دشمن سے حفاظت کا تیر بہدف عمل
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
عملیاتی دنیا میں بے شمار وظائف و عملیات کئے اور مختلف چلہ وظائف کے تجربات ہوئے۔
جو طاقت میں نے قران و حدیث کے اعمال میں دیکھی وہ کسی دوسرے عمل میں دکھائی نہ دی۔اگر کسی کو ڈھنگ آجائے کہ ان اعمال سے کام کیسے لینا ہے تو ہر قسم کے اناپ شناب اعمال اور ناکامیوں سے اپنے دامن کو بچا لیتا ہے۔ہمیں عملیات کی بے اثری دکھ ہوتا ۔ہر جگہ اسی کا رونا روتے ہیں۔قران واھادیث سے منتخب کردہ اعمال میں کسی اجازت یا کسی کی محتاجی کی ضرورت نہیں ہوتی۔ہر مسلمان ان سے کام لے سکتا ہے۔لیکن اس میدان کے ماہرین جانتے ہیں یہ انکے تجربات ہوتے ہیں ،کام تو ہوجاتا ہے اگر ہنر مندی سے کیا جائے جلد ہوجاتا ہے اور تسلی بخش نتائج دیکھنےکو ملتے ہیں۔یہ عمل میں نے بہت بار آزمایا اور بہترین نتائج پائے۔
آئے حدیث کی طرف چلتے ہیں
ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ کو کسی قوم سے خوف ہوتا تو یہ دعا پڑھتے: «اللَّهُمَّ إنَّا نَجْعَلُكَ في نُحُورِهِمْ، وَنَعُوذُ بِكَ مِنْ شُرُورِهِمْ». ترجمہ: اے اللہ! ہم تجھ کو ان کے سامنےکرتے ہیں اور تیرے ذریعے ان کی شرارتوں (برائیوں) سے پناہ مانگتے ہیں
شرح الحديث :
آپ ﷺ نے فرمایا: “اللهم إنا نجعلك في نحورهم“۔ یعنی ہم تجھے ان کے سامنے کرتے ہیں تاکہ تو انہیں ہم سے دور کرے اور ہمیں ان سے بچائے۔ یہاں “نَحر” (سینہ) کا ذکر بطور خاص کیا گیا کیونکہ یہ دفع کرنے میں اور جس کو دفع کیا جا رہا ہے اس پر قابو پانے میں سب سے تیز اور سب سے زیادہ طاقت ور ہوتا ہے، اور دشمن لڑائی کےلیے اٹھ کھڑے ہونے کے وقت اپنے سینے ہی سے سامنا کرتا ہے۔ یا پھر اس میں دشمنوں کو ذبح کرنے یا انہیں قتل کرنے کی نیک شگونی ہے۔ “ونعوذ بك من شرورهم”۔ (اور ہم تیرے ذریعے ان کی شرارتوں سے پناہ مانگتے ہیں) چنانچہ اس صورتِ حال میں اللہ تعالیٰ تمہارے لیے ان کے شر سے کافی ہوجائے گا۔ مطلب یہ کہ ہم تجھ سے دعا گو ہیں کہ تو انہیں ہم سے روک دے، ان کے شر کو ہم سے ہٹا دے اور ان کے سلسلے میں ہمیں کافی ہو جا اور ہمارے اور ان کے مابین حائل ہوجا۔ یہ دو آسان لفظ ہیں جنہیں اگر کوئی شخص ایمانداری اور خلوص دل سے پڑھے گا تو اللہ تعالی اس کا دفاع کرے گا۔ اور اللہ ہی توفیق دینے والا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔کام لینے کا آسان طریقہ۔۔۔۔۔
جب کوئی ضرورت پیش آئے دشمن سے حفاظت درکار ہو۔مخالفین سے چھٹکارا چاہتے ہوں۔یا کوئی کام آ پڑے تو۔اس دعا کو صرف اکتالیس بار پڑھنا ہے۔۔۔آنکھیں بند ہوں۔دمن کا تصور ہو۔۔آپ جو چاہتے ہیں۔خدا کی ذات پر مکمل بھروسہ کرتے ہوئے اس کا تصور کریں۔۔۔ذہن میں ایسا منظر پیدا کریں کہ گویا حقیقی دنیا آپ کے سامنے موجود ہے۔۔یعنی اگر دمن آپ کے قابو مین آجائے تو آپ اس کے ساتھ کیا کریں گے؟یا کسی سے کس طرح کام لیں گے ۔۔یہ سوچ کر مکمل انہماک و توجہ سے اکتالیس بار تلاوت کریں۔۔تعداد کی طرف توجہ کریں۔اکتالیس ہی ہونا چاہئے۔۔اس کے بعد دمن کو سامنے سمجھ کر پھونک مار دیں۔۔۔آپ کا کام ہوجائے گا۔جتنی توجہ میں انہماک ہوگا اتنی جلدی کام ہوگا۔۔کئی بار بار تو ایک دو بار کی پڑھائی کام کر جاتی ہے۔۔۔۔
Pingback: دشمن سے حفاظت کا تیر بہدف عمل - Dunya Ka ilm دشمن سے حفاظت کا تیر بہدف عمل