حسین رضی اللہ عنہ کی یزید سےنفرت کا سبب
لوگو۔ حضرت حسین رضی اللہ کا۔ تحریر یزید کی
logo Hazrat Hussain
. Written by Yazid
حسین رضی اللہ عنہ کی یزید سےنفرت کا سبب
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
واقعہ کربلا دنیا کے عظیم سانحات میں سے ایک سانحہ ہے۔اس واقعہ میں عظیم لوگوں کو قربان کیا گیا اس وقت دنیا میں ان سے بلند مرتبہ کوئی موجود نہ تھا۔اس واقعہ کربلا کو1385سال بیت چکے ہیں لیکن محراب وممبر سےصدائیں کم نہ ہوئیں۔آج 10 محرم الحرام1445ھ ہےاور لوگ اپنے اپنے انداز میں عقیدت کا اظہار کررہے ہیں۔
واقعہ کو اس انداز میں بیان کیا جاتا ہے کہ انسان نہ جانے کیا کیا سوچنے پر مجبور ہوجاتا ہے۔واقعہ کربلا کو پر سوز انداز میں بیان کرنے والے بنیادی طورپر اہل بیت کے ساتھ ایسا ہی ظلم کرتے ہیں جیسا میدان کربلا میں مظلومین کے ساتھ کیا گیا تھا۔ واقعہ کربلا کو دو حصوں میں تقسیم کرلیا جائے تو سمجھنے میں آسانی رہے گی۔
سوچئے واقعہ کربلا کیو رونما ہوا؟۔۔۔
سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کی یزید سے دشمنی کیا تھی؟۔اور معصوم بچوں اور باحیاء عفت مآب خواتین کے ساتھ سعوبت بھرا سفر اختیار کیا۔خطابات حسین رضی اللہ عنہ کتب تواریخ اور مذہبی نوشتوں میں لکھے ہوئے ہیں میں۔اغراض و مقاصد واضح کئے ہیں۔ان کے خاص اہداف تھے۔جن کے حصؤل کےلئے یہ لمبا سفر کیا تھا۔
ہم دس محرالحرام کو سیدنا حسین و اہل بیت کے مظلوموں کے حواللہ سے مناتے(عقیدت کا اظہار )کرتے ہیں۔اتنی باریکیاں بیان کی جاتی ہیں اگر شریک کربلا بھی بیان کرنا چاہیں تو شاید نہ کرسکیں۔
وجہ نفرت یزید۔
حسین و یزد کی باہمی نفرت کا سبب کیا تھا یہ کوئی نہیں بتاتا۔لیکن جب واقعہ رونما ہوجاتا ہے تو ہرکوئی عقیدت کا اظہار کرتا ہے۔
کیا جن مقاصد کے حصول کے لئے اہل سلام اللہ علیھم نے سفر دراز کیا تھا ۔عقیدت مند ان کا احترام کرتے ہیں۔اور جن باتوں کے لئے یہ عظیم قربانی دی گئی انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھ سے دیکھتے اور عمل کرتے ہیں؟؟؟؟؟
یا پھر جو کام یزید کرتا تھا ہم بھی وہی کرتے ہیں؟۔رشوت شراب نوشی۔دین بیزاری۔حدود الہیہ کی پامالی۔دین محمدی کے خلاف زبان درازی وغیرہ۔یہ تمام باتں یزید میں تھیں۔اور حسین ان کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے تھے۔
اپنی زندگیوں کو دیکھیں ہم نے حسین کا لوگو لگا کر یزید کو پرومٹ کرتے ہیں۔کیونکہ زندگی میں اسوہ حسینی اپنانے سے ہماری جان نکلتی ہے ۔اس کئے جوکام عملا اہل کوفتہ نے حسین کےساتھ کئے تھے ہم بھی زندگی میں انہیں اپنائے ہوئے ہیں۔بات تو سچی ہے پر ہے رسوائی کی
اسوہ حسینی کو کوئی مطالعہ کرتا ہے نہ بتاتا ہے۔حیسن کے نام پے جو کام کئے جاتے ہیں وہ حسین کی منشاء نہ تھی۔وہ تو ایک نظام چاہتے ہیں جسے ان کا نانا لے کے آئے تھے۔ہم نے حسین کی مانی نہ ان کے نانا۔۔۔۔جتنے ظلم ان دونوں کے نام پر کئے جاتے ہیں۔وسائل کا ضیاع کیا جاتا ہے۔شاید حسین اسے پسند نہ فرماتے۔کیونکہ حسین وسائل میں اسرف کرنا پسند نہ کرتے تھے۔،
عمومی طورپر نعرہ لگاتے ہیں۔۔۔دین زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد۔۔۔کہاں ہیں زندہ کرنے والے۔۔۔کہاں ہین مشن حسینی کے علمبردار
یہ دین کس جگہ زندہ ہوا تھا ؟۔
مسلمانوں میں یا کسی دوسرے ملک میں۔کیونکہ مسلمانوں کی کرداری حیثیت تو سوالیہ نشان ہے کردار حسین سے کوسوں دور ہیں۔۔جن بد اعمالیوں کے خلاف حسین نے علم اٹھا یاتھا مسلمان انہیں کاموں کے دلدادہ ہیں۔۔۔۔اس کے علاوہ کیا جاسکتا ہے کہ ہم نے لوگو حسینی لگا یا ہے۔اور پرموٹ یزید کو کررہےہیں۔
یہ بات کسی مسلک فرقہ ،مذہب کے لئے نہیں بلکہ عامۃ المسلین اور قائدین مذہبی کے لئے کہہ رہا ہوں۔۔۔سیرت حسینی اور کردار یزید مین زیادہ تر حمایتی یزید کے ہیں۔عملی زندگی میں حسین کی کوئی بات ہی نہیں سنتا۔۔۔۔یقین نہ آئے تو گرد و پیش میں معاشرہ کا جائزہ لے لیں۔