فن طب کے اولین مراکز
Earliest Centres of Medicine
فن طب کے اولین مراکز
Earliest Centres of Medicine
اثر خامہ:حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
منتظم اعلی سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبوی کاہنہ نولاہور پاکستان
فن طب کے اولین مراکز سے مراد یہ ہے کہ جغرافیائی اعتبار سے فن طب کی ابتداء دنيا کے کن خطوں سے ہوئی ۔ اس موضوع پرمو رخین میں اختلافات ہیں۔ پہلا اختلاف اس بات پر ہے کہ بعض مورخین بغیر کسی شک و شبہ کے یونان کوفن طب کا اولین مرکز قرار دیتے ہیں۔ ان کی دلیل یہ ہے کہ یہاں طب بحیثیت فن کے مراد ہے اور طب کو توہمات سے علیحدہ کرکے علمی وعملی بنیادوں پر با باقاعدہ ایک فن کا درجہ دینے والاعظیم يونانی فلسفی بقراط (Hippocrates, 460-377, BC) ہے۔ جس کی بنا پر وہ ابوالطب (Father of Medicine) کے لقب سے مشہور ہوا۔
لیکن بعض مؤرخین کہتے ہیں کہ چونکہ جادو،سحر اور مختلف قسم کے دیگر عملیات بھی فنون میں شمار کیے جا سکتے ہیں اس لیے طب کی ابتدا بابل (Babylon) مصر Egypt)، ہندوستان (India) اور چین (China) جیسے قدیم ترین ممالک میں ہوئی۔ ان جگہوں پر عہد بقراطی (Hippocratic age) سے سیکڑوں سال قبل مختلف اشکال میں طب کی ابتدار ہوچکی تھی۔ لوگ صحت و مرض کو پہچاسننے لگےتھے۔ یہی حال یونان کا بھی تھا، بقراط سے قبل فن طب کی بنیاد مذہبی عقائد پر رکھی گئی تھی جس کے موجد حضرت ادریس اوراسقلی بیوس تھے۔
دوسرا اختلاف اس بات پر ہے کہ فن طب خواہ کسی بھی طریقے سے شروع ہوا، وہ کونسی جگہ بھی کہ جہاں فن طب سب سے پہلے وجود میں آیا محققین نے بابل مصر، ہندوستان، چین اور یونان جیسے قدیم ترین ممالک اور ان کی تہذیب و تمدن کا جائزہ لیاتو معلوم ہوا کہ دنیا کا قدیم ترین علمی مرکز بابل ہوسکتا ہے۔
بابل کی تاریخ بتاتی ہے کہ پہلے جنوب مغربی ایشیا(South West Asia) میں واقع میسوپوٹامیا(Mesopotamia) کا حصہ تھا وہاں تقریبا BC 4000 میں سمیر ( Summer)نام کی قوم آبادتھی۔ پھر بعد میں سمیری حکومت شمال اور جنوب دو حصوں میں تقسیم ہوگئی ۔ جنوبی حصہ بابل کہلایا اورشمالی آشوری۔قدیم خشتی تختیوں(stone plates) کےد ومحققین و ماہرین کریمر (Cremer ) اورمارٹن | لیوی (Martin Levey) نے خشتی تختیوں کو اولین طبی دستاویز شمار کرتے ہوئے قدیم ترین کی مرکزسے متعلق ایک رپورٹ 1952ء میں پیش کی جس میں بابل (Babylon) کو طب کا اولین مرکز بتایاگیا ہے۔ وہاں دومشہور نہروں د جلہ (Tigris)اور فرات (Euphrates) کے درمیان کی خشک پٹی پرجوقوم آباد تھی اس نے فن طب کی ابتدا کی تھی۔ ایک قدیم طبی مخطوطہ ( ancient medical) manuscript جوکہ خشتی تختی پر لکھا ہے اور تقر یا BC 3000 پرانا ہے، سے پتہ چلا ہے کہ کہ سمیر قوم کے ایک طبیب نے اس کوتحریر کیا تھا تا کہ اس کے شاگردان سے فائدہ اٹھاسکیں۔
خلاصہ یہ تحقیق کی روشنی میں بائل طب کا اولین مرکز ہوسکتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ بابل، مصر، ہندوستان، چین اور یونان سے تمام قدیم ترین ممالک طب کے اولین مراکز میں شامل ہیں۔ یہ وہ مقامات ہیں جہاں انسان نے پہلے پہل اپناڈیرا جمایا اور عام ضروریات زندگی جیسے ہواء پانی اورغذا کی فراہمی کی وجہ سے مستقل طور پر یہاں سکونت اختیار کر لی جس سے آبادیاں وجودمیں آئیں اور چونکہ فن مطب زندگی کی اہم ترین ضرورت ہے اس لیے ہر جگہ کسی نہ کسی طور سے فن طب کی ابتدا ہوگئی جس کی معلومات محفوظ رہ گئیں اس کوتحقیقی نقطہ نظر سے طب کا قدیم ترین مرکز مان لیا گیا اور جس کی معلومات محفوظ نہ رہ سکیں وہ اس زمرے میں نہیں آیا۔
لیکن موجودہ وقت میں تاریخ طب پر جو حقیقی مواد موجود ہے اس کی روشنی میں واضح ہوتا ہے کہ فن طب کے اولین مراکز میں ایشیا(Asian) کو یہ امتیاز حاصل ہے کہ خواہ وہ باہلی ہوآشوری طب ہو، چینی طب ہو یا ہندی طب ہو۔یہ تمام مراکز ایشیا کی حدود میں ہی آتے ہیں ۔ چنانچہ مجموعی اعتبار سے ایشیا کو طب کا اولین مرکز شمار کیا جا سکتا ہے جس کی وجہ ایشیا کی بہترین آب و ہوا اور زرخیزی ہے جس کے سبب اولا انسان نے ایشیا کے مختلف مقامات پر اپنا ڈیرہ جمایا اور انسانی تہذیب و تمدن پروان چڑھا اورعلم طب تہذیب کا ایک ضروری حصہ ہونے کی وجہ سے کسی نہ کسی صورت میںیہاں ظہورپذیر ہوا۔