You are currently viewing مرض کی تعریف آج تک متعین نہ ہوسکی۔
مرض کی تعریف آج تک متعین نہ ہوسکی۔

مرض کی تعریف آج تک متعین نہ ہوسکی۔

مرض کی تعریف آج تک متعین نہ ہوسکی۔

مرض کی تعریف آج تک متعین نہ ہوسکی۔
مرض کی تعریف آج تک متعین نہ ہوسکی۔

مرض کی تعریف آج تک متعین نہ ہوسکی۔

تحریر: حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
منتظم اعلی :سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ کاہنہ نو لاہور

مرض کی تعریف آج تک متعین نہ ہوسکی۔
– زمانہ قبل از تاریخ کامشہورومعروف توصوریہ تھا کہ بیماری ارواح خبیثہ (بھوت شیطان وغیرہ ) اور جادو کی وجہ سے
پیدا ہوتی ہے۔ ۔
بعض مذاہب کا یہ نظر یہ تھا کہ مرض گناہوں کی سزا کے نتیجہ کے ظہور پزپیرہوتا ہے۔ ۔
آسٹریلیا کے تقدیم قبائل بن پوائینلنگ کا عقیدہ تھاکہ جسم سے روح کی جدائی سبب مرض ہے۔ ۔
قدیم یہودیوں کایہ مذہب تھاکہ تکلیف بیماری وغیرہ خدا وند عالم کے عتاب کے باعث وجودمیں آتی ہے۔
۵- قدیم پینی طب کے نظریے کے مطابق مرض دو متضاد قوتوں (Yin) اوریانگ (Yang) ادرعناصر خمسہ( مٹی،آگ ، پانی ، لکڑی اوردھات کے عدم توان کا نام ہے۔ – ہندی طب (آئیو۔ دیدا) کے نزدیک اخلاط ثلاثہ(تری دش ، واتا ، پتا اورکفا میں فساد وا قع ہو جانے کی وجہ سے
علامات مرض رونما ہوتی ہیں۔ ۔
انسان کسی خاص دکھ اور تکلیف کو حاصل کرنے کی صلاحیت داستبداد رکھتا ہے ، جو کہ اسے اس کے لیے باعث الم
ثابت ہوتی ہے اورجو مرض کے نام سے موسوم کی جاتی ہے(سشرت)
. تھالیس ( Thales )چھٹی صدی ق، م ) رطوبت پانی کوکل اشیا کے لیے سیب اول قرار دیا ہے اور در اصل یہیں سے یورپی فلسفہ کی ابتدا ہوتی ہے۔
۔ فیثا غورث کا مکتب ان عقائد کا حامل تھا کہ صحت عالم ریاضی کا تناسب ہے اورجفت اعداد مثلا۔پانچ سات وغیرہ حالت کا پیش خیمہ ہیں اوراس تناسب کی غیرمتوازن حالات مرض ہے ۔غیرطبعی حالت کی علامات ہیں۔
۔ ۱۰- بعض اطبا کا مسلک یہ ہے کہ صحت کو برقرار رکھنے والے اسباب ضرور یہ فوی ہیں ۔ قوی میں خلل واقع ہوجانے سےمرضی کیفیت طاری ہوجا تی ہے لیکن اسی دور کے دیگر اصحاب کا نظریہ رہا ہے کہ صحت کو برقرار رکھنے والےاسباب: اخلاط ہیں۔مذکورہ اخلاط(خون ، صفرا اور بلغم وغیرہ کی کیفیت اور مقدار کے عدم اعتدال کی وجہ سے بیماری پیدا ہوتی ہے
– بقراط ( 460ق.م) قائل ہے کہ اخلاط (خون،بلغم، سودا،صفرا) کی کیفیت اور مقدار کے عدم اعتدال کی
وجہ سے بیماری پیدا ہوجاتی ہے۔
۔ ۱۲- ارسطو (۳۳۲ – ۳۸۴ ق.م) مزاجات ارربعہ اورا خلاط چہارگانہ کے بگاڑکو علت مرض قراریاہے۔
۔ ۱۳-اسمقلی پائیدرس کے نز دیک مرض ایٹمی ذرات کے غیرطبعی بے قائعدہ حرکت کا نام ہے۔
