You are currently viewing صحت و وقت کی اہمیت طب نبوی کی نگاہ میں
صحت و وقت کی اہمیت طب نبوی کی نگاہ میں

صحت و وقت کی اہمیت طب نبوی کی نگاہ میں

صحت و وقت کی اہمیت طب نبوی کی نگاہ میں

 

صحت و وقت کی اہمیت طب نبوی کی نگاہ میں
صحت و وقت کی اہمیت طب نبوی کی نگاہ میں

 

صحت و وقت کی اہمیت 

حق تعالی نے انسان کو مختلف نعمتوں سے نوازا ،ان گنت صلاحیتوں سے بہرہ ور فرمایااوربے شمار قوتیںعطا فرمائی ۔ساتھ ہی یہ بھی اعلان فرمایا : اگر تم میری نعمتوں کو شمار کرنا چاہو ،زبان کے ذریعہ انہیں بیان کرنا چاہو قلم کی مدد سے ان کاا حاطہ کرناچا ہو، تو نہیں کرسکتے (النحل)
اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کی قیادت کے لئے دو باتیں بطور نشانی بتلائیں کہ ایک وہ صاحب علم ہوگا۔دوسرا جسمانی طورپر صحت مند ہوگا۔ قال الله تعالى ﴿ إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَاهُ عَلَيْكُمْ وَزَادَهُ بَسْطَةً فِي الْعِلْمِ وَالْجِسْمِ وَاللَّهُ يُؤْتِي مُلْكَهُ مَنْ يَشَاءُ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ ﴾ [البقرة: 247].
اسی طرح قران کریم نے سیدنا موسی علیہ السلام کے لئے پناہ کا سبب بننے والی دو صفات لڑکی نےبیان فرمائی تھی۔وقال تعالى على لسان ابنة شعيب: ﴿ قَالَتْ إِحْدَاهُمَا يَا أَبَتِ اسْتَأْجِرْهُ إِنَّ خَيْرَ مَنِ اسْتَأْجَرْتَ الْقَوِيُّ الْأَمِينُ ﴾ [القصص: 26]
مگر ان تمام نعمتوں میںدو نعمتیںایسی ہیں؛جن کےبارے میں سرکار دوعالم ﷺ نے عام لوگوں کے خسارہ اٹھانے کی پیشین گوئی فرمائی ہے:ایک تو صحت و تندرستی کی نعمت اور دوسری فرصت و فارغ البالی کی نعمت۔
الصحة تاج على رؤوس الاصحاء لا يراه الا المرضى,,۔
صحت صحت مندوں کے سروںپر ایک تاج ہے جسے صرف بیمار ہی دیکھ سکتے ہیں۔
کسی شاعر نے کیا ہی خوب صورت بات کہی ہے۔
ثلاثة يجهل مقدارها
الأمن والصحة والقوت
فلا تثق بالمال من غيرها
لو أنه در وياقوت
تین باتوں سے لاعلم نہ ہونا چاہئے۔سلامتی ، صحت اور رزق۔
دوسروں کے پیسوں پر اعتماد نہ کرو چاہےموتی اور یاقوت ہی کیوں نہ ہوں۔
امام ابوعبداللہ محمد بن اسماعیل البخاری (متوفی۲۵۶ھ )نے اپنی صحیح میںترجمان القرآن حضرت عبداللہ بن عباس ؓسےاس روایت کو نقل فرمایاہے،سرکار دوعالم ﷺارشادفرماتے ہیں:دو نعمتیں ایسی ہیںجن میںاکثر لوگ نقصان اٹھانے والے ہیںصحت اور فراغت(بخاری ،کتاب الرقاق،باب ماجاء فی الصحۃ والفراغ)
