راز کائیں سو کہواہاں؟
فن کدی بھی نہ دُب سکے ہے۔
راز کائیں سو کہواہاں؟
فن کدی بھی نہ دُب سکے ہے۔
لکھاری
حکیم المیوات
حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ کاہنہ نو لاہور پاکستان
انسان پیدائشی طورپے جلد باز واقع ہویو ہے۔ہرکام میں پہل چاہوے ہے۔اگر کوئی چیز بانٹی جاری ہوئے تو یاکی کوشش رہوے ہے کہ دوسران سو آگے بڑھ کے پہلے لپک لئے۔کوئی کام کررو ہوئے تو واکو صلہ وقت سو پہلے حاصل کر لئے۔کوئی خوبی پیدا ہوئے تو سیہا سیہا کے سبن کو بتاتو ڈولے کہ مومیں ای خوبی ہے؟
لیکن جو لوگ سیانا اور ڈونگا رہوا ہاں وے اپنا پیٹ کی بات باہر نہ آن دیواہاں ۔وے اتنا ڈونگا رہوا ہاں کہ راز ان کا پیٹ میں گل جاوے ہے لیکن باہر نہ نکلے ہے۔عربی کی کہاوت ہے،من کتم سرہ بلغ مرادہ۔ جانے اپنو راز دبکائیو وانے اپنی مراد پالی۔
راز کائیں سو کہوا ہاں؟۔یا راز کہا رہوے ہے؟ای بات تو موقع محل سو مطابقت راکھے ہے کہ جونسی بات کہا وقت کہی جائے اور کونسی بات دُبکائی جائے۔ہراُو بات راز کہی جاسکے ہے جاکی بنیاد انسان کوئی فائدہ حاصل کرسکے،یا اُو بات کہ جاسو انسان اپنا مفادات کی حفاظت کرسکے /ضروری نہ ہے جو بات تہارے مارے راز کی حیثیت راکھے ہے اُو سبن کے مارے راز ہے؟بہت سا لوگن کے مارے اُو بات عام سی رہوےہے جائے تم راز سمجھو ہو۔یاکو فیصلہ ایسے کرو جاسکے ہے،کہ ایسی بات اگر تم وائے لوگن کے سامنے کہہ دئیو یا بات اے کھول دئیو تو تہارا مفادات کو نقصان پہنچ سکے ہے۔یا پھر تہاری جان کو خطرہ ہوسکے ہے۔نوں کہہ لئیو ہر اُو بات راز ہے جا میں تہارو مفاد ہوئے۔اور جاسو تہاری حفاظت ممکن ہوئے۔ویسے تو یا دنیا میں کوئی بات غیب یا راز نہ ہے۔لیکن جو چیز تہاری حیثیت بڑھا سکے،تہارا مفادات کی محافظ بن سکے۔تہاری حفاظت ممکن بنا سکے راز ہے۔
یامارے دنیا میں ہر کائی کا راز اپنا اپنا ہاں ۔ایک بات جو میرے مارے راز ہے ممکن کائی دوسرا کے مارے غیر اہم بات ہوئے۔
دیکھو کن لوگ لپوے پئ لپ تو بٹو صحت مند ہا ہم تو ایسا نہ ہاں تیری صحت کو کہا راز ہے؟
یعنی کونسی ایسی چیز کھاواپیوا یا استعمال کراہاجا کی وجہ سو تیری صحت قابل رشک ہے ۔یعنی کھاواں پیواں تو ہم بھی ہاں لیکن ہم ایسی صحت سو محروم ہاں ۔بات کہا ہے کوئی ایسی اٹکل ہے جاکی بنیاد پے یاکی صحت بہتر اور دوسران کے مارے قابل توجہ ہے۔اگر اُو کہوے کہ میری صحت کو راز ای ہے میں دھیردھرئیں اٹھ کے دوڑ لاگائو ہوں ۔