دیباچہ سب سے پہلے تمام تم کی حمد وثناء اس ذات بابرکات پر ہوں جس کا نام ہی شافی ہے جو تمام کائنات کا پالنے والا ہے جو موت وحیات کا مالک ہے اور درودوسلام ہمارے رہبر کامل محسن اعظم ، طبیب اعظم روحانی و جسمانی سید المرسلین خاتم النبین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی آل وصحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین پر ہو ۔ میرے پاس اس وقت جناب حکیم عبد الرزاق سعید صاحب کی کتاب هذا طبیب اعظم اور امراض جسم کا مسودہ موجود ہے جسے حکیم عبد الرزاق اور حکیم محد تسلیم رضا میرے پاس لائے اور مجھے مطالعہ کرنے کا کہا جب کتاب کے مسودہ کا مکمل مطالعہ کیا تو اس کو انتہائی مفید اور معلومات کا ایک خزانہ پایا مصنف موصوف نے کتاب کو دو حصوں میں تقسیم کیا ہے۔ پہلے حصہ میں مصنف نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے معمولات ، آپ کی تعلیمات اور آپ کے ارشادات فرمائے ہوئے علاج بالدعا اور علاج بالدو پر مشتمل ہے کیوں کہ آپ کی ذات پاک نے ہمیں صحت کے اصولوں اور نفاست و طہارت کی اعلیٰ منازل پر فائز ہونے کی راہنمائی فرمائی۔ غرض یہ کہ زندگی کے ہر شعبہ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات وصفات نے ہماری رہبری فرمائی ہے ہمیں جسمانی و روحانی بیماریوں سے محفوظ رہنے کے اصول بتائے ۔ کتاب کے دوسرے حصہ میں مصنف نے کتاب میں دور حاضر کے خطر ناک اور پیچیدہ امراض کا علاج ارشادت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں نظریہ مفرد اعضاء کے تحت درج کیا ہے اس کے ساتھ ساتھ ان بیماریوں کے اسباب اور علامات کا بھی ذکر کیا ہے ۔ تا کہ یہ کتاب حکماء حضرات کے ساتھ ساتھ عام قاری کے لیے بھی اتنی ہی مفید ہو اس کے ساتھ ساتھ ایسی غذاؤں کا انتخاب بھی کیا ہے جو دوران علاج مرض سے جلد نجات میں مد دو معاون ثابت ہوتی ہیں۔ انسان روح و جسم کا مجموعہ ہے زندگی روحانی و مادی اقتدار سے عبارت ہے اس کو مدنظر رکھتے ہوئے مصنف نے بہت سے امراض سے بچاؤ کے دم بھی تحریر کیے ہیں تاکہ دُکھی انسامعیت ان سے بھی فیضیاب ہو سکے ۔ غرض کہ یہ کتاب معلومات کا ایک خزینہ بھی ہے ۔ میری دُعا ہے کہ اللہ تعالی مصنف کتاب هذا حکیم عبد الزراق سعید صاحب کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبولیت کا شرف بخشے عوام الناس کو اس سے مستفید ہونے کی توفیق فرمائے نیز مصنف کی صحت کے ساتھ ساتھ عمر دار ز فرمائے ۔ آمین ثم آمین ۔ ‘ خادم من طب حکیم محمد احسان رندھاوا
معنون
میں استاد الحکماء ، دور رواں کے طبی سائنس دان ، موجد و محقق حکیم احمد دین شاہد روئی کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے نئے طریقہ علاج کو تلاش کیا اور متعارف کروایا۔ جسے آج ہم طب جدید و نظریہ مفرد اعضاء کہتے ہیں ۔ آپ نے 1910 میں تحقیق وریسرچ کا کام شروع کیا جس وقت ہر ذی شعور معالج پریشان تھا۔ پڑانے اور پیچیدہ امراض میں طب قدیم ( یونانی ) اور ایلو پیتھک سے کوئی خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوتا تھا۔ ان طریقہ علاج سے مایوس ہو کر آپ نے افعال الاعضاء دل ، دماغ اور جگر پر ریسرچ شروع کی آپ کی اس تحقیق میں ہر اُس طبیب نے حصہ لیا جو اس وقت کے طریقہ علاج سے خاطر خواہ مطمئن نہیں تھے۔ جس کے نتیجے میں آپ نے ایک نئی تھیوری پیش کی جس کو نظریہ مفرد اعضاء اور طب پاکستان کہا جاتا ہے۔ اس تھیوری کو سامنے رکھتے ہوئے دور حاضر کے ایچ ڈاکٹر حکیم خورشید احمد نے کئی مایوس مریضوں کا کامیاب علاج کیا اور میری بھر پور رہنمائی فرمائی۔ اللہ تعالیٰ آپ کی صحت ، مال و اولاد میں برکت فرمائے اسی لیے میں یہ کتاب حکیم احمد دین شاہد روئی اور ایچ ڈاکٹر حکیم خورشید احمد کے نام پر نہایت محبت و اختصار کیساتھ معنون کرتا ہوں۔ حکیم محمد الیاس دنیا پوری نے اس کتاب کو تحریر کرنے کی رغبت دلائی اور شفقت کیساتھ رہنمائی بھی فرمائی جس پر میں حکیم محمد الیاس دنیا پوری ، حکیم محمد احسان اور حکیم تسلیم رضا کا نہایت عقیدت کے ساتھ شکر گزار ہوں اللہ تعالیٰ ان سب کو صحت و تندرستی اور ہر طرح سے اپنی پناہ میں رکھے۔ آمین ثم آمین ۔
داعی تجدید طب حکیم عبد الرزاق سعید