دیسی گھی کے طبی خواص
دیسی گھی کے طبی خواص
پیش کردہ
حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
انسان کی پیدائش سےلیکر چودھویں صدی کےنصف تک برصغیر میں هر کھانےکی زینت دیسی گھی هی رهاهے یهی وجه تھی آج سے عرصه قبل لوگ صحت مند زندگی گزارتے تھے جواں جسم اور جواں حوصلےکےساتھ سخت محنت کرنا پھر بھی هشاش بشاش زندگی گزاری .
جب سے انگریز کا یه ڈالڈا بناسپتی گھی میدان میں آیا هر فرد اسکےشر کاشکار هوا نتیجتا امراض قلب امراض جگر امراض معده نے پوری کائنات کو اپنے گھیرےمیں لےلیا. ستم بالائےستم پھر خود هی اس ڈالڈا بناسپتی کو بدنام کرنا شروع کر دیا که یه کولیسٹرول پیدا کرنےکاسبب بن رهاهے. پھر اسکی جگه آئل نےلےلی مگر کولیسٹرول جوں کا توں برقرار رها هے. اصل بات یه هے که انگریز جیسے شیطان کو کولیسٹرول کافلسفه هی نهیں پته اور نه هی طبع انسانی سے اسے واقفیت هے. ڈالڈا گھی اور آئل دونوں هی عضلاتی اعصابی تاثیر رکھتےهیں جو نبضوں میں سکیڑ کا باعث بن رهےهیں جبکه بھینس کا گھی اعصابی عضلاتی. گائےکا اعصابی غدی تاثیر کا حامل هے جو نه تو کولیسٹرول پیدا کرنےکا باعث بنتاهے اور نه هی امراض قلب وجگر پیدا کرتاهے آئیں دیکھتےهیں اس میں کیاکیا خصوصیات موجود هیں.
روایتی یونانی طبی اور جدید سائنس کی ہزاروں سال کی تحقیق کے نتیجہ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دیسی گھی صحت اور کھانے کا ذائقہ بڑھانے کیلئے ایک مفید جزو ہے یہاں پردیسی گھی کے چند فوائد بیان کئے گئے ہیں۔
کھانے کا ذائقہ:
دیسی گھی استعمال کرنے سے کھانے کے ذائقہ میں بہتری آتی ہے اور ہزاروں سال سے کھانے پکانے کیلئے گھی کا استعمال کیا جا رہا ہے جس میں پکانے سے کھانا خوش ذائقہ ہو جاتا ہے۔
خراب نہیں ہوتا:
اچھی کوالٹی کا دیسی گھی ریفریجریشن میں رکھنے بغیر بھی خراب نہیں ہوتا جبکہ گھی کے کچھ نمونے 100 سال تک خراب نہیں ہوئے۔ گھی مکھن سے تیار کیا جاتا ہے جس میں دودھ سے دہی اور پھر مکھن تیار کیا جاتا ہے۔
غذائیت:
گھی میں وٹامن AD اور E وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں جو استعمال کے بعد براہ راست جسم کو کاروبوہائیڈریٹ فراہم کرتا ہے اور جسم میں توانائی اور وزن فراہم کرنے کا کام کرتا ہے۔
گھی میں موجودہ غذائیت براہراست جگر کیلئے مفید ہے اور آسانی سے جسم میں جذب ہو جاتی ہے۔ گھی میں درمیانے درجے کے فیٹی ایسڈ کی بھی بڑی مقدار پائی جاتی ہے جو جسم میں توانائی ذخیرہ کرنے کا اہم ذریعہ ہے۔
وزن میں کمی:
دیسی گھی میں موجود فیٹی ایسڈ توانائی کے نظام کو متوازن رکھنے، چربی جلانے اور وزن کم کرنے کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
مدافعتی نظام:
دوسروں تیلوں کے برعکس گھی میں موجود ایسڈز آنتوں میں بیکٹریا جمع نہیں ہونے دیتا اور اس میں موجود فائبر مدافعتی اور نظام انہضام کو بہتر بناتا ہے۔
نظام انہضام:
جدید تحقیق کے مطابق گھی جسم میں نظام انہضام کو بہتر بناتا ہے اور اس میں موجود ایسڈز خوراک کو ہضم کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔
سوزش :
محقیقین کے مطابق گھی بیماریوں سے بچاؤ میں بھی مدد فراہم کرتا ہے گھی میں موجود اجزاءجسم کی سوزش ختم کرتے ہیں جبکہ کینسر سے بچاؤ میں بھی گھی کا استعمال معاون ہے۔ روایتی ادویات میں گھی ہزاروں سال سے سوزش کم کرنے کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔
کینسر سے تحفظ
کوجیگیٹڈ لینولیس ایسڈ نامی جز جسمانی وزن میں کمی اور بلڈ پریشر سمیت مختلف اقسام کے کینسر کے خلاف مزاحمت کرتا ہے، تاہم سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے، مگر یہ واضح رہے کہ دیسی گھی میں قدرتی طور پر جز کافی مقدار میں ہوتا ہے
بھوک میں اضافہ:
گھی میں موجود اجزاءنظام انہضام کو بہتر بناتے ہیں جس کے نتیجہ میں بھوک میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ذہن کو سکون بھی فراہم کرتا ہے۔ جدید تحقیق کے مطابق منفی جذبات ایک کیمائی عمل کے نتیجہ میں اُمڈ آتے ہیں۔ جو کہ جسم میں چربی جمع ہونے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ گھی اس کیمیمائی عمل کو روکنا ہے۔
