زندگی کا گھر ایک اینٹ ارو گر پڑی۔
زندگی کا گھر ایک اینٹ ارو گر پڑی۔
از حکیم المیوات
حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
میری زندگی کاغذن کا حساب سو پیلی جنوری 2022 کو پورا پچاس سال کی ہوگئی۔لیکن ان پچاس سالن کو میرے پئے کوئی حساب نہ ہے ۔جب کہ ہر لمحہ میں یائی اے سمجھتو رہو کہ میں اپنی مرضی کو مالک ہوں او ر جینا کے مارے کائی کو محتاج نہ ہوں۔انسان خدا کو نائب ہے واکو خلیفہ ہے ،خدا کی کائنات میں کوئی ذرہ ایسو نہ ہے جو بےکار ہوئے،جا کی ضرورت ختم ہوجاوے ہے قانون قدرت ہے اُو فنا کے گھاٹ اتار دیوجاوے ہے۔ای قانون سبن کے مارے اور سگلے جاری و ساری ہے ۔
جیسے میں اپنی زندگی کو حساب نہ دیکھ سکوں ہوں ممکن ہے بہت سارا بھائی بھی مری طرح جواب دہی کا معاملہ میں پریشان ہوواں۔پچاس سال زندگی جین کے مارے بہت زہوا ہاں،لیکن جب پیچھے مُڑ کے دیکھو ہوں تو کوئی قابل رشک کارنامہ دکھائی نہ دے وے ہے۔ایسے لگے جیسے زندگی بے معنی و فضول لغو قسم کی مصروفیات میں بتا دی ہے۔اپنی یا کیفیت میں جب سوچوں ہوں کہ آخرت میں زندگی گزارن کا بارہ میں کہا جواب دئنگو؟بس پریشان ہوجائوہوں۔
اگر میری گٹھڑی میں کچھ اثاثہ ہے تو وہی چار پناں ہاں جو میں نے اپنی زندگی کا لمحات میں سو کیڑو جی کرکے نکالاہا۔اور کچھ لکھ دیو ہو۔یقین جانو زندگی میں بہت سی اونچ نیچ آئی،راحت و زحمت بھی سامنے آئی،لیکن جو خوشی دینی کام یا برادری کی خدمت کے وقت ہوئی او خوشی لازوال اور انمول ہے۔کچھ لوگن کو خیال ہے اگر ہم نے قوم کی خدمت کری تو ہم کو کہا ملے گو؟بات تو ان کی بھی سُنن والی ہے۔میری سمجھ میں تو ای بات آئی ہے کہ جو خوشی دوسران کی خدمت میں ہے اُو اپنو بدلہ آپ ہے۔یاسو بڑی بات کہا ہوئے گی کہ قوم کا لوگ تم نے تہاری خدمات کی وجہ سو جانن لگ پڑاں۔تہارو برادری میں نام ہوجائے۔تہاری خدمت تہارو تعارف بن جائے،
برادری کی کائی بھی شعبہ میں خدمت کرنو معمولی کام نہ ہے۔ای تو انتخاب ہے۔ منتخب تو وہی ہوے ہے جانے خدا چاہے اور جائے برادری اچھو سمجھے۔ لاکھوں میون کی نمائندگی کرنو کہا معمولی بات؟ ایسی بات نہ ہے،جو بھی قوم کے مارے اپنا آپ اے وقف کرے گو تو قوم اپنا دلن کا کواڑن نے کھول دینگا۔ایک فارمولہ ہے،زندگی میں خوشی حاصل کرن کو،تم بغیر کائی صلہ اور امید کے قوم کی خدمت کرکے دیکھو جو لذت اور فرحت و خوشی ملے گی وائے تم مال و دولت خرچ کرکے بھی نہ لے سکوگا،یہی او مزہ ہے جا کی تلاش میں بہترین وسائل خرچ کرا جاواہاں لیکن بھی نہ مل سکے ہے۔جب تم خوش رہنو چاہو تو زندگی کو نصب العین مقرر کرلیو،ایک بات ٹھان لیو کہ تم نے کرنو کہا ہے؟ تم کہا چاہو۔میں نے زندگی سو یہی کچھ سکیھو جوکام کرو خلوص سو کرو تم کو تہاری محنت کو پھل ضرور ملے گو،واکی کوئی بھی شکل و صورت ہوسکے ہے۔ای ناممکن ہے کوئی کام کرو جائے واکو صلہ نہ ملے،ای الگ بات ہے او صلہ ہماری سوچ سو الگ ہوسکے ہے شرط ای ہے کہ کام کرو،ایک آدمی کام کرے اور صلہ نہ ملے ایسو تو خدا بھی نہ کرے ہے۔کام بالخصوصجاکام میں بھلائی ہوئے ۔سات پردان میں بھی کروجائے تو واکا اثرات روز روشن کی طرح سامنے آجاواہاں۔
ہم نے بھی اپنی قوم کے مارے ایک چھوٹو سو پروگرام بنائیو ہے۔”میو ویلفئیر سکلز”کا نام سو ایک ادارہ قائم کرو ہے۔آج سال کا پہلا دن میں واکو افتتاح راکھو ہے کچھ لوگ بھیئ مدعو کراہاں۔ظہر کی نمازسو پیچھے برا بوڑھ اور قوم کا رہنما آنگا۔۔شام کے وقت میرا بیتا سعد یونس کو پرو گرام ہے اتفاق سو آج واکو جنم دن ہے ،موئے تو یاسو کوئی دلچسپی نہ ہے۔لیکن وائے شوق ہے۔میرو چائو تو ظہر کے بعد تک ہے واکو چائو عصر اور مغرب کے بعد شروع ہوئے گو۔تمام میو بھائیں سو بنتی ہے اگرع شرکت کرلیاں تو مہربانی ہوئے گی۔پتو ہے۔
نوٹ::: یا کمپیوٹر لیب کو مقصد کہا ہے یا میں کائی وقت پھر بتا دئینگو۔
سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبوی کاہنہ نو لاہور
رابطہ کے مارے 03238537640
03484225574