شراب کے حرام کئےجانے اور
صحابہ کرام کا تعمیل حکم کا قصہ عجوبہ۔
شراب کے حرام کئےجانے اور
صحابہ کرام کا تعمیل حکم کا قصہ عجوبہ۔
تحریر:حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
منتظم اعلی: سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ کاہنہ نو لاہور پاکستان
احادیث سے خمر (شراب) کی تحریم کا بیان :
امام بخاری روایت کرتے ہیں : حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے دنیا میں خمر (شراب) پی وہ آخرت میں اس سے محروم رہے گا۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ زنا کرتے وقت زانی میں ایمان (کامل) نہیں ہوتا اور خمر پیتے وقت شرابی میں ایمان (کامل) نہیں ہوتا اور چوری کرتے وقت چور میں ایمان (کامل) نہیں ہوتا۔ (صحیح بخاری ج ٢ ص ‘ ٨٣٦ مطبوعہ نور محمد اصح المطابع ‘ کراچی ‘ ١٣٨١ ھ)
حضرت انس بن مالک (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت ابوعبیدہ ‘ حضرت ابوطلحہ اور حضرت ابی بن کعب کو ادھ پکی کھجوروں اور چھوراوں کی شراب پلا رہا تھا کہ ایک آنے والے نے کہا : خمر کو حرام کردیا گیا ‘ تو حضرت ابو طلحہ نے کہا : اے انس ‘ ! اٹھو اور اس تمام شراب کو انڈیل دو ۔
حضرت ابو مالک یا حضرت ابو مالک اشعری (رض) نے بیان کیا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کہ عنقریب میری امت میں ایسے لوگ ہوں گے جو زنا ‘ ریشم ‘ خمر اور آلات موسیقی کو حلال کہیں گے اور عنقریب کچھ لوگ پہاڑ کے دامن میں رہیں گے ‘ جب شام کو وہ اپنے جانوروں کا ریوڑ لے کر لوٹیں گے اور ان کے پاس کوئی فقیر اپنی حاجت لے کر آئے گا تو کہیں گے : کل آنا۔ اللہ تعالیٰ پہاڑ گرا کر ان کو ہلاک کردے گا ‘ اور دوسرے لوگوں (زنا ‘ شراب اور آلات موسیقی کو حلال کرنے والوں) کو مسخ کرکے قیامت کے دن بندر اور خنزیر بنا دے گا۔ (صحیح بخاری ج ٢ ص ‘ ٨٣٧‘ مطبوعہ نور محمد اصح المطابع ‘ کراچی ‘ ١٣٨١ ھ)
امام ابوداؤد روایت کرتے ہیں : حضرت عمر بن خطاب (رض) بیان کرتے ہیں کہ عمر نے دعا کی کہ اے اللہ ! خمر کے متعلق شافی حکم بیان فرما تو سورہ بقرہ کی یہ آیت نازل ہوئی : (آیت) ” یسئلونک عن الخمر والمیسر “۔ (البقرہ : ٢١٩) عمر نے پھر دعا کی تو یہ آیت نازل ہوئی : (آیت) ” یایھا الذین امنوا لا تقربوا الصلوۃ وانتم سکری “ (النساء : ٤٣ ) “ تب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے منادی نے نداء کی کہ کوئی شخص نشہ کی حالت میں نماز کے قریب نہ جائے ‘ عمر نے پھر دعا کی : اے اللہ ! خمر کے متعلق شافی حکم نازل فرما تو یہ آیت نازل ہوئی : (آیت) ” فھل انتم منتھون “۔۔ (المائدہ : ٩٠) حضرت عمر نے کہا : ہم باز آگئے۔ (سنن ابوداؤد ج ٢ ص ١٦١‘ مطبوعہ مطبع مجتبائی ٗ پاکستان ‘ لاہور ١٤٠٥ ھ) حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر وہ چیز جو عقل کو ڈھانپ لے وہ خمر ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے اور جس شخص نے کسی نشہ آور چیز کو پیا اس کی چالیس دن کی نمازیں ناقص ہوجائیں گی ‘ اگر اس نے توبہ کی تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرمالے گا اور اگر اس نے چوتھی بار شراب پی تو اللہ تعالیٰ پر حق ہے کہ اس کو طینۃ الخبال سے پلائے۔ پوچھا گیا کہ طینۃ الخبال کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا : دوزخیوں کی پیپ۔ (سنن ابوداؤد ج ٢ ص ١٦٢‘ مطبوعہ مطبع مجتبائی ٗ پاکستان ‘ لاہور ١٤٠٥ ھ)
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے خمر پر لعنت فرمائی ہے اور خمر پینے والے پر ‘ پلانے والے پربیچنے والے پر ‘ خریدنے والے پر ‘ خمر کو (انگوروں سے) نچوڑنے والے پر ‘ اس کو بنانے والے پر ‘ خمر کو لادنے والے پر اور جس کے پاس لاد کر لائی جائے۔ (سنن ابوداؤد ج ٢ ص ١٦١‘ مطبوعہ مطبع مجتبائی ٗ پاکستان ‘ لاہور ١٤٠٥ ھ)
امام ترمذی روایت کرتے ہیں : حضرت معاویہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص خمر پئے اس کو کوڑے مارو ‘ اگر وہ چوتھی بار پئے تو اس کو قتل کردو(جامع ترمذی ص ‘ ٢٢٨ مطبوعہ نور محمد کارخانہ تجارت کتب ‘ کراچی) امام عبدالرزاق روایت کرتے ہیں : حسن بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خمر پینے کی بناء پر اسی کوڑے مارے۔ (المصنف ج ٧ ص ٣٧٩‘ مطبوعہ مکتب اسلامی بیروت ‘ ١٣٩٠ ھ)
امام طحاوی روایت کرتے ہیں : حضرت عبداللہ بن عمرو بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص خمر پئے اس کو اسی کوڑے مارو۔ (شرح معانی الآثار ج ٣ ص ٩١ مطبوعہ مطبع مجتبائی ‘ پاکستان ‘ لاہور ‘ ١٤٠٤ ھ)
ایک اور حدیث میں ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس دستر خوان پر کھانا کھانے سے منع فرمایا جس پر شراب پی جا رہی ہو۔ ابتداء ً آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان برتنوں تک کے استعمال کو منع فرما دیا تھا جن میں شراب بنائی اور پی جاتی تھی۔ بعد میں جب شراب کی حرمت کا حکم پوری طرح نافذ ہوگیا تب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے برتنوں پر سے یہ قید اٹھائی۔
صحابہ میں تعمیل حکم کا بےمثال جذبہ :
فرماں بردار صحابہ کرام نے پہلا حکم پاتے ہی اپنے اپنے گھروں میں جو شراب استعمال کے لیے رکھی تھی تو ان کو تو اسی وقت بہا دیا، حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کا بیان ہے کہ جب آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے منادی نے مدینہ کی گلیوں میں یہ آواز دی کہ شراب حرام کردی گئی ہے تو جس کے ہاتھ میں جو برتن شراب کا تھا اس کو وہیں پھینک دیا، جس کے پاس کوئی سبو یا خم شراب کا تھا اس کو گھر سے باہر لا کر توڑ دیا، حضرت انس (رض) اس وقت ایک مجلس میں دور جام کے ساقی بنے ہوئے تھے، ابوطلحہ، ابوعبیدہ بن جراح، ابی بن کعب، سہیل رضوان اللہ علیہم اجمعین جیسے جلیل