اپنا کام کاجن نے اپنا ہاتھ سو کرو ہوں ،خدا محمد کے پہر میں اٹھو ہوں اور نہائو ہوں ۔بھوک سو گھنو نہ کھائوں ہوں ،جتنی ضرورت ہوئے اتنی خوراک استعمال کرو ہوں ۔ڈھیلا پن نہ دئیو ہوں۔جب تک بھوک نہ لگے کھانا کے ہاتھ نہ لگائو ہوں ۔جب ایک بار پیٹ بھر جائے واسو پیچھے میں ایک نوالہ منہ میں بھی نہ گیرو ہوں۔
ان میں سو کونسی ایسی بات ہے جاکو ہم نے پہلے پتو نہ ہو ۔لیکن کچھ لوگن نے اپنی عادت بگاڑ کے بیماری پال لی ہاں ۔وے جب کھان کو بیٹھ جاواہاں تو جب تک ہلٹو نہ آن لگ جائے بس نہ کراہاں۔دن دُھپر بسرا رہوا ہاں۔کام کی بار ان کی جان نکلے ہے۔روہنٹی اتنا کہ ایک ایک پیالی لگان پے گھر والان کو مصیبت کھڑی کردیواہاں۔۔
ایسے دوسری مثال کہ کائی کی سواری ۔گاڑی۔یا مکان اے دیکھ کے کہو کہ ہماری گاڑی خراب ہوچکی ہے تیری گاڑی ابھی تک نئی ہے ،دونوں نے ساتھ میں خریدی ہی ،تیری گاڑی یا حالت میں کیسے برقرار ہے؟ ہماری تو بکھر گی ہے؟یا میں کہا راز ہےَ؟ جب واکو بتائیو جاوے ہے میں نے گاڑی سنبھا ل کے راکھی ہے ،میں یاکی صفائی راکھوں ہوں ،یاکا تیل پھول کو دھیان راکھوں ہوں ،چلان سو پہلے تیل پھول ہوا اور دوسرا معاملاتن نے چیک کرو ہوں ۔اونچا نیچا راستان میں احتیاط سو چلائو ہوں۔اب ان میں کوئی ایسی بات ہے جائے دوسرا نہ کرسکتا ہووا ں ۔لیکن ان کی سستی اور کاہلی نے گاڑی کو ستیاناس مار دئیو ،یاکی معمولی سی توجہ نے گاڑی کی زندگی بڑھادی۔
ایک آدمی پوچھن لگو کہابات ہے ہم بوڑھا ہوگیا اور تو ابھی جوان ای دکھائی دیواہا۔یاکو کہا راز ہے؟
یائی طرح اگر کائی نے مصیبت کے وقت کائی بھائی کے ساتھ نیکی کردی ،کائی کو با ت بتائی کہ میں نے فلاں کے ساتھ ای نیکی کری ہے۔جاکے ساتھ نیکی کری ہے وائے بھی پتو ہے۔واکو احسان مند ہے۔یاکائی سو کوئی غلطی ہوگئی وائے ساری زندگی دُبکاتو ڈولے ہے کوشش کرے ہے کہ ای غلطی دوسران کے مارے راز ای رہے، نہیں تو بہت رسوائی ہوئے گی۔
یعنی راز ایک ایسو معمہ اور پہیلی ہے جاکو جواب بہت سان کے پئے موجود ہے،لیکن جنن نے پتو نہ ہے ان کے مارے اُو بات راز کی حیثیت راکھےہے۔روز مرہ زندگی میں دیکھو یا جیسی ہزاروں مثال مل جانگی۔دراصل ہر اُو چیز جو کائی بھی مرحلہ یا موقعہ پے فائدہ دے سکے ہے واسوتم راز کہہ سکو ہو۔یا کوئی ایسی بات جو تم نے دُب کا ری راکھی ہوئے۔اگر دوسران نے پتو چلے گو تو نقصان کو احتمال ہے۔
