You are currently viewing سرکہ کی اصل۔ The origin of vinegar ۔أصل الخل
سرکہ کی اصل۔ The origin of vinegar ۔أصل الخل

سرکہ کی اصل۔ The origin of vinegar ۔أصل الخل

سرکہ کی اصل۔
The origin of vinegar
۔أصل الخل

سرکہ کی اصل۔ The origin of vinegar ۔أصل الخل
سرکہ کی اصل۔
The origin of vinegar
۔أصل الخل

سرکہ کی اصل۔
The origin of vinegar
۔أصل الخل

تحریر:حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
منتظم اعلی: سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ کاہنہ نو لاہور پاکستان

ایک اہم سوال اور اس کا جواب
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہم نے پڑھا ہےکہ رسول اللہﷺ سرکہ کھاتے تھے، جہاں تک مجھے معلوم ہےکہ سرکہ الکوحل سےبنتا ہے، جیسے اسپرٹ، وائن یاسانڈرسےبناہوا ہے۔ ایسے سرکے مسلمان کےلیےحرام ہیں یا حلال؟ اوررسول اللہﷺ کس قسم کا سرکہ کھاتے تھے؟
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس سوال کےجواب سےقبل ایک شرعی اصول ملاحظہ ہواوروہ ہےاستحالہ، یعنی ایک چیز کی حالت کابدل جانا، چاہے وہ نجاست سےپاکی کی شکل میں ہو،جیسے ہر قسم کی کھاد جس میں گندگی ملی ہو اور اس سےپھل داردرخت کااگنا یاجیسے مرغیوں کا گندگی کھانا اورپھر اس کاانڈے کی شکل میں تبدیل ہونا اور پھر طاہرچیز کانجاست میں تبدیل ہونا، جیسے گائے بھینس بکری کاچارہ کھانا اورپھر اس کےنتیجے میں تین چیزیں حاصل ہوتی ہیں، گھروں سےخارج ہونےوالا گنداپانی اگرعمل تطہیر کی نتیجہ میں اتنا صاف ہو جائے کہ اس کےذائقے، رنگ اوربومیں نجات کا کوئی اثر باقی نہ رہے تواس پرپاک ہونے کاحکم لگا دیا جائے گااور ایسے پانی کووضو اورغسل کےلیے استعمال میں لانا جائز ہوگا۔

سرکہ کی اصل
اب آئیے سرکے کی اصل کی طرف۔

سرکہ کئی چیزوں سے بنایا جاتا ہے، جس میں سیب، انگور، جواور صنعتی الکوحل شامل ہیں بلکہ یو کہیے کہ ہراس سائل(مائع) سے بنایا جاسکتا ہےجسے عمل تخمیر کےنتیجے میں الکوحل میں تبدیل کیاجاسکے۔پھلوں کےرس میں شکر ہوتی ہے۔اس میں اگر خمیر لانےوالامادہ شامل کردیاجائےتویہ الکوحل اور کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس میں تبدیل ہوجاتا ہے اورپھر ہواسے آکسیجن کشیدکرنے کےعمل سے ایسٹیک ایسڈ اورپانی کی شکل میں ایک نئی چیز وجود میں آتی ہےجسے سرکہ کہا جاتا ہے۔

سرکہ بنانے کے تین مراحل

سرکہ بنانے کےتین مراحل ہوئے:بنیاد ایک پاک مادہ تھا، جیسے انگوریاسیب، دوسرے مرحلہ میں اسے الکوحل میں تبدیل کیاگیا،
تیسرے مرحلہ میں الکوحل کااثر زائل کرنے کےبعد سرکہ میں تبدیل کیاگیا۔
اصول ستحالہ کی روشنی میں ہرقسم کاسرکہ جائز ہونا چاہیے کہ اس میں نشہ پیدا کرنے کاوصف باقی نہیں رہنا ہے، بعض احادیث سےمعلوم ہوتاہےکہ اگرشراب دھوپ میں پڑے رہنے کےباعث خودبخود سرکہ بن جائے توجائز ہےلیکن اگر اسے جان بوجھ کر سرکہ میں تبدیل کیاجائے توایسا کرناناجائز ہے۔ یہ احادیث ملاحظہ ہوں

:
حضرت انس سےروایت ہےکہ نبیﷺ نےشراب کےبارے میں سوال کیاگیا کہ آیا اسے سرکہ بنایا جاسکتا ہےتوآپﷺ نےفرمایا:’’ نہیں۔،،(صحیح مسلم ، الاشربہ ، حدیث، 1983 )
حضرت انس ﷜ بیان کرتےہیں کہ ابوطلحہ نےرسول اللہﷺ سےسوال کیا کہ چند یتیموں نے ورثے میں شراب حاصل کی تواس کا کیا کریں؟
آپ نےارشاد فرمایا:’’ شراب کوبہادو۔،، انہوں نے پوچھا: ہم اس کا سرکہ نہ بنالیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا:’’ نہیں !،، ( سنن ابی داؤد،الاشربہ، حدیث :3675، ومسند احمد:3؍119)
حضرت ابوسعید بیان کرتےہیں کہ جب شراب حرام ہوئی توہم نےنبیﷺ سےپوچھا:میری کفالت میں ایک یتیم ہےجس کےپاس کچھ شراب ہے، توآپ نےاسے بہادینے کاحکم دیا۔ ( جامع الترمذی، البیوع، حدیث ‎:1283، ومسنداحمد: 3؍26 )ان احادیث سےیہ بات توبالکل واضح ہے کہ اگر کسی شخص کےپاس شراب ہوتووہ اس کا سرکہ بناکر استعمال میں نہ لائے۔ ایسی صورت میں ان لوگوں کوپیش آسکتی ہےجو سرکہ خود بنا کر اپنےاستعمال میں لاتےہوں۔
اس ممانعت کویوں بھی سمجھا جاسکتاہےکہ شراب تازہ تازہ حرام ہوئی تھی،اس لیے رسول اللہ ﷺ نےشراب کی حرمت کودلوں میں راسخ کرنے کےلیے اس بات کاحکم دیا کہ شراب کوبہادیا جائے اوراسے سرکہ بنا کربھی استعمال میں نہ لایا جائے۔ موجودہ زمانےمیں سرکہ بنانے کاعمل شراب بنانے کےعمل سےبالکل جدا ہے۔سرکہ کوسرکہ کی خاطر ہی بنایا جاتا ہےنہ کہ شراب کی فالتوں مقدار کوٹھکانے لگانے کےلیے سرکہ میں تبدیل کیاجاتاہے، اس لیے سرکہ کی کسی بھی قسم کےاستعمال میں قباحت نہیں ہونی چاہیے۔ ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب،
فتاویٰ صراط مستقیم۔حلال وحرام کےمسائل،صفحہ:347
۔۔۔

Hakeem Qari Younas

Assalam-O-Alaikum, I am Hakeem Qari Muhammad Younas Shahid Meyo I am the founder of the Tibb4all website. I have created a website to promote education in Pakistan. And to help the people in their Life.

Leave a Reply