القدر صحابہ موجود تھے، منادی کی آواز کان میں پڑتے ہی سب نے کہا کہ اب یہ شراب سب گرا دو ، اس کے جام و سبو توڑ دو ، بعض روایات میں ہے کہ اعلان حرمت کے وقت جس کے ہاتھ میں جام شراب لبوں تک پہنچا ہوا تھا اس نے وہیں سے اس کو پھینک دیا، مدینہ میں اس روز شراب اس طرح بہہ رہی تھی جیسے بارش کی رَو کا پانی اور مدینہ کی گلیوں میں عرصہ دراز تک یہ حالت رہی کہ جب بارش ہوتی تو شراب کی بو اور رنگ مٹی میں نکھر آتا تھا۔
جس وقت ان کو یہ حکم ملا کہ جس کے پاس کسی قسم کی شراب ہے وہ فلاں جگہ جمع کر دے، اس وقت صرف وہ ذخیرے کچھ رہ گئے تھے جو مال تجارت کی حیثیت سے بازار میں تھے، ان کو فرماں بردار صحابہ کرام نے بلا تامل مقررہ جگہ پر جمع فرما دیا، آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بہ نفس نفیس تشریف لے گئے اور اپنے ہاتھ سے شراب کے بہت سے مشکیزوں کو چاک کردیا اور باقی دوسرے صحابہ کرام کے حوالے کر کے چاک کرا دیا،۔
ایک صحابی جو شراب کی تجارت کرتے تھے اور ملک شام سے شراب درآمد کیا کرتے تھے اتفاقاً اس زمانے میں ابھی ساری رقم جمع کر کے ملک شام سے شراب لینے گئے تھے، اور جب یہ تجارتی مال لے کے واپس ہوئے تو مدنیہ میں داخل ہونے سے پہلے ہی ان کو اعلان حرمت کی خبر مل گئی، جاں نثار صحابی نے اپنے پورے سرمائے اور محنت کی حاصلات کو جس سے بڑے نفع کی امیدیں لیے ہوئے آرہے تھے اعلان حرمت سن کر اسی جگہ ایک پہاڑی پر ڈال دیا، اور خود رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور سوال کیا کہ اب میرے اس مال کے متعلق کیا حکم ہے، اور مجھ کو کیا کرنا چاہیے ؟ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمانِ خداوندی کے مطابق حکم دے دیا کہ سب مشکیزوں کو چاک کرکے شراب بہا دو ، فرماں بردار محب خدا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بلا کسی جھجک کے اپنے ہاتھ سے اپنا پورا سرمایہ زمین پر بہا دیا،۔
یہ بھی اسلام کا معجزہ اور صحابہ کرام کی حیرت انگیز و بےمثال اطاعت ہے جو اس واقعہ میں ظاہر ہوئی کہ جس چیز کی عادت ہوجائے سب جانتے ہیں کہ چھوڑنا سخت دشوار ہے، اور یہ حضرات بھی اس کے ایسے عادی تھے کہ تھوڑی دیر اس سے صبر کرنا دشوار تھا، ایک حکم الٰہی اور فرمانِ نبوی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کی عادات میں ایسا عظیم الشان انقلاب برپا کردیا کہ اب یہ شراب اور جوئے سے ایسے ہی متنفر ہیں، جیسے اس سے پہلے ان کے عادی تھے۔
اسلامی سیاست اور عام ملکی سیاستوں کا فرق عظیم :
مذکورہ آیات پھر واقعات میں حرمت شراب کے حکم پر مسلمانوں کے عمل کا ایک نمونہ سامنے آگیا ہے، جس کو اسلام کا معجزہ کہو یا پیغمبرانہ تربیت کا بےمثال اثر، یا اسلامی سیاست کا لازمی نتیجہ کی نشہ کی عادت جس کے چھوڑنے کا انتہائی دشوار ہونا ہر شخص کو معلوم ہے، اور عرب میں اس کا رواج اس حد تک پہنچا ہوا تھا کہ چند گھنٹے اس کے بغیر صبر نہیں کرسکتے تھے، وہ کیا چیز تھی جس نے ایک ہی اعلان کی آواز کان میں پڑتے ہی ان سب کے مزاجوں کو بدل ڈالا، ان کی عادتوں میں وہ انقلاب پیدا کردیا کہ اب سے چند منٹ پہلے جو چیز انتہائی مرغوب بلکہ زندگی کا سرمایہ تھی وہ چند منٹ کے بعد انتہائی مبغوض اور فحش و ناپاک ہوگئی۔
