فلانو مرگیو ہے ،جنازہ کو اعلان بعد میں کروجائے گو

فلانو مرگیو ہے ،جنازہ کو اعلان بعد میں کروجائے گو
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
گھاگ اور گھنگ میو مرتا جارا ہاں ۔ جلد ی سُدھر جائو۔
آج کل میو قوم کا سوشل میڈیا پے جو بات سب سو گھنی شئیر ہوری ہاں ۔اِن میں موت ۔مرگ وفات اور جنازہ کا اعلان ہاں،جب ایک گروپ میں کائی کی پوسٹ لگے ہے تو پھر سارا شروع ہوجاواہاں۔
پوسٹ میں ایک لبمی چوڑی تمہید باندھی جاواہاں ۔
فلاں کو باپ جاکو بیٹا ۔وکیل ہے دوسرو جج ہے ۔تیسرو میجر ہے ۔
چوتھو اکائنٹنٹ سے۔فلاں کو مامو لگے ہو۔خود فلاں محکمہ سو ریٹائرڈ ہو۔

یائے بھی پڑھو

میو قوم کی عادت ،مشورہ کی جگہ حکم دیوے ہے۔


سچی مانچ مرگئیو ہے۔عین ابھی مرَو ہے۔دو تین گواہی آچکی ہاں۔پکو مرگو۔

میو قوم میں خدمت کو جذبہ۔
میو قوم میں خدمت کو جذبہ۔


جنازہ کو اعلان بعد میں کرو جائے گو۔
ایسے فلاں مالدار ۔جا کی فلاں سکیم ہے ۔جانے یا نام سو پہلے بھی ایک سکیم کاٹ کے بیچی ہی۔
جاکو بیٹا سرکاری محکمہ میں ڈائریکٹر ہے۔
جو جادن فلاں کی برات میں آئیو ہو
سب سو اچھی گاڑی میں ہو، بہترین لتا پہن راکھاہاں۔
جو ہمیشہ منہ بنائے راکھے ہو ۔مرگو ہے۔
کئی دن سو ہسپتال میں ہو۔وائے یا بات کو بڑو دُکھ ہوکہ میو برادری میں سو کوئی بھی ملن نہ آئیو۔
اپنا دُکھ لئے مرگو۔واکو جنازہ فلاں قبرستان میں اتنے بجے ادا کرو جائے گو۔
یائی طرح فلاں کی دالدہ فوت ہوچکی ہے
جاکو ایک بیٹا اے سی لگ رو ہے۔
دوسرو اکائوٹنٹ ہے
تیسر رئیل اسٹیٹ کو کارو بار کرے۔
جنازہ کو اعلان بعد میں کرو جائے۔
سوچنا کی بات۔
یہ ساری تمہید کیوں باندھی جاواہاں؟۔زندگی، عہدہ دار و رشتہ دار کیوں گنوایا جاواہاں؟
کیوں بتانو پڑے ہے کہ مرن والو فلانو ہے؟
دراصل یہ لوگ میو برادری سو تعلق راکھے ہا ۔لیکن دوران سروس۔ اِنن نے میو قوم سو ملنو تک گوارا نہ کرو۔ یہ لوگ اپنی میو ہونا کی حیثیت دُبکاوے ہا۔میواتی بولنو عیب سمجھے ہا ۔
دوسرا ن کی چاکری کرنو ۔جی حضوری میں ان کی جائز و ناجائز خواہشات کی تکمیل کو ذریعہ بننو اپنو زندگی کو مقصد بنا لئیو ہو۔
جب ساری سروس،ساری زندگی برادری سو کٹا رہا ۔
اب میو ن کو بتاواں ہاں کہ ای تو اتنو بڑو افیسر ہو۔ای تو فلانو ہو۔
کاش یہ زندگی میں اپنی برادری سو جڑا رہتا ۔
ان کا جائز کامن میں مدد کرتا ۔آج بتانو نہ پڑتو کہ فلانو مر گو۔
بلکہ واکی خبر خو د بخود لوگن تک پہنچ جاتی ۔
موت کو سُن کے سب دکھی ہوجاتا ۔جیسے یہ لوگ زندگی بھر میو قوم کا دکھ درد سو ناآشنا رہا۔
قوم اے کہا پڑی ۔یہ مرَاں یا جئیاں ۔کنواں میں پڑا ں بھاڑ میں نکلاں۔
جو جیواہاں ۔اُن سو بنتی ہے کہ اپنی خدمات قوم کے مارے کھول دیواں ۔
قوم کو فائدہ پہنچاکے ان کا محسن بناں۔اپنے مارے تو سارا جیواہاں ۔
تہاری زندگی سو کائی اے کہا لگے۔لوگ تو وائے یاد راکھاہاں جو ان کی ضروریات کی تکمیل میں ساتھ دئے۔
مناسب تو ای ہے کہ اگر زندگی میں میو قوم خدمت کے قابل نہ سمجھی تو جنازہ کے مارے بھی ای قوم ناقابل ہے۔جب لوگن سو بنا کے راکھی ان سو کہو جنازہ پڑھ لیواں ۔
پوسٹ لگانا کی ضرورت کہا ہے؟
یاد راکھو!
کوئی کائی کے مارے نہ رووے ہے ۔سب اپناا پنا سکھن کو روواہاں ۔
تم لوگن نے سکھی راکھن کی کوشش کرو ۔لوگ تم نے مایوس نہ ہون دینگا؟۔
میو قوم کا بہترین لوگ اعلی عہدان پے کام کرراہاں۔
انن نے چاہئے کہ اپنی براردی اور قوم کے مارے اپنی خدمات پیش کراہاں۔
تم انکار کرکے ،منہ موڑ کے کونسو بڑو کام کروگا۔
یائے تو دوسرا لوگ بھی کراہاں ۔
مزہ تو ای ہے کہ ضرورت مندن کی ضرورتن نے جہاں تک ہوسکے پوری کرن کی کوشش کرو۔
گُڑ نہ سہی گُڑ والی بات ای کردیو۔
جنازہ کو اعلان بعد میں کرو جائے گو۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Instagram