غذائیں اور ان کی اہمیت
غذائیں اور ان کی اہمیت
(1) غیرشورینی خوراک(2) شوری غذائیں(3) معدنی غذائیں
تحریر:۔حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
منتظم اعلی سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبوی کاہنہ نولاہور پاکستان
فوڈ ویلیو چین (food value chain) میں پیداواریت سے استعمال تک، سیفٹی پروٹوکول نظر انداز کرنے سے متعدد تباہ کُن بیماریاں جنم لے سکتی ہیںکہ غذا سے پیدا ہونے والی بیماریاں انسانی آبادی کے لیے ایک بڑاخطرہ ہیں۔ دنیا میں وسیع پیمانے پر پھیلنے والے انفیکشنز کی بنیادی وجوہ میں غذائی کمی کے علاوہ غیر معیاری خوراک کا استعمال بھی شامل ہے۔عالمی ادارۂ صحت کے مطابق ہر سال لگ بھگ 60کروڑ افراد (دنیا کے ہر10افراد میں سے ایک فرد) ناقص غذا کھانے سے بیمار ہوتے ہیں اور سالانہ 4لاکھ20ہزار افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔مزید بر آں5سال سے کم عمر کے 40فی صد بچّے مختلف غذا ئی بیماریوں کا شکار ہوتے ہیں،جن میں سے لگ بھگ سوا لاکھ ہر سال موت کے منہ میں جاپہنچتے ہیں۔
اقوامِ متحدہ نے 20دسمبر2018ء کو ایک قرار دادکے ذریعے ہر سال 7جون کو ’’ورلڈ فوڈ سیفٹی ڈے‘‘ منانے کا اعلان کیا،جس کا مقصد صحت بخش غذا کےفوائداور غیر صحت بخش غذا یا غذائی قلّت کے نقصانات سے متعلق شعور و آگہی عام کرنا ہے۔پاکستان میں بھی اس اعتبار سےابتدائی عمر میں غذائی قلّت کے حوالے سے کچھ ایسے ہی اشارئیے دیکھے جاسکتے ہیں۔نیوٹریشن سروے2011ء کے مطابق پاکستان مسلسل غذائی قلّت اور مائکرو غذائیت کی کمی کے حوالے سے ابتر صورت ِ حال کا شکار ہے ۔خصوصاً خواتین اور بچّوں کے معاملے میں صورت ِ حال انتہائی تشویش ناک ہے ۔ بڑھتی ہوئی غذائی کمی کے ساتھ غیر محفوظ غذایا خوراک کی دست یابی بھی مسائل میں اضافے کا سبب بن رہی ہے
جس غذا سے انسان کے جسم و جان اور بدن کی پرورش اور پر وخت ہوتی ہے وہی انسان کی خوراک شمار ہوتی ہے۔ اس اعتبار سے ہمارے کھانے پینے کی ہر شے ہماری خوراک اور غذا ہی ہوتی ہے۔ ہر طرح کی خوراک سے انسانی جسم و جان کو قوت اور توانائی میسر آتی ہے۔
ہر طرح کی خوراک کو ہم آسانی کے ساتھ تین بڑی اقسام گیس مائع اور ٹھوس قرار دے سکتے ہیں۔ اس کی پہلی قسم ہوایعنی آکسیجن ہے اور دوسری مائع قسم میں پینے والا پانی سب سے اہم اور سرفہرست ہے۔ لیکن ہماری ٹھوس قسم کی خوراک کی بھی تین بڑی قسمیں ہیں۔ وہ تین ہیں(1) نائٹروجن والی یعنی شورینی غیر نائٹروجن والی یعنی ناشورینی اور معدنی غذائیں ہیں۔ ان میں سے پہلی دوقسم کی غذائیں یعنی شورینی اور ناشورینی، بنیادی طور پر کار بن ہائیڈروجن، آکسیجن اور نائٹروجن کے اجزاء پرمشتمل ہوتی ہیں اور ان سے جسم اور بدن میں گوشت پوست پیدا ہوتا اور بڑھتا رہتا ہے اور ان میں جسم اور بدن کے خلیات اور رگ و ریشوں کی تعمیر و تقویت کا معمولی وظیفہ بھی ہوتا رہتا ہے۔ بالخصوص اس خوراک کے باعث نائٹروجن والے یعنی شورینی ریشے اور رگوں کے مادے بنتے اور ان کی اصلاح ہوتی رہتی ہے۔
غیرشورینی خوراک
غیر شورینی غذائیں یعنی جو غیر نائٹروجن والی ہوتی ہیں۔ ان میں کاربن ہائیڈروجن اورآکسیجن کے مرکبات اور آمیزشوں والی غذائیں ہوتی ہیں۔ ان غذاؤںکے باعث جسم کو قوت، طاقت اور حدت و حرارت کا حصول ہوتا رہتا ہے۔
معدنی غذائیں
تمام معدنی غذاؤں میں نمکیات پوٹاش فاسفیٹس وغیرہ ہوتے ہیں۔ یہ سب چونے، منیگینز اور فولاد وغیرہ ہوتے ہیں۔ اس طرح کے اجزاء معدنی غذائیں کہلاتی ہیں۔ ان کا حصول قریبا تمام قسم کے نباتات اور حیوانات گوشت اور دودھ وغیرہ سے ہوتاہے۔ لیکن معدنیات اور دھاتوں میں صرف نمک ایک ایسا عنصر ہے جسے ہم دانستہ طور پر مصنوعی طریقوں سے بھی اپنی خوراک کا لازمی حصہ بناتے ہیں۔
شوری غذائیں
شورینی غذاؤں میں ایلبیو من یونی انڈے کی سفیدی یا بیضین ۔ یہ ایک سفیدقسم کا غذائی مادہ ہوتا ہے جو حیوانی اجسام،بیجوں اور گودے دار جڑوں وغیرہ میں پایا جاتاہے۔ انڈے میں یہ سب سے زیادہ ہوتا ہے۔ نباتات کے گودے، گری اور مغز کے اندر بھی اس مادے کی وافر مقدار ہوتی ہے۔
شوری غذاؤں میں۔ فیبرین یعنی باریک ریشے اور سوت جیسے عناصر بھی ہوتے ہیں۔ یہ خون اور نباتاتی مادوں میں موجود ہوتے ہیں۔
اس کے بعدکیسین‘‘یعنی جبن جسے پنیر میں سے حاصل کیا جاتا ہے۔ وہ بھی شورینی غذاؤں کا لازمی حصہ ہوتی ہے۔ اصل میں کیسین ہی وہ مادہ ہوتا ہے جو دودھ کو پنیر بناتا ہے یا پنیر کی اصل کیسین ہی ہوتا ہے۔
اسی طرح شورینی غذاؤں میں ’’جلاٹین بھی ہوتے ہیں۔ جلاٹینی مواد ایک چیپ دارقسم کے اجزاء ہوتے ہیں ۔یہ عموما جانوروں کی کھال اور ہڈی سے نکلتے ہیں ۔ جبلی مچھلیوں سے بھی جلاٹین کی ایک معتد بہ مقدار حاصل ہوتی ہے۔
غیر شوری غذائیں کیا ہیں؟
غير شورینی غذاؤں میں نشاستہ ،گلو کوز، شکر اور روغنیات اور چربی وغیرہ موجود ہوتی ہے
معدنی غذائیں کیا ہیں؟
معدنی غذا میں کیمیاوی طور پر غیر نامیاتی اجزاء اور عناصر والی غذائیں ہوتی ہیں ۔ ان میں خالص پانی اور دھاتی معدنی اجزاء موجود ہوتے ہیں۔ ان میں سوڈیم نمک، پوٹاشیم، فولاد اور سلفر وغیرہ کے نمکیات شامل ہوتے ہیں۔
۔ دودھ اہم قدرتی غذا
دودھ دنیا جہاں میں ایک واحد قدرتی اور اہم مثالی غذا ہے۔ اس کے اندر وہ تمام غذائی اجزاء ایک خاص مقدار اور اعتدال کے ساتھ موجود ہوتے ہیں کہ جن کی انسانی جسم کو بجا طور پر ضرورت ہوتی ہے۔ انسان کے صحت اور جسم و جان پر اس کی ابتدائی عمر میں ہر طرح کی خوراک سب سے بہتر اور زیادہ اثرات ظاہر کرتی ہے۔ اس ابتدائی عمر میں انسانی بچے کے لیے دودھ ہی سب سے اہم قوت بخش اور ہر اعتبار سے مکمل غذا ہوتی
مکمل غذا |
دنیا میں ماں کے دودھ سے بڑھ کر اور کوئی غذا نہیں ہوتی ۔ لیکن سب سے اچھی اور عمدہ خوراک اور غذاوہی ہوتی ہے جو انسان کے جسم اور بدن کی ضروریات کوصحیح طور پر پورا کرے۔ آج کے دور میں یہ بھی دیکھا جاتا ہے کہ ہر وہ غذا جو انسان کے جسم و جان کی احتیاجات پوری کرے ارزاں ہو اور ہر اعتبار سے صحت بخش اور توانائی بہم پہنچانےوالی ہو۔