے تو صفراوی اسہال ہونا شروع ہو جاتے ہیں پس ہر مغر عضو کو تیز نے کے لئے مختلف اقسام کی ادو