دوسرا ن کا بالکن نے چومن سو پیٹ نہ بھرے ہے۔
دوسرا ن کا بالکن نے چومن سو پیٹ نہ بھرے ہے۔
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
اولاد تو اپنی ای رہوے ہے وہی اچھی لگے ہے،
دوسرا کو بالک کتنو بھی ملوک کیوں نہ ہوئے۔
واپے پیار نہ آسکے ہےاپنو تو اپنو ای رہوے
چاہے کالو کُسٹ ای کیوں نہ ہوئے
میں نے آج سوشل میڈیا پے ایک پوسٹ دیکھی کہ
میون میں جن لوگن نے شعبہ تعلیم یا لکھائی پڑھائی میں
کوئی ڈھنگ کو کام کرو ہوئے ۔
اپنو نام لکھوائے۔واکو انعام دئیو جائے گوخوشی بھی ہوئی۔
ایک دم من الحیث القوم پریشانی بھی ہوئی ۔
خوشی تو یا بات پے کہ چلو کوئی تو ایسو ہوئیو جو کائی اے
دیکھ کےسہائیو۔ساباشی دیئے۔کڑی تھپوڑی۔
بہت اچھی بات ہے
افسوس یابات پے ہوئیو کہ ۔میون نے اب تک ایسو انتظام
نہ کرو ہے کہ قوم کا ہونہار جوانن نے تعلیم و تربیت دے کے
کائی مقام پے پہنچائے۔
میون کی نئی نسل کے مارے کوئی مثال قائم کرے
کہ قوم کی خدمت ایسی ہونی چاہے
میرو مطلب ای ہے۔میو قوم کا خیرا خواہ آگے بڑھاں
اور ایسو تعلیمی نظام قائم کراں۔جاسو میون کا طالب علم
تعلیم و ہنر سیکھاں۔کمان لگ جاواں،پھر دیکھ کے سیہائو
اور لوگن کو بتائو کہ یہ میون کا مستقبل ہاں۔
میو قوم کابڑان نے یہ ہیرا تراشا ہاں۔
جاسو آن والی نسل اے پتو چلے
کہ میون میں بھی کچھ لوگ ایسا ہاں،جو قوم کو درد راکھاہاں۔
خوشی تم نے یابات پے ہونی چاہے کہ نادار ۔غریب بالک تم نے
پڑھایا ہوواں،ان کی مدد کری ہوئے،
ان کو تعلیمی وظائف دلوایا ہوواں
پھر وے کامیاب ہوکے آواں ۔
اور تم ان کو ایواڈ دئیو،لوگن کو بتائو کہ
ہم نے یہ لوگ تیار کراہاں۔۔
اگر ایسو نظام قائم نہ کرسکو تو یا کی مثال
تو ایسی ہے کہ بوڑھو توڑی والا گھر میں
بھوکو پسائیو مر گئیو۔تو بہو نےبابا کا منہ پے دیسی گھی
لاچُپڑو کہ ہمارو بابا تو دیسی گھی کھاتو کھاتو مرو ہے
یقین نہ آئے تو روڈھن کے لگا دیسی گھی اے دیکھ لئیو
ہماری کمزوری ہے کہ میو لوگ باوج قد وسائل موجود ہونا کے
ابھی تک کوئی ایسو ادارہ قائم نہ کرسکا جائے قومی سطح پے
بطور فخر پیش کرسکاں۔
کائی کو بتا سکا کہ میو تعلیمی لحاظ سو اب باشعور ہوچکا ہاں
اپنی نئی پود کے مارے تعلیمی ادارہ قائم کردیا ہاں۔
ایسا لائق بچہ قوم کے سامنے پیش کرا جاواں جن کی تعلیم و تربیت
میو قوم کی مشترکہ کاوش کو نتیجہ ہوئے۔
ایک صدی سو اُوپر کی بات ہے کہ
یاسین سکول ہندستان کی طرح ایک میو بھی ایسو
پیدا نہ ہوئیو جو چوہدری یاسین مرحوم کی طرح کوئی
سکول بنا دئے۔چوہدری یاسین خاں مرحوم کی اگر کوئی
دوسری نیکی نہ بھی ہوئے تو بخشش کے مارے
ایک سکول ای کافی ہے
یا ایک سکول نے میون کو ایک نئی جہت اور نئی سوچ دی
بس اتنی سی گزارش ہی کہ دوسران کا بالکن کا منہ چومن کے بجائے
اپنو بیاہ کرکے اپنی نسل آگے بڑھا لئیو۔
جاسو تہاری نسل آگے بڑھ سکے
کہیں مانگان سو پیٹ بھراہاں۔
میون نے تعلیم و تربیت ۔ہنر اور موجودہ دور کا چیلنچن
کو جواب دینا کے مارے تیار ہونو پرے گو
نہین تو دوسری قوم پائون کے نیچے کھوند کے آگے بڑھ جانگی
اور تم بڑ بڑاتا رہ جائوگا۔
وقت کا ئی کے ساتھ نہ چلے ہے
۔سبن نے وقت کے ساتھ چلنو پڑے ہے۔
جو وقت کے ساتھ نہ چلے واکو مٹنو لازمی
ہوجاوے ہے۔
کیونکہ زندہ رہنا کو کوئی سبب موجود نہ ہے