۔سخنہائے گفتنی
طب و حکمت کا میدان بہت وسیع ہے۔اس کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنا انسان ہے۔طب و مذۃب میں گہرا تعلق رہا ہے ۔تاریخ کے اوراق گواہ ہیں کہ طویل عرصہ تک طب مذہبی پیشوائوں کے قبضےمیں رہی۔جب تاریخ طب کا مطالعہ کریں گے تو معلوم ہوگا کہ بہت سے بادشاہ پہلے مذہبی پیشوا اور طبیب تھے۔اثر رسوخ کی وجہ سے وہ تخت نشین ہوگئے۔تاریخ اسلام اور تاریخ ہند بھی اس سے خالی نہیں اور اطباء جو مذہبی لوگ تھے کہ حالات نمایاں ملتے ہیں۔بانیان مذاہب بھی طب میں دلچسپی رکھتے تھے۔شرائع آسمانی میں بہت سے طب بھری ہوئی ہے ۔برصغیر پاک و ہند میں بھی کثیر تعداد میں ایسی ہستیاں موجود ہیں جو گزر بسر کے لئے طب کو اپنائے ہوئے تھے۔بڑے بڑے دربار،اور ان کے گدی نشین بے دھڑک طبی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔
کتاب ہذا میں مذہبی لوگوں کے توسط سے منقول نسخہ جات کے سلسلہ میں بہت سی باتیں لکھی ہیں۔لیکن ضروری نہیں کہ یہ سب باتیں مذہبی لوگوں سے منسوب ہوں ۔عمومی طورپر عام اطباء سے بھی ایسی باتیں نقل ہوتی آئی ہیں۔انسانی نفسیات ہے کہ جس فن و ہنر میں دلچسپی لے اس کی نفسیات اور خفیہ صلاحتیں اسی طرف راغب ہوجاتی ہیں ۔اس کے سامنے ایسی باتیں ظاہر ہونے لگتی ہیں جو عام لوگوں کی توجہ مبذول نہیں کراسکتیں۔
معاشرتی طورپر مذہبی منسوبات کو ادب کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔بے شمار کہانیاں مذہبی تڑکہ لگاگے مزیدار بنائی جاتی ہیں۔
عمومی طورپر مذہبی لوگوں کی زبان سے نکلی ہوئی باتوں کو لوگ متبرک سمجھتے ہیں۔
مجربات صالحین۔مختصر کتاب ہونے کے ساتھ مفید بھی ہے اس میں کئی نسخے مفید دکھائی دیتے ہیں۔اس لئے اس نایاب کتاب کو ریکمپوزنگ کرکے ڈیجیٹل فارمیٹ میں پیش کرنے کی سعادت سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ//سعد ورچوئل سکلز پاکستان کے کھاتے میں لکھی تھی۔کتاب ہدیہ ناظرین ہے۔
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو ۔۔منتظم اعلی سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ کاہنہ نو لاہور