مشکوۃ شریف کے سب سے پہلے شارح ،علامہ شرف الدین ابو عبداللہ حسین الطیبیؒ (متوفی ۷۴۳ھ )حدیث مذکورکی شرح کرتے ہوئے لکھتے ہیںکہ اس حدیث میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر مکلف انسان کو ایسے تاجر کے ساتھ تشبیہ دی ہے جس کے پاس بنیادی سرمایہ ہوتا ہے اور وہ اُس کو سلامت رکھنے کے ساتھ اُس پر نفع بھی کماتا ہے۔ ایسے تاجر کا طریقۂ کار یہ ہوتا ہے کہ وہ جس سے معاملہ کرتا ہے پورے غورو فکر سے کام لیتا ہے اور اپنے معاملات میں سچائی اور مہارت کو لازم پکڑتا ہے تاکہ اُس کو نقصان نہ اٹھانا پڑے۔ پس صحت اور فراغت تو انسان کا اصل سرمایہ ہیں اور اس کو چاہیے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ ایمان نفس کے خلاف کو شش اور دین کے دشمنوں کے خلاف جہاد کے ذریعے معاملہ کرے تاکہ وہ دنیا و آخرت کی بھلائی، نفع کے طورپر حاصل کرلے۔ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد مبارک کا بھی قریب قریب یہی مطلب ہے:”ھل ادلکم علی تجارۃ تنجیکم من عذاب الیم”(کیا میں تمہیں ایسی تجارت کے بارے میں نہ بتائو جو تمہیں درد ناک عذاب سے بچالے)(الصف )
انسان پر لازم ہے کہ وہ نفس کی پیروی سے بچے اور شیطان سے معاملہ کرنے سے پرہیز کرے تاکہ اُس کابنیادی سرمایہ اور نفع دونوں برباد ہونے سے محفوظ رہیں(الکاشف عن حقائق السنن )
ایک اور روایت جو اس سے زیادہ واضح ہے اور جس میںمزید کچھ نعمتوں کااضافہ ہے،وہ حضرت عبداللہ بن مسعودؓسے منقول ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے ارشادفرمایا: قیامت کے دن انسان کے قدم اپنی جگہ سے ہٹ نہ سکیں گے یہاں تک کہ اس سے پا نچ باتوں کے بارے میں سوال نہ کرلیا جائے۔ عمر کن کاموں میں گنوائی؟ جوانی کی توانائی کہاں صرف کی؟ مال کہاں سے کمایا؟ اور کہاں خرچ کیا ؟ جوعلم حاصل کیا اس پر کہاں تک عمل کیا؟ (ترمذی ،باب صفۃ القیامۃ)
آج جوانی کا سنہرا دور ملا ہوا ہے، کل بڑھا پے میں نہ جانے کن احوال سے سابقہ پڑے اور کیاامراض وعوارض لگ جائیں آج صاحبِ حیثیت ہیں، کل پتہ نہیں کیا حالت ہو جائے؟ اس لیےجو کر نا ہے کرلیا جائے، جو کمانا ہے کمالیا جا ئے،جو فائدہ اٹھا نا ہے اٹھالیا جائے ورنہ” اَلْوَقْتُ کَالسَّیْفِ اِنْ لَمْ تَقْطَعْہُ لَقَطَعَکَ“، وقت دودھاری تلوار ہے، اگر تم نے اسے نہ کاٹا، وہ تمہیں کاٹ ڈالے گی ۔
ابن القیم علیہ الرحمہ لکھتے ہیں “تعمت کی تین قسمیں ہیں(1)نعمۃ حاصلۃ یعلم بھا لاعبد۔یعنی ایسی نعمت جو انسان کو مسیر ہوتی ہے اسےاس کا نعمت کا ادراک بھی ہوتا ہے،اس لئے وہ اللہ کا شکر ادا کرتا ہے۔
(2)ونعمۃ منتظرۃ یرجوھا۔یعنی وہ نعمت جس کے حصول کا منتطر ہو،اور کوشش کرے۔
(3)ونعمۃ ھو فیھا لایشعر بھا۔۔یعنی وہ نعمتیں جو انسان کو مسیر ہوتی ہیں لیکن ان کی طرف انسان کا دھیان نہیں جاتا(الفوائد348)

Hakeem Qari Younas

Assalam-O-Alaikum, I am Hakeem Qari Muhammad Younas Shahid Meyo I am the founder of the Tibb4all website. I have created a website to promote education in Pakistan. And to help the people in their Life.

Leave a Reply