۔ اسی دور کا ایک مخصوص طبقہ ( میتھوڈسٹس) کے خیال کے مطابق مسامات بدن کے غیر طبعی انقباض وانبساط مرض کی علت غائی ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔اصحاب ارواح (نیو مینسٹس) روح کے فساد و بگاڑ کو مرض کی وجہ تصورکرتے ہیں/
۔ ۱۶-جالینوس اخلاط چہار گانہ کے عدم اعتدال کے علادہ فسا د روح ومسامات بدن کے غیر طبعی انقباض و انبساط بھی اسباب مرض خیال کرتا ہے۔
17۔ قرون وسطی کے عیسائیوں کے خیال کے مطابق مرض اسباب طبیعی را خلاط اربعہ کے فسادسے ظہور میں نہیں آتا، بلکہ
ہمارے گناہوں کی سزا کے طور پر ظاہر ہوتا ہے۔
۔ 18 – مرض بدن انسان کی وہ غیر طبعی ہئیت ہے جس سے ان کے عمل میں کوئی آفت بالذات و با لواسطہ پیدا ہوجائے(بوعلی سینا،کلیات قانون)۔
19 – مرض وہ بدنی ہئیت ہے، جوصحت کی متضاد ہوتی ہے ، یعنی جس سے ذاتی طور پر بدن کے سارے افعال مائوف اور مختلف ہوتے ہیں(علامہ نفیس کلیات)
20 – فیرکا اسٹرو (Fracanterius) نے تعدیہ(انفکشن) اور مرض کے نظریہ جراثیم کے بارے میں سائینٹی فک نظریات کی بنیاد رکھی۔
۔ ۲۱- پیراسلس (Paracetus ) کا یہ اعتقاد تھا کہ عناصر ثلاثہ (گندھک، ، پارہ اور نمک ) کے افعال و تناسب کا اختلاف مختلف امراض کی علت ہے،۔۔
۲۲- گوٹو(1659تا1733ء) کے نظریہ کے مطابق انسان کے جسم میں ایک آفاقی ردح(یونیورسل اسپرٹ)گھومتی ہے جوگرمی یا سردی تری خشکی مشتمل ہوتی ہے ۔اس رح کی گردش میں خلل واقع ہوجانے سے امراض پیدا ہوے ہیں۔۔
۳۴.مینبیو ایجی ڈوکورون (Maubro Ichidoku Rom اس نظر یہ کا قائل ہے کہ جسہم انسان پر خارجی اثرات ہونے کی وجہ سے مرض رونما ہوتا ہے۔
۔ ۴۳- یوشی ماسر (Voshimam) آب و خون کے نظریہ کا قائل تھا۔
۔ ریشیشن ہو کے مکتب کا انحصار باربدھ مت کے نظریہ پر تھا ،یعنی امراض عناصرا ربعہ آگ، پانی ،ہواا اور مٹی کے عدم اعتدال سے پیداہوتے ہیں۔
۔ ۴۹ -ہوف مین(1660تا1742) امراض کی علت انقباضی کیفیت (Tomun) کی کمی وبیشی کو قرار دیتاہے۔
۔ ۳۷ -رطوبات (Theophilus Lohf )امراض کے اسباب عمومی کو مندرجہ ذیل طریق بتاتاہے ۔
(الف)، رطوبات حیوانی میں سے ایک یا زائد کی مقدار میں قدرے زیادتی ، مثلا خون یاملف یا عصبی رطوبت کی مقدار میں کمی بیشی۔(ب)مذکورہ رطوبات کی کیفیات کا بگاڑ(ج)رطوبات میں سے کسی ایک یا زائد رطوبات کی مقدارمیں کمی۔(د)مذکورہ اسباب ملی جلی صورت میں ہوں۔
– برائون(1735تا1788) کے نزدیک مرض ہیجان (winslation کی زیادتی و فساد کا نتیجہ ہے۔
۲۹۔ ہنیمین(ہومیوپیتھی کا بانی کا نام)امراض کی حا لت قوت حیات کا استعمال اور سورا () نامی مادہ مرض کو قرار دیتا ہے۔