اس کے بالمقابل آج کی ترقی یافتہ سیاست کی ایک مثال کو سامنے رکھ لیجیے کہ اب سے چند سال پہلے امریکہ کے ماہرین صحت اور سماجی مصلحین نے جب شراب نوشی کی بیشمار اور انتہائی مہلک خرابیوں کو محسوس کر کے ملک میں شراب نوشی کو قانوناً ممنوع کرنا چاہا تو اس کے لیے اپنے نشرو اشاعت کے وہ نئے سے نئے ذرائع جو اس ترقی یافتہ سیاست کا بڑا کمال سمجھے جاتے ہیں سب ہی شراب نوشی کے خلاف ذہن ہموار کرنے پر لگا دئیے، سینکڑوں اخبارات اور رسائل اس کی خرابیوں پر مشتمل ملک میں لاکھوں کی تعداد میں شائع کیے گئے، پھر امریکی دستور میں ترمیم کر کے امتناع شراب کا قانون نافذ کیا گیا، مگر ان سب کا اثر جو کچھ امریکہ میں آنکھوں نے دیکھا اور وہاں کے ارباب سیاست کی رپورٹوں سے دنیا کے سامنے آیا وہ یہ تھا کہ اس ترقی یافتہ اور تعلیم یافتہ قوم نے اس ممانعت قانونی کے زمانے میں عام زمانوں کی نسبت بہت زیادہ شراب استعمال کی، یہاں تک کہ مجبور ہو کر حکومت کو اپنا قانون منسوخ کرنا پڑا۔ (نکات اقران)
مفسر قران استاد مکرم صوفی عبد الحمید سواتی لکھتے:
خمر نشہ آور چیز کو کہتے ہیں۔ ماخامرالعقل جو کہ عقل کو ڈھانپ لے انسان کو بےعقل بنا دے۔ عام طور پر یہ لفظ شراب پر بولا جاتا ہے۔ کیونکہ نشہ آور اشیا میں شراب سرفہرست ہے۔ اس قبیح چیز کے متعلق دو حکم وارد ہوتے ہیں ، ایک اس کے ساتعمال پر پابندی اور دوسرے اس کے ذریعے حصول زر یعنی تجارت کی ممانعت اس کے نقصانات تو واضح ہیں کہ انسان کو بےخود بنا دیتی ہے۔ جس میں انسان گالی گلوچ بکتا ہے۔ فرائض سے محروم۔۔ رہ جتا ہے۔ ذہن ماؤف ہوتا ہے اور پھر مال کا ضیاع بھی ہے۔ نشے کی حالت میں انسان قتل و زنا جیسے کبیرہ گناہوں میں ملوث ہو اتا ہے۔
شراب کے فوائد کے ضمن میں عربوں میں مشہور تھا کہ یہ انسانی ذہن کو جلا بخشتی ہے ، دل میں سرور پیدا ہوتا ہے۔ اور انسان میں فیاضی کی صفت پیدا ہوتی ہے۔ عرب لوگ شراب کو کرم کے لفظ سے تعبیر کرتے تھے حضور نے ایسے نام سے منع فرمایا اور ارشاد کیا کہ مومن کا دل تو کرم ہو سکتا ہے۔ شراب نہیں ہو سکتی۔ فرمایا ، اس ام الخبائث کو غب یا حبلہ کہو ، جن چیزوں سے یہ کشید کی جاتی ہے۔ عرب شراب نوشی کو شریفانہ فعل قرار دیتے تھے کہ اس کی وجہ سے فیاضی پیدا ہوتی ہے اور جو شخص شراب کی محفل میں شامل نہیں ہوتا تھا۔ اسے کم تر خیال کرتے تھے۔ غرضیکہ شراب اور جواء عام تھے۔ کوئی خال خال ہی ان سے بچتا تھا وگرنہ جس طرح اونٹ ، گھوڑا ، تلوار ، لڑائی عربوں کی گھٹی میں پڑے تھے اسی طرح شراب اور جوا بھی ان کا عام مشغلہ تھا۔(معالم العرفان)