پتہ

لاہور کاہنہ نو

کال کریں

+92 3238537640

حقیقتِ تہجرِ جگر (Liver Cirrhosis)

حقیقتِ تہجرِ جگر (Liver Cirrhosis)
بمطابق تحقیقاتِ جدیدہ و نظریاتِ قانونِ مفرد اعضاء
(ازقلم:حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو)

تمہید و تشریحِ مرض
حمد و صلوٰۃ کے بعد! واضح ہو کہ جگر انسانی بدن میں “سلطانِ اعضاء” کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ حرارتِ غریزیہ (فطری گرمی) کا منبع اور رطوبات کا خزینہ ہے۔ دورِ حاضر کی جدید طب جسے “لیور سیروسس” (Liver Cirrhosis) کا نام دیتی ہے اور اسے ایک لاینحل (ناقابلِ علاج) مرض قرار دیتی ہے، ہماری طبی زبان میں اسے “تہجرِ جگر”* (جگر کا پتھرانا) یا “یبوستِ جگر”* کہا جاتا ہے۔
اس مرض کی بنیادی ماہیت یہ ہے کہ جب بدن میں خشکی (Dryness) اور تیزابیت حد درجہ بڑھ جاتی ہے تو جگر، جو کہ طبعاً گرم تر (Hot-Moist) ہے، اس کی رطوبت خشک ہو کر فنا ہو جاتی ہے۔ نتیجتاً جگر کا گوشت سخت ہو کر پتھر (داغدار ٹشوز) کی مانند ہو جاتا ہے اور وہ سکڑنے لگتا ہے۔ یہ درحقیقت عضلاتی (خشک) تحریک کا وہ غلو ہے جس نے غدی (گرم) نظام کو دبا کر تسکین کی موت مار دیا ہے۔
اسبابِ مرض (وجوہات)
حکمت کی رو سے اس مرض کے اسباب کا خلاصہ صرف ایک لفظ میں پنہاں ہے: *”خشکی و تیزابیت”۔ تاہم اس کی ظاہری صورتیں درج ذیل ہیں: ۱. *شراب نوشی: شراب اگرچہ پینے میں گرم محسوس ہوتی ہے، مگر یہ جگر کے لیے “سمِ قاتل” ہے۔ یہ جگر کی لطیف رطوبتوں کو جلا کر راکھ (Scaring) کر دیتی ہے، جس سے جگر سکڑ کر خشک ہو جاتا ہے۔
۲. سمومِ وائرس (Hepatitis B & C):* یہ خبیث مادے یا تعفن جب خون میں شامل ہوتا ہے تو بدن میں غیر طبعی حرارت اور سوزش پیدا کرتا ہے۔ جب یہ سوزش طویل ہو جائے تو سوداوی مادے جم کر جگر کے مسامات کو بند کر دیتے ہیں۔

۳. شحمِ جگر (Fatty Liver):* یہ مرض سردی سے شروع ہوتا ہے جب چربی (بلغم) جگر پر جمتی ہے۔ جب طبیعت مدبرہ بدن اس سردی کے خلاف ردعمل ظاہر کرتی ہے تو خشکی پیدا ہوتی ہے۔ اگر بروقت تدارک نہ ہو تو یہ خشکی جگر کو سخت کر دیتی ہے۔

علامات و تشخیص (نبض و قارورہ)
کیفیتِ نبض:** ایسے مریض کی نبض حکیم کی انگلیوں کے نیچے ایک تنی ہوئی رسی یا تار کی مانند سخت محسوس ہوتی ہے۔ یہ “عضلاتی مشینی”* یا “عضلاتی غدی”* نبض ہے جو جسم میں خشکی اور سدوں (Blockages) کی چیخ چیخ کر گواہی دیتی ہے۔

قارورہ (پیشاب):** پیشاب کی رنگت سرسوں کے تیل جیسی زردی مائل یا کبھی کبھار خونی (لال) ہوتی ہے، جو اندرونی سوزش اور احتراق (جلن) کا پتہ دیتی ہے۔
ظاہری علامات:
مریض گوشت اور روغنی غذاؤں سے نفرت کرتا ہے۔
یرقان:** یہ سدوں کی وجہ سے صفرا کے رکنے کی دلیل ہے۔

