درد کش ادویات کا استعمال اور اس کے خطرات
درد کش ادویات کا استعمال اور اس کے خطرات
درد کش ادویات کا استعمال اور اس کے خطرات

قانون مفرد اعضاء کی روشنی میں ایک تحقیقی جائزہ

حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو

اس وقت دنیا مین درد کش ادویات کا استعمال اتنا زیادہ ہوگیا ہے کہ یوں محسوس ہوتا ہے کہ ہر قسم کی ادویات سے زیادہ نشہ آور ادویات کی ہے۔۔ذیل کی ریورٹ دیکھیں۔

دنیا بھر میں درد کش ادویات (Painkillers) کے استعمال کے حوالے سے اعداد و شمار وقت کے ساتھ بدلتے رہتے ہیں، لیکن عالمی ادارہ صحت (WHO)، اقوام متحدہ کی منشیات و جرائم سے متعلقہ رپورٹیں (UNODC)، اور مختلف میڈیکل ریسرچ ادارے وقتاً فوقتاً اس بارے میں رپورٹس جاری کرتے ہیں۔ ذیل میں عمومی طور پر درد کش ادویات کے استعمال سے متعلق کچھ اہم معلومات اور اعداد و شمار پیش کیے جا رہے ہیں:


🌍 دنیا بھر میں درد کش ادویات کا استعمال – ایک جائزہ

1. درد کش ادویات کی اقسام

  • غیر نشہ آور (Non-opioid): پیراسیٹامول، آئبوپروفن، ایسپریں وغیرہ
  • نشہ آور (Opioid): مورفین، کوڈین، آکسی کوڈون، فینٹانائل وغیرہ

2. عالمی استعمال کے اعداد و شمار (2023-2024 کی رپورٹس کی بنیاد پر)

  • تقریباً 60-70% دنیا کی آبادی کسی نہ کسی وقت درد کش ادویات استعمال کرتی ہے۔
  • سالانہ 298 ارب گولیاں درد کے علاج کے لیے دنیا بھر میں استعمال کی جاتی ہیں۔
  • امریکہ، کینیڈا، اور یورپی ممالک دنیا میں سب سے زیادہ اوپیئڈز (نشہ آور درد کش دوا) استعمال کرنے والے ممالک میں شامل ہیں۔
  • صرف امریکہ میں:
    • روزانہ تقریباً 130 افراد اوپیئڈ اوورڈوز سے ہلاک ہوتے ہیں۔
    • 2023 میں تقریباً 50 لاکھ افراد نے نسخے کے بغیر نشہ آور درد کش ادویات استعمال کیں۔

3. ترقی پذیر ممالک میں رجحان

  • پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش جیسے ممالک میں غیر نسخہ شدہ درد کش ادویات (OTC) کا استعمال بہت عام ہے۔
  • اکثر لوگ بغیر ڈاکٹر کے مشورے کے ادویات استعمال کرتے ہیں، جو کہ خطرناک ہو سکتا ہے۔

4. خطرات اور نقصانات

  • مسلسل یا غیر ضروری استعمال سے:
    • جگر اور گردوں کو نقصان
    • دوا پر انحصار (Addiction)
    • معدے کے مسائل
    • قوتِ مدافعت میں کمی

📊 اہم ممالک کے تقابلی استعمال (Opioid Use per Million Population – 2023)

ملکسالانہ استعمال (mg / فی ملین افراد)
امریکہ50,000+
کینیڈا35,000+
جرمنی25,000+
آسٹریلیا20,000+
پاکستان2,000 سے کم
بھارت1,000 سے کم
نائجیریا500 سے کم

حصہ اول: تمہید اور بنیادی تصورات

باب 1: درد – ایک کثیر الجہتی تجربہ

1.1 درد کی جدید طبی تفہیم

درد، جدید طب کی رو سے، محض ایک ناخوشگوار حس نہیں بلکہ ایک پیچیدہ حیاتیاتی اور نفسیاتی تجربہ ہے جو جسم کو حقیقی یا ممکنہ نقصان سے آگاہ کرنے والے ایک حفاظتی نظام کے طور پر کام کرتا ہے 1۔ اس کی بنیاد اعصابی نظام کے مخصوص راستوں پر ہے جو درد کے سگنلز کو جسم کے متاثرہ حصے سے دماغ تک پہنچاتے ہیں۔ یہ عمل اس وقت شروع ہوتا ہے جب درد کے مخصوص ریسیپٹرز، جنہیں نوسی سیپٹرز (nociceptors) کہا جاتا ہے، شدید دباؤ، درجہ حرارت، یا کیمیائی مادوں کے باعث متحرک ہوتے ہیں۔

درد کی ترسیل کے لیے دو قسم کے اعصابی ریشے (nerve fibers) کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ پہلے، A-delta فائبرز ہیں جو مائیلین (myelin) کی تہہ سے ڈھکے ہوتے ہیں اور درد کے سگنلز کو تیزی سے منتقل کرتے ہیں۔ یہ تیز، چبھنے والے اور واضح طور پر مقامی درد کا احساس پیدا کرتے ہیں، جس سے فرد فوری طور پر خطرے کا ذریعہ پہچان سکتا ہے 2۔ دوسرے، C-فائبرز ہیں جو بغیر مائیلین کے ہوتے ہیں اور سگنلز کو آہستہ آہستہ منتقل کرتے ہیں۔ یہ ایک گہرے، جلن والے اور غیر واضح درد کا باعث بنتے ہیں جو چوٹ لگنے کے بعد دیر تک محسوس ہوتا ہے 2۔ جب یہ سگنلز ریڑھ کی ہڈی تک پہنچتے ہیں، تو پرائمری سنسری نیورونز مخصوص نیورو ٹرانسمیٹرز، جیسے گلوٹامیٹ (glutamate) اور سبسٹنس پی (Substance P)، خارج کرتے ہیں، جو درد کے پیغام کو اسپائنوتھیلامک ٹریکٹ (spinothalamic tract) کے ذریعے دماغ کے مختلف حصوں تک پہنچاتے ہیں 3۔

جدید طب میں عضلاتی و استخوانی درد (musculoskeletal pain) کی تشخیص کے لیے ایک منظم طریقہ کار اپنایا جاتا ہے۔ اس میں مریض کی تفصیلی طبی تاریخ لی جاتی ہے تاکہ درد کی نوعیت، شدت اور دورانیے کو سمجھا جا سکے۔ جسمانی معائنے کے دوران متاثرہ حصے میں سوجن، حرکت کی صلاحیت اور کمزوری کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ مزید تصدیق کے لیے خون کے ٹیسٹ کروائے جاتے ہیں جو سوزش کے مارکرز جیسے C-reactive protein (CRP) اور erythrocyte sedimentation rate (ESR) کی سطح کو ناپتے ہیں۔ امیجنگ ٹیکنالوجیز جیسے ایکس رے، میگنیٹک ریزوننس امیجنگ (MRI)، اور سی ٹی اسکین ہڈیوں، جوڑوں اور نرم بافتوں کی ساخت میں خرابیوں کی نشاندہی کرنے میں مدد دیتی ہیں 5۔

پی ڈی ایف ڈائون لوڈ یہاں سے کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Instagram