دیسی نسخہ جات میں مبالغہ آمیزی کا مرض۔ اور پتھری کا مجرب نسخہ
دیسی نسخہ جات میں مبالغہ آمیزی کا مرض۔ اور پتھری کا مجرب نسخہ
دیسی نسخہ جات میں مبالغہ آمیزی کا مرض۔ اور پتھری کا مجرب نسخہ

دیسی نسخہ جات میں مبالغہ آمیزی کا مرض۔
اور پتھری کا مجرب نسخہ
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
طبی کتب میں جوئی بھی نسخہ اٹھا کر دیکھ لیں اس میں چند چیں عمومی طورپر ملیں گی۔
دب دے پہلی بات جس نے طب کو سخت نقصان پہنچایا وہ فوائد میں مبالغہ آرائی ہے۔حکیم لوگ جب کوئی نسخہ بیان کرتے ہیں تو اس کے فوائد کو اتنا بڑھا چڑھا کر بیان کرتے ہیں کہ حقائق شرمانے لگ جاتے ہیں۔یہ کسی ایک نسخہ کی بات نہیں ہے بلکہ عمومی طورپر نسخہ جات کی کتب اس چیز سے بھری پڑی ہیں
دوسری بیماری ان نسخوں میں یہ پائی جاتی ہے کہ حکیم لوگوں کو جتنی جڑی بوٹیوں کے نام یاد ہوتے ہیں سب کو شامل نسخہ کرکے چوں چوں کا مربہ بنادیتے ہیں ۔مبتدی لوگ اجرائے ترکیبی اور نسخہ جات کی ترکیب ساخت اتنی ٹیڑھی اور مشکل لکھی جاتی ہے کہ اسے پورا کرنا ترکیب اجزائی سے بھی مشکل دکھائی دیتا ہے۔
تیسری بات یہ کہ ان میں حفاظت کے لئے یا تجربات کی یاد داشت محفوظ بنانے کے لئے کوئی خاص نظم موجود نہیں ہوتا اس لئے اصل فوائد کی جگہ اتفاقات یازبانی جمع لیلیتے ہیں۔
سوشل میڈیا کے دور مین اب لوگ کافی کچھ جان چکے ہیں ۔وہ الفاظ اور مبالغہ آرائی پر داروگیر بھی کرتے ہین سخت سوالات کرتے ہیں۔حقائق جاننے کی کوشش کرتے ہین ۔جن باتوں کا جواب تسلی بکژ ہو اسے اطمنان نصیب ہوتا ہے ورنہ مبالغہ آمیز بیانات گلے کا طوق بن جاتے ہیں ۔ لیکن عادت ی ا کم علمی کی وجہ سے باز نہیں آتے۔ اول فول بکتے ہیں رہتے ہیں۔
اس میں شک نہیں کہ قابل و مستند اطباء و معالجین موجود ہیں۔وہ اپنے ہنر میں حاذق اور فن پر گرفت رکھتے ہیں،ان کے ساتھ مصائب کی ایک پٹاری بھی ہوتی ہے کہ جو قوم مبالغہ آرائی یا غیر حقیقی الفاظ سن سن کر جوان ہوئی ہو۔اس کے خمیر میں یہ رچ بس گیا ہو۔وہ حقیقی نمائیندوں کی نپی تلی گفتو سے مطمئن نہیں ہوتے۔یوں عوام کی مبالغہ آمیزی کرنے اور سننے کی عادت ھقائق سے دور رہنے کا بہت بڑا سبب ہے۔
عوام الناس کسی بھی نسخہ یا پروڈیکٹ کے ساتھ سننے یا کجہنے کو ایک افسانہ بھی طلب کرتے ہیں۔جس طرح نسخہ کے اجزائی کیمیوی اور ترکیب ساخت اہمیت رکھتے ہیں اسی طرح نسخہ کے ساتھ ایک افسانہ بھی درکار ہوتا ہے۔جولوگ اس نفسیات کو سمجھتے ہیں وہ کاروباری مجبوری کے تحت عوام الناس کی اس ڈیمانڈ کو پورا کرنے کی حتی الامکان کوشش کرتے ہیں ۔اس کی زندہ مثال “عبقری”رسالہ ہے۔
یا اسی قبیل کی طرز پر لکھی گئی کتب ہیں۔مزیداری کی بات یہ ہے کہ اس افسانہ نویسی اور افسانہ نگاری کے پلک نوک سنوارنے کی ذمہ داری مصنف اور ناشر دونوں پر خلوص طریقے سے نبھاتے ہیں۔یہ نہیں کہا جاسکتا کہ ان کتب میںطبی جواہرات نہیں ہیں البتہ ان جواہرات کو کنکروں سے الگ کرنا ہی ان کتب یا نسخہ جات سے استفادہ کا راستہ ہے۔چلتے چلتے ایک کتاب سے نسخہ نقل کررہا ہوں تاکہ مطالعہ کرنے والوں تو کچھ فائدہ ملے۔
سنگ شکن
بغیر آپریش پتھری کو ریزہ ریزہ کر کے نکال دینے والی جادو اثر دوا ہے۔
گردہ مثانہ کی پتھری کو بلا آپریشن خارج کرنے کے لئے بہترین دوا آج تک نہیں دیکھی گئی۔ سینکڑوں دفعہ کے استعمال کے بعد یہ چیز آج آپ کی خدمت میں پیش ہے۔
ریگ کو خارج کرنا پتھری کو توڑ کر ریزہ ریزہ کر کے پیشاب کی راہ سے نکالنا اس کا ایک ادنی کرشمہ ہے اس سے پیشاب خوب کھل کر آتا ہے اور چند روزہ استعمال سے پتھری ریگ خواہ گروہ میں ہو یا مثانہ میں صاف کر دیتی ہے۔
نسخہ
پھٹکری 2 تولہ، ایک کلو پانی میں حل کر کے لوہے کی کڑاہی میں ڈال کر آگ پر خشک کریں، پھر چاقو سے کھرچ کر اس میں شورہ قلمی اٹھارہ تو لے ، نوشادر دو تولہ ملائیں اور تیز آگ کر کے لوہے کے دستہ سے ہلاتے رہیں جب موم کی مانند ہو جائے تب اس میں جو کھاربارہ تو لے حجر الیہود اٹھارہ تولے فلفل دراز 9 تولے نمک مولی 1 تولہ ملا کر آنچ مدہم کر دیں جب تمام اشیاء یک جان ہو جائیں تو اتار کر پیس لیں۔
خوراک
تین ماشہ صبح وشام شیرہ پتھر پھوڑی یا مناسب بدرقہ ہیں ۔ چند ہی روز میں گردہ مثانہ کی پتھری ریگ ہو کر دور کر دیتی ہے اور مریض آپریشن کی مصیبت سے نجات حاصل کر لیتا ہے۔(ماخوذ:۔بیاض سائینس بخش)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Instagram