You are currently viewing رسو ل اللہﷺ سے محبت کے تین اسباب۔,Three Reasons for Loving the Messenger of Allah (PBUH).
رسول اللہﷺ سے محبت کے تین اسباب۔

رسو ل اللہﷺ سے محبت کے تین اسباب۔,Three Reasons for Loving the Messenger of Allah (PBUH).

رسو ل اللہﷺ سے محبت کے تین اسباب۔
ثلاثة أسباب في محبة رسول الله صلى الله عليه وسلم.
Three Reasons for Loving the Messenger of Allah (PBUH).
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد

 

رسول اللہﷺ سے محبت کے تین اسباب۔
رسول اللہﷺ سے محبت کے تین اسباب۔

عشق و محبت کی لازوال داستان

 

شیخ بدرالدین عینی لکھتے ہیں کہ محبت کے تین اسباب ہیں۔ کمال، جمال، جود وسخاء، یہ تینوں اوصاف آںحضرتﷺ کی ذات سے زیادہ کی کی ذات میں موجود نہیں۔ آپ کا کمال شریعت مطہرہ سے ظاہر ہے آپ کا جمال احاد یث و شمائل میں موجود ہے ۔ آپ کی روحانی و جسمانی بخشش و کرم کا توکون اندازہ لگا سکتا ہے، پھر آپ کی محبت تمام مخلوق سے زیادہ کیوں نہ ضروری ہو ماں باپ، بیٹے کی محبت طبعی ہے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت محبت عقلی ہے۔
حضرت شاہ و لی اللہ فرماتے ہیں کہ کمال ایمان ہے کہ تقاضائے عقل تقاضاکے طبیعت پر غالب آ جائے۔

یمان صرف عقائد عمل کا نام نہیں بلکہ ان کیفیات کا نام پر جن سے شدہ شدہ مومن کا قلب مزین رنگین ہو جاتا ہے۔
شفاء میں سیرت محمدبن اسحاق سے نقل کیا ہے کہ جنگ احد میں ایک انصاری عورت کا باپ ، بھائی ،شوہر تینوں شہید ہو گئے جب اسے خبرملی تو اس نے دریافت کیا کہ حضور صلی الہ علیہ وسم تو بخیرہیں؟لوگوں نے کہا ،ہاں!بخیریت ہیں اس نے کہا چلو مجھے دکھلاؤ تا کہ میں خود آپ کے روئے انور کو دیکھ لوں، جب اس نے آپ کو دیکھ لیا تو بولی كل مصيبت بعد ك جلال جب آپ زندہ و سلامت ہیں تو اس کے بعد ہر مصیبت آسان ہے۔

صحابہ کا ایثار و محبت کا جذبہ

حضرت علی فرماتے ہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ سلم کی ذات اور ہمیں اپنے مال و اولاد اور والدین اور پیاس میں سر دپانی سے بھی زیادہ پیاری تھی۔اہل مکہ جب زیدبن د شنہ کو قتل کے لئے حرم سے باہرلے چلے تو ابو سفیان بن حرب بولا کہو زید قسم کھا کر بتلائو کیا اس وقت تمہیں یہ پسند ہے کہ محمد صلی الہ علیہ وسلم یہاں تمہاری جگہ ہوتے اور تم اپنے گھر ہوتے۔ زہد نے قسم کھا کر کہامجھے ہرگز یہ گوارا نہیں کہ میں اپنے گھر ہوں اور یہان آپ ﷺ کے جسم میں ایک کانٹا بھی چبھے۔ابو سفیان کہنے لگا مین نے کسی کو اتنی محبت کرتے ہوئے نہیں دیکھا جتنا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی اس سے محبت کرتے ہیں۔

قاضی عیاض نقل کرتے ہیں کہ ایک شخص آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور بولا آپ مجھے اپنے اہل و مال سب سے زیادہ محبوب ہیں مجھے آپ کی یاد آتی ہے تو صبر نہیں آتا جب تک یہاں آکر آپ کو دیکھ نہیں لیتا اب غم یہ ہے کہ وفات کے بعد آپ تو انبیاء علیہم السلام کے ساتھ ہوں گے وہاں میں آپ کو کیسے دیکھا کروں گا؟ اس پر یہ آیت اترآئ

و من يعلم الله و الهول فاولئك مع الذين انحمد الله عليهم من النبيين والصديقين والشهداء والصالحين وحسن اولئك رفيقا

جو لوگ اللہ ورسول کا کہتا اتے ہیں وہ ان لوگوں کے ساتھ ہوں گے جن پرخدا کا انعام ہے یعنی نبی، صدیق ، شہید اور یک لوگ اور ان لوگوں کی محبت بڑی غنیمت ہے؟ آپ نے اسے بلا کر یہ آیت سنادی ہے۔

یاد رکھنا چاہئے کہ یہاں بیت کو مراد صرف جنت میں معیت ہے جہاں ہر وقت حاضر ہو کر آپ کا دیدار مکن ہوگا۔ خاص آپ کے مقام و منزل میں معیت مراد نہیں ہے ۔کہ عید اللہ بن زیدبن عبد یہ جو صاحب الاذان کہے جاتے تھے، اپنے باغ میں کچھ کام کر رہے تھے دفعہ ان کے فرزندپہنچے اور آنحضرت صلی الہ علیہ سلم کی خبروفات سنائی ۔اسی وقت انھوں نے دعا کے نے ہاتھ اٹھادئے اور کہا اے اللہ مجھے نابینا کر دے کہ ان آنکھوں سے اب کسی کو نہ دیکھ سکوں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Hakeem Qari Younas

Assalam-O-Alaikum, I am Hakeem Qari Muhammad Younas Shahid Meyo I am the founder of the Tibb4all website. I have created a website to promote education in Pakistan. And to help the people in their Life.

Leave a Reply