مسلسل طبی تحقیق کی ترغیب
مسلسل طبی تحقیق کی ترغیب
حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
منتظم اعلی سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبوی @ﷺکاہنہ نولاہور پاکستان
طبی نکتۂ نگاہ سے مسلسل تحقیقات کا جاری رکھنا اور ہر بیماری کا علاج ڈھونڈ نکالنا ایک مسلمان ہونے کے ناطے ہم پر فرض ہے۔ ہر بیماری قابلِ علاج ہے۔قال تعالى فى سور ة الإسراء (وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْآنِ مَا هُوَ شِفَاءٌ وَرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِينَ ۙ
اِس حوالے سے تاجدارِ کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اِرشادِ گرامی ہے:
(1)ما أنزل الله مِن دآء إلا أنزل له شفآءٌ.(صحيح البخاري، 2 : 847)(جامع الترمذي، 2 : 25)
اللہ نے ایسی کوئی بیماری نہیں اُتاری جس کی شفا نازل نہ فرمائی ہو۔
(2)ما أنزل اللهُ من داءٍ, إلَّا أنزل معه دواءً, علِمه من علِمه, وجهِله من جهِله, إلَّا السَّامَ ؛ قيل يا رسولَ اللهِ : وما السَّامُ ؟ قال : الموْتُ۔۔وأخرجه الطيالسي (368) ، وابن عبد البر في “التمهيد” 5/285، والبيهقي في “السنن” 9/345 من طريق المسعودي، والنسائي في “الكبرى” (6865) من طريق الربيع بن لوط، و (6863) ، والطحاوي في “شرح معاني الآثار” 4/326، وابن حبان (6075) من طريق سفيان الثوري، والخطيب في “تاريخ بغداد” 7/356 من طريق إبراهيم بن مهاجر، والحاكم 4/196
(3)صَحِيحِ مُسْلِمٍ مِنْ حَدِيثِ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ: «لِكُلِّ دَاءٍ دَوَاءٌ فَإِذَا أَصَابَ دَوَاءُ الدَّاءِ بَرَأَ بِإِذْنِ اللَّهِ».
مذکورہ بالا احادیثِ مبارکہ بنی نوعِ انسان کو ہر مرض کی دوا کے باب میں مسلسل ریسرچ کے پراسس کو جاری رکھنے پر آمادہ کرتی ہیں۔ یہ تصور کہ بعض بیماریاں کلیتاً لاعلاج ہیں، اِس تصور کو اِسلام نے قطعی طور پر بے بنیاد اور غلط قرار دیا اور اِس تصور کو اپنانا ریسرچ کے تصور کی نفی کرنے کے مترادف ہے۔
اپنی تحقیق سے کسی مرض کا علاج دریافت نہ کر سکنے پر مرض کو ناقابلِ علاج قرار دینا جہالت کی علامت ہے۔جو لوگ غیر معلومہ امراض کو لاعلاج قرار دےتے ہیں دراصل وہ لوگ اپنی کم علمی کا اظہار کرتے ہیں ،ایسے لوگوں کو سوچ سمجھ کر الفاظ استعمال کرنے چاہیئں۔یہ کہنے کے بجائےکہ اس کا علاج موجود نہیں ہے ،بیماری لاعلاج ہے،اس کا دنیامیں کوئی حل موجود نہیں ہے ۔یوں کہنا چاہئے۔کہ اس علامت یا مرض کا علاج مجھے معلوم نہیںہے۔
Pingback: کیا عملیات اورجادو ،الگ الگ چیزیں ہیں ؟ - Dunya Ka ilm