30۔ اپرنیتھی (Ahernetv)(1764تا1831) کا مذہب یہ کہ بیرونی دجراحی امراض کے علادہ دیگرامراض فساد ہضم کے طور پر پیدا ہوتے ہیں۔
۔ ۳۱ – برونسس (Branssain) (1772تا1838) معدی و معائی ورم کو انسان کے بہت سے امراض کا
زمہ دار قراردیتاہے۔
32۔ ورچو (Virchow) (1841تا1902)نے ایک نئی تھیوری خلیاتی امراض (rellular pathology) کی داغ بیل ڈالی ، یعنی علامات مرض کی شروعات سے قبل خلیہ میں تغیرات کا آناسبب مرض ہے۔
33 -ڈ اکٹر شوشلر کی تحقیق یہ ہے کہ صحت کا انحصار بارہ نمکیات پر ہے اور جب ان میں سے کسی(ایک یازائدمیں) کمی بیشی وا قع ہو جاتی ہے توانسان بیمار ہو جا تا ہے۔
۔الیکٹرو پیتھی طریقہ علاج کے حاملین کا خیال یہ ہے کہ جسم کے اندر مختلف قسم کی برقی شعائوں کے اعتدال وتناسب
کمی بیشی آجانے کی وجہ سے علامات مرض ظاہر ہواکرتی ہیں۔
۔ ۳۵۔ بعض معالجین کی تحقیق ہے کہ بدن انسان کے اندر چار رنگوں(سرخ ،زرد،ارغوانی اورسفید) کی بےقاعدہ
ترکیب سبب مرض ہوتی ہے۔
۔36 ۔ نفسیاتی طریقہ علاج کے حاملین مرض کا سبب ان میں نفس کو تصور کرتے ہیں۔
37۔ انیسویں صدی کا امتیازی کا رنامہ مرض کے جدید اسباب کی معلومات ہیں۔ جیسا کہ ٹائیفائیڈ بخار(حمی معویہ)
تدرن(ٹیوبرکلوسس) ہیضہ کے جراثیم کی معلومات، رطوبات باطنیہ کے غیر متوازن ہونے کا نظریہ ،غذائی اجزا کی کمی اور پیدائشی اسباب کی اہمیت کو محسویں کیا گیا۔اس کے ساتھ ساتھ پیشہ ،معاشرتی اور معاشی اسباب نے بھی اسباب مرض میں اہم پارٹ اداکیا،
۔38 ۔ مرض بدن یا اعضائے بدن کے غیر طبیعی اثرات کے خلاف طبعی رد اعمال کے مجموعہ سے زیادہ نہیں ہے(سگرلیٹ)
39۔ جدید ماہرین امراضیات کی رائے یہ ہے کہ مرض مختلف اقسام کے لذع ہیجان کے باعث عارض ہوتا ہے جو ناقص الافعال یانامیاتی اورغیرنامیاتی تسمم کے نتیجہ کے طور پروجود میں آتے ہیں۔
40 – مرض عام طور پرصحت سے ہٹی ہوئی حالت تکلیف خاص طور پر ایک مرضی عمل جسکے ہمراہ علامات ہوتی ہیں،یہ کل جسم یا کسی خاص حصہ بدن کو
متاثر کر سکتا ہے اس کے اسباب ،امراضیات اورانجام کا علم ہوبھی ہو سکتاہے اور نہیں بھی(لغات ڈار لینڈ)
41: مرض بیماری، دکھ تکلیف، اعضاء بدن کے افعال میںخلل، انسجہ جسم میں سے کسی ایک ٹیشو میں مرضی کیفیت،مجموعی طورپر جسم کی ایک غیر طبعی حالت۔یہ حالت عارضی بھی ہوسکتی ہے اور دیر پا بھی(لغات اسٹیڈمین)

Hakeem Qari Younas

Assalam-O-Alaikum, I am Hakeem Qari Muhammad Younas Shahid Meyo I am the founder of the Tibb4all website. I have created a website to promote education in Pakistan. And to help the people in their Life.

Leave a Reply