استسقاء (Ascites):** یہ مرض کا خطرناک ترین مرحلہ ہے۔ جگر کی سختی کے باعث خون کا گزر نہیں ہوتا اور رطوبات چھن چھن کر پیٹ کے جوف میں گرتی ہیں۔ یہ بظاہر پانی ہے لیکن درحقیقت جگر کی حرارت کی موت ہے۔

اصولِ علاج و تدبیر**

اے طالبِ حکمت! جان لو کہ قانونِ فطرت اٹل ہے۔ “علاج بالضد” ہی شفائے کاملہ کا راز ہے۔ چونکہ یہ مرض خشکی اور سردی (سودا) کا شاخسانہ ہے، لہٰذا اس کا علاج “حرارت و رطوبت”* (گرمی اور تری) پیدا کرنے میں مضمر ہے۔ ہمیں جگر کے مرجھائے ہوئے خلیات کو دوبارہ زندہ کرنے کے لیے غدی اعصابی (گرم تر) ادویہ و اغذیہ کا سہارا لینا ہوگا۔

پرہیز (ازحد ضروری)**

تمام سوداوی اور بادی اشیاء کو اپنی زندگی سے نکال باہر کریں۔ بڑا گوشت (Beef)، مچھلی، آلو، گوبھی، بینگن، چنے کی دال، اور تمام کھٹے پھل یا مشروبات (کولڈ ڈرنکس) زہر کا اثر رکھتے ہیں۔

۲. غذائی علاج (غذا ہی دوا ہے)**
مریض کو ایسی غذا دیں جو زود ہضم ہو اور جگر کو نرم کرے۔

سبزیاں

کدو، ٹینڈے، شلجم، توری اور مونگرے۔ ان کا سالن دیسی گھی یا زیتون کے تیل میں پکائیں اور اس میں ادرک، کالی مرچ اور

ہلدی کا وافر استعمال کریں۔

لحمیات:
صرف بکرے کا گوشت، اور وہ بھی شوربے والا (یخنی)، کیونکہ شوربہ آنتوں اور جگر کو تری فراہم کرتا ہے۔

  • پھل:* خربوزہ اور تربوز قدرت کا “ڈائلیسز” ہیں۔ یہ پیشاب کے ذریعے فاسد مادوں کا اخراج کرتے ہیں۔ پپیتا اور گرما بھی اکسیر ہیں۔
    مشروبات
    سونف اور الائچی کا قہوہ، یا بکری کا دودھ شہد ملا کر۔ ۳. مفردات و مرکبات (نسخہ جات)**
  • ہلدی:* یہ مجروح جگر کے لیے تریاق ہے۔
  • کاسنی و مکو:* یہ جگر کے ورم کو تحلیل کرنے اور سدے کھولنے کے لیے حکماء کا صدیوں پرانا آزمودہ ہتھیار ہیں۔
  • ریوند چینی:* یہ سخت ترین سدوں کو گھولنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
  • اونٹ کٹارہ:* جسے جدید والے “Milk Thistle” کہتے ہیں، جگر میں نئی روح پھونکتا ہے۔
    حرفِ آخر

مایوسی کفر ہے۔ اگرچہ جدید سائنس جگر کے سکڑاؤ کو موت کا پیغام سمجھتی ہے، لیکن فقیر کا تجربہ اور قانونِ مفرد اعضاء کا فلسفہ کہتا ہے کہ اگر جگر کا تھوڑا حصہ بھی زندہ ہے، تو درست “مزاجی علاج” سے اسے دوبارہ فعال کیا جا سکتا ہے۔ ضرورت صرف اس امر کی ہے کہ مریض کے بدن سے خشکی کا خاتمہ کیا جائے اور حرارتِ غریزیہ کو بحال کیا جائے۔

فقط،
**خادم الحکماء و الاطباء حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو

:اس مضمون کو شیئر کریں

فیس بک
ٹویٹر
لنکڈن
واٹس ایپ

حکیم قاری یونس

اس مضمون کے لکھاری، جو طبِ قدیم میں 20 سال سے زائد کا تجربہ رکھتے ہیں اور صحت کے موضوعات پر لکھتے رہتے ہیں۔

دوسرے دیکھے بلاگ

رموز حکمت

تمہید سطور اولین جمیل صاحب کا ارشاد ہے کہ رموز حکمت کے لئے تمہیں یہ لکھوں قصور علم اور عدم

[saadherbal_newsletter_form]