ادویات کی تیاری:
روایتی طبی اور یونانی ادویات میں ہزاروں سال سے گھی استعمال کیا جا رہا ہے جس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ یونانی اور طبی ادویات چونکہ جڑی بوٹیوں سے تیار کی جاتی ہیں اور گھی ان میں جذب ہونے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔
گھی کو تیار کرنے کا طریقہ نہایت ہی آسان ہے۔ گھی مکھن کو پگھلا کر حاصل کیا جاتا ہے جو مناسب طور پر ذخیرہ کرنے سے کئی ماہ تک قابل استعمال رہتا ہے۔ اگر ایسے ریفریجریٹر میں ذخیرہ کیا جائے تو سالوں تک یہ قابل استعمال رہتا ہے۔
جسمانی توانائی کے لیے بہترین
گھی جسمانی توانائی کے لیے ایک اچھا ذریعہ ہے، اس میں موجود فیٹی ایسڈز جسمانی توانائی بحال رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔
قبض سے بچائے
اگر قبض کے مسئلے سے دوچار ہیں تو گھی مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔ سونے سے پہلے ایک یا 2 چائے کے چمچ گھی کو گرم دودھ میں ملاکر پی لیں جو کہ قبض سے نجات دلانے میں مدد دیتا ہے۔
توند سے نجات
دیسی گھی ایسے اہم امینو ایسڈز سے بھرپور ہوتا ہے جو کہ چربی اور فیٹ سیلز کو سکڑنے میں مدد دیتے ہیں، تو اگر آپ کو لگتا ہے کہ جسم بہت تیزی سے چربی اکھٹا کررہا ہے تو دیسی گھی کا اضافہ مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔ اسی طرح اس میں لنولینک ایسڈ بھی موجود ہے جو کہ اومیگا سکس فیٹی ایسڈز کی ایک قسم ہے، جس کا استعمال جسمانی وزن میں کمی میں مدد دیتا ہے۔ اومیگا سکس فیٹی ایسڈز چربی کا حجم کم کرنے میں بھی مدد دیتا ہے، جس سے توند سے نجات میں مدد ملتی ہے۔ دیسی گھی میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز بھی موجود ہیں، جو پھیلتی کمر کو کم کرنے اور چربی گھلانے کے لیے فائدہ مند ہیں۔
وٹامنز سے بھرپور
اگر تو آپ گھی یا یوں کہہ لیں دیسی گھی استعمال کرنے کے عادی ہیں تو آپ کو وٹامنز سپلیمنٹس لینے کی ضرورت نہیں کیونکہ ایک چمچ گھی میں وٹامن اے (ہڈیوں، جلد اور جسمانی دفاعی نظام کو بہتر بنانے کے لیے ضروری)، وٹامن ڈی (کیلشیئم جذب کرنے میں مدد دینے والا)، وٹامن ای (آنکھوں اور دماغ کے لیے بہترین) اور وٹامن کے (خون پتلا رکھنے میں مددگار) موجود ہیں، یہ وہ وٹامنز ہیں جن کی جسم کو ضرورت ہوتی ہے۔
صحت مند چربی
گھی میں سچورٹیٹڈ فیٹ موجود ہوتا ہے جس کا استعمال معتدل مقدار میں کیا جانا چاہئے خاص طور پر اگر دل کے امراض کا سامنا ہو، مگر اس میں فیٹی ایسڈز بھی موجود ہوتے ہیں جو کہ میٹابولزم پر مثبت اثرات مرتب کرتے ہیں، یہ فیٹی ایسڈز دماغی افعال اور اعصابی نظام پر بھی مثبت اثرات مرتب کرتے ہیں۔
معدے کے لیے بہترین
گھی میں ایسا فیٹی ایسڈ موجود ہوتا ہے جو غذائی نالی کا ورم کم کرتا ہے اور نظام ہاضمہ کو بہتر کرتا ہے۔
غذا کے نقصان دہ اجزاءکو دور کرے
زیادہ درجہ حرارت میں پکنے والے کھانے اگر گھی سے بنائے جائے تو ان میں پیدا ہونے والے مضر صحت اجزاءبننے کی فکر نہیں کرنا پڑتی، جبکہ تیل سے پکے پکوانوں میں ایسا نہیں ہوتا۔
جلد کو ہموار کرے
گھی کو جلنے کے زخم یا سوجن وغیرہ کے لیے قدرتی دوا کے طور پر بھی متاثرہ حصے میں لگا کر استعمال کیا جاسکتا ہے، کیونکہ اس سے ورم میں کمی آنے کا امکان ہوتا ہے۔
پیٹ کو بھرا رکھتا ہے
گھی میں موجود چربی پیٹ بھرنے کا احساس طویل وقت تک برقرار رکھتی ہے، ماہرین کے مطابق گھی میں موجود صحت بخش فیٹس پیٹ کو زیادہ دیر تک بھرنے کے ساتھ نیند میں بہتری، جسمانی وزن میں کمی اور کئی بار تو کولیسٹرول کی سطح میں بھی کمی لاتے ہیں۔
جوڑوں کے درد کے لیے مفید
دیسی گھی کا طویل المدتی استعمال نہ صرف آپ کے جسم میں موجود چربی کو کم کرتا ہے بلکہ یہ پٹھوں کو بھی مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ ہڈیوں اور جوڑوں میں درد کا شکار افراد کے لیے بھی مؤثر ہے۔