اشٹانگ ہردیہ
ہندی طب کی کئی ہزار سال پرانی کتاب
اشٹانگ ہردیہ
کا تعارف
تحریر: حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
منتظم اعلی :سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ کاہنہ نو لاہور
واگ بھٹ Vaga Bhata
قدیم ہندوستانی علوم وفنون اور صاحب علم شخصیات کا مطالعہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ وہاں واگ بھٹ نام کے کئی افراد موجود ہیں۔ آیوروید کے تعلق سے کون کون سے واگ بھٹ مراد ہیں، ان کی شناخت صرف اس طرح ممکن ہے کہ وہ واگ بھٹ کہ جنھوں نے آیور وید سے متعلق تین کتابیں بہ عنوان اشننگ سنگرہ (Ashtang Sangraha)، اشٹنگ ہردیہ Ashtang) (Hridaya اور رتن سموچہ (Rasratan Samuchaya) لکھی تھیں۔
مندرجہ بالا کتابوں کے بارے میں یہ تصدیق تو ہے کہ یہ واگ بھٹ کے ذریعہ لکھی گئی ہیں لیکن تینوں کتا بیں کون سے واگ بھٹ نے تحریر کی تھیں اس بارے میں مورخین میں اختلاف ہے بعض مورخین کی رائے ہے کہ یہ تینوں کتا بیں داگ بھٹ نام کے الگ الگ افراد کے ذریعہ لکھی گئیں جن کو بالترتیب واگ بھٹ اول، واگ بھٹ دوم اور واگ بھٹ موم کی شناخت دی جاسکتی ہے۔ جبکہ بعض مورخین کے مطابق پہلی دو کتا ہیں اشک سنگرہ اوراشینگ ہردیہ واگ بھٹ نام کے ایک ہی فرد نے تحریر کی ہیں اور تیسری کتاب رس رتن سموچیہ کا مصنف واگ بھٹ نام کا دوسرا شخص ہے۔
محققین نے تحقیق کے بعد دوسری رائے کوصھیح ثابت کرتے ہوئے بتایا کہ پہلی دو کتابیں ایک ہی شخص کے ذریعہ لکھی گئی ہیں جو کہ واگ بھگ دوم ہے اور واگ بھٹ اول کاپوتا ہے۔ اور تیسری کتاب داگ بھٹ سوم کے ذریعہ لکھی گئی۔
واگ بھٹ دوم
اس کا زمانہ حیات چوتھی صدی عیسویں (4th cent) کا ہے۔ وہ کس مذہب سے تعلق رکھتا تھا اس کی تصدیق نہ ہوسکی کچھ کےکہنے کے مطابق وہ ویدک مذہب سے تعلق رکھتا تھا تو کچھ کہتے ہیں کہ وہ بودھ تھا اور کچھ کی رائے ہے کہ وہ جینی تھا اس کی لکھی ہوئی کتابوں سے انداز ہوتا ہے کہ شاید وہ ایک بدھ تھا اس کی کتاب سے یہ تصدیق بخوبی ہوتی ہے کہ سندھ میں پیدا ہوا اس نے اپنے والد سمہا گپتا سے تعلیم حاصل کی تھی فن و تجربہ حاصل کرنے کے بعد وہ شمالی ہند سے جنوبی ہند کیرالہ چلاگیا وہاں آیوروید کی پریکٹس شروع کی اور وہیں اس نے آیوروید سے متعلق کتابیں،اشٹنگ سنگرہ اور اشٹنگ ہردیہ تحریر کیں۔
سٹنگ سنگرہ :
پہلی صدی عیسوی تک آیوروید بہ اعتبار علم پوری طرح وجود میں آچکا تھاعلمی تعلق سے عمدہ لٹریچر موجود تھا اور عملی طور پر مضامین کے لحاظ سے اس کی آٹھ (8) شعبہ جات میں تقسیم ہوچکی تھی لیکن واگ بھٹ کا زمانہ آتے آتے آیورو یدکی ترقی میںکمی آنے لگی ،پرانی کتابیں معدوم ہونے لگیں اورنئی کتابیں لکھنے والا کوئی نہیں تھا۔ چنانچہ اس بات نے واگ بھٹ کو متاثر کیا اور اس نے آیوروید پرایک نئی کتاب لکھنے کا ارادہ کر لیا۔ اس نے بڑی محنت سے آیوروید کے قدیم لڑ پیر کو جمع کیا اور آنٹھوں شعبوں پرمشتمل ایک کتاب لکھی جس کا نام اشنٹنگ سنگرہ، رکھا۔
شٹنگ ہردیہ :
واگ بھٹ نے محسوس کیا کہ اس کی کتاب اشک سنگرہ کوسمجھنا آسان نہیں خاص طور سے طلبا کے لیے اس کتاب کا پڑھنا اور سمجھنا دشوار ہے ۔ لہذا اس نے اشٹنگ سنگرہ کو دوبارہ آسان زبان اورمختصر بیان کے ساتھ لکھا اور اس کا نام اشٹنگ ہردیہ رکھا۔ یہ کتاب اشٹنگ سنگرہ سے زیادہ مقبول عام ہوئی۔
واگ بھٹ سوم
یہ بھی آیوروید سے متعلق ایک اہم شخصیت ہے۔ اس کا زمانہ حیات تیرہویں صدی عیسویں (13th cent) کا ہے۔ اس کا اہم کارنامہ یہ ہے کہ اس نے آیوروید کے موضوع پر ایک کتاب رس رتن سموچیہ لکھی تھی۔
رس رتن سموچیہ: یہ آیوروید کی ایک اہم کتاب ہے۔ اس میں معدنی ادویہ کے متعلق معلومات درج ہیں ۔ اس کے دو حصے ہیں ۔ پہلے حصہ میں معدنی ادویہ کومد بر(صاف) کرنا اور مکلس (کشتہ بنانا) کرنے کے طریقے بیان کیے گئے ہیں ۔ دوسرے حصہ میں مختلف امراض میں ان دواؤں کے استعمال پر روشنی ڈالی گئی ہے