ایسے بھی ہوسکے ہے کائی کے سامنے کوئی ایسی بات ظاہر ہوگئی ہوئےیا اتفاقا واکا ذہن نے کام کرو اور کام کی بات ہاتھ لگ گی،اب واسو فائدہ اٹھاوے ہے کائی دوسرا کو نہ بتاوے ہے۔کہیں دوسرا بھی فائدہ اٹھاکے میرے برابر نہ ہوجاواں/
ای ہے راز کی کہانی۔
جب تم نے ضرورت کے وقت کائی سو کام کی بات ہاتھ لگ جائے سمجھو ایک راز ہاتھ لگ گو۔برصغیر میں ای بیماری بہت پرانی اور یا کا مریض ہر گلی و محلہ میں موجود ہاں ۔راز کا چکر میں بہت سارا لوگ مفید باتن نے اپنے ساتھ قبر لے گیا۔لیکن کائی کو کام کی بات نہ بتائی ،ڈر ہوکہ اگر کائی نے یاکا ہنر کو راز پتو کرلئیو تو واکی اہمیت کم ہوجائے گی۔یہی وجہ ہے کہ برصغیر پاک و ہند بہترین کاری گر گزارا ہاں انن نے اپنو فن راز کہہ کے سینہ میں دبکائی راکھو اور کائی کے سامنے واکو اظہار نہ کرو، ان کی موت کے ساتھ ان کو ہنر بھی مر گئیو ۔
نوں کہوا ہاں کہ ایک درزی کی ترپائی بہت اچھی ہی دوسر دورسو راجہ مہاراجہ واسو ترپائی کے مارے وقت لیوے ہا۔وانے یہی بات کہ بہترین ترپائی کو راز کہا ہے ،منہ پے تالو لگاکے راکھو۔جب مرن لگو آخری ہچکی سو پہلے اپنو بیٹو بلائیو ،کہن لگو میں مررو ہوں ،تو میرو خون ہا، جی تو اب بھی نہ کررو ہے کہ یا راز اے بتائوں لیکن اولاد ہونا کی وجہ سو توکو بتارو ہوں کی اچھی ترپائی کے مارے سوئی میں چھوٹو دھاگہ گیرا ہاں ۔یہی او راز ہے جاسو میری ترپائی دوسران سو اچھی رہوے ہی۔
سوچو بات کہاں تک پہنچے ہے؟ایسے ہی لوگن نے کام کی اور مفید بات سینہ میں گناہان نے کی طرح دبکا راکھی ہاں۔کہیں بات کھل گئی تو ہماری اہمیت کم نہ ہوجائے؟لیکن دنیا کو رُخ کچھ اور ہے یاکا اپنا قانون ہاں۔قران و حدیث میں یہی قانون بیان کراگیا ہاں کہ جو فطرت ہے وائے کوئی بھی نہ موڑ سکے ہے ۔قران و حدیث میں سیکھن سکھان کی بابت بہت سا فضائل موجود ہاں۔دبکان والان کے مارے بھاری جرمانہ اور سزان کو اعلان ہے۔لیکن ہم نے قران و حدیث اور دین کی باتن نے سمجھن کو وقت کہاں ہے؟ہم تو صرف ایک دونی دونی دودونی چارکا چکر میں زندگی گزارن کا عادی ہاں۔
پہلے لوگ کام کی باتن نے راز کہہ کے دُبکاوے ہا، ان کو بھرم قائم رہوے ہو، آج کو دور الگ ہے جو دبکائے گو مرے گو جو لوگن کو بتائے گو بچے گو اور مشہور ہوئے گو۔یعنی آج راز کی بات کرنو کم علمی ہے۔اگر کوئی بات ایک جگہ سو پتو نہ چلے تو کہیں دوسری جگہ میں واکو حل ضرورموجود ہوئے گو،ہمت اور کوشش سو کام لینو پڑے گو۔