عمل برائے دفیعہ دشمن و مخالفین

عمل برائے دفیعہ دشمن و مخالفین
مقتبس:۔۔۔بیاض محمدی اصلی

ہدایات برائے عاملین

نیت صاف رکھیں اللہ پر توکل کریں۔
ذاتیات ،یا ناحق کسی پر عمل نہ کریں۔
سخت قسم کا نقصان پہنچانے کی نیت نہ کریں۔
بوقت عمل توجہ و یکسوئی عمل کی جان ہوتے ہیں۔
پسند و ناپسند کے بجائے احکام خداوندی کو پیش نظر رکھیں
عمل تیر بہدف ہے۔دیکھئے آپ کو کتنی کامیابی ملتی ہے
میری طرف سے اس عمل مسلسلہ کی اجازت عامہ ہے۔مزید رہنمائی کے لئے رابطہ کرسکتے ہیں۔
برائے دفعیہ اعداء
بعد نماز عشاء دورکعتیں بہ نیت نفل پڑھے ، ہر رکعت میں بعد سورہ فاتحہ کے سات سات مرتبہ سورہ فیل (الم ترکیف) پڑھے اور سلام پھیر کر

وَعَنَتِ الْوُجُوهُ لِلْحَيِّ الْقَيُّو م ط وَ قَدْ خَابَ مَنْ حَمَلَ ظُلُمَا۔

چالیس مرتبہ پڑھے دشمن بھاگ جائے گا۔

فائدہ
مولانا نے یہ عمل ناقص لکھا ہے بند ہ را قم کو اپنے استاد حضرت حافظ محمد ابراہیم صاحب عرف حافظ ٹونٹے مرحوم مظفر نگری سے اور ان کو حضرت مؤلف بیاض سے صحیح طریقہ استعمال معلوم ہوا جس پر بندہ راقم نے اپنے ایک سخت مخالف کے لئے پڑھا، وہ صاحب محض نفسانی بغض بلا وجہ مجھ سے رکھتے تھے اور اس گاؤں میں جس میں
میں امامت کرتا تھا مجھ سے پہلے مع اہل و عیال سکونت پذیر تھے اور میری میری مسجد میں امام -سابق بھی تھے اور کچے پکے حکیم بھی، کچھ اردو علمیت سے کچھ تجربہ سے مریضوں کا علاج کرتے تھے مگر امامت سے بوجوہ معزول کر دیئے گئے تھے ، ہر ممکن ذرائع سے مجھ کو نقصان -پہنچانے اور اپنا اثر قائم رکھنے کیلئے جدو جہد کرتے رہتے تھے ، اور باوجود دیگر مواضع میں ۔ امامت ملنے کے اس گاؤں سے نکلنے کا ارادہ نہیں کرتے تھے۔ بندہ راقم نے جب یہ عمل -حسب ہدایت استاذی حافظ صاحب موصوف پڑھا چند ہی روز بعد ایک دوسرے گاؤں -کی امامت پر تشریف لے گئے ، اور ایسے گئے کہ دوبارہ اہل و عیال کو بھی دیکھنا نصیب نہ-ہوا، حالانکہ وہ گاؤں قریب تھا، اور کئی مہینے وہاں قیام رہا، گاؤں کی پیداوار دوسروں کے -ہاتھ بھجوا دیتے تھے خود نہیں آتے تھے، یہاں تک کہ بیمار ہو کر راہی عدم ہوئے اور حسب ۔ ہدایت میاں جی صاحب ان کی نعش اسی گاؤں میں جہاں ان کے عیال و اطفال تھے لائی ۔ اور دفنائی